امریکی اور نیٹو افواج میں شامل مرد تو مرد، عورتیں بھی جلاد ہیں

Female Nato Army

Female Nato Army

بات امریکی افواج کی 26نومبر2011 کی شب سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کی ہو یا اتوار11مارچ2012کی صبح افغانستان کے صوبہ قندھار میں تین گھروں میں گھس کردوخواتین سے زیادتی کے بعد امریکی فوجی38سالہ سارجنٹ رابرٹ بلیس جس سے متعلق خود امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ عراق میں تعیناتی کے دوران یہ سر میں انجری کا شکار ہوا تھا اِسی چوٹ کی وجہ سے اِس پر پاگل پن کا دورہ بھی پڑتاہے چونکہ یہ ایک ماہر نشانچی ہے اِس وجہ سے اِس کے پاگل پن کے نقص کوبھی امریکی حکام دیدہ و دانستہ طور پر نظرانداز کردیتے ہیں جی ہاں اِسی امریکی سارجنٹ رابڑٹ بلیس کی بلااشتعال اندھا دھند فائرنگ کے نتیجے میں افغانستان کے صوبہ قندھار میں 9افغان بچوں سمیت 16نہتے افراد کی شہادت اور 5کے زخمی ہونے کا واقع ہو یا اِسی طرح افغانستان میں اپنے مفادات کے حصول تک پناہ گزین رہنے والی اتحادی فوج ایساف جس کے زیر کنٹرول ہونے والے وہ ڈرون حملے ہیں جس سے آئے روز ہمارے سرحدی علاقوں میں بے گناہ مارے جانے والے معصوم شہریوں کی بات ہو یا امریکی اور نیٹوافواج میں شامل پاگل مردوں اور عورتوں پر مشتمل سارجنٹوں کے ہاتھ قرآن پاک کی بے حرمتی جیساالمناک کوئی واقعہ ہو۔

اِسی کے ساتھ ہی قارئین اکرام، اگر آپ ذرا پیچھے چلیں جائیں تو عراق کی ابوغریب جیل کے قیدیوں پر ایک امریکی خاتون فوجی کے ہاتھوں غیرانسانی تشدد کے واقعات ہی کیوں نہ ہوں یقینی طور پر اِن تمام المناک واقعات کے پیچھے امریکی اور نیٹوافواج میں شامل مرد تو مرد ان جلاد عورتوں کا بھی اتناہی حصہ ہے جتنا امریکی افواج میں فوجی وردیوں میں ملبوس مردوں کا ہے اوراِس پر ہم یہ بھی کہیں گے کہ اِن مردوں کے ساتھ ساتھ امریکا میں کچڑے کنڈیوں سے ملے والی بن باپ کی وہ لاوارث بچیاں بھی شامل ہیں جنہیں امریکی انتظامیہ اپنے خرچے پر پال پوس کر بڑاکرنے کے بعد اِنہیںاپنی فوج میں بھرتی کرلیتی ہے پھر یہی امریکی انتظامیہ اِن بے باپ کی بچیوں یعنی اِن حرام زیادیوں کو فوجی تربیت دینے کے بعد اِن کے ہاتھوں میں جنگی ہتھیار تھاماکر اِنہیںدنیابھر میں بالخصوص نائن الیون کے بعدمسلم ممالک میں اپنے نت نئے گھلنے والے جنگی محاذوں پر پہنچاکر اِن سے عجیب وغریب تماشے کروارہی ہے اورآج یہ بن باپ کی امریکی حرام زادیاں جو اپنے جنگی جنون کا اظہار کچھ اِس طرح سے کررہی ہیں کہ یہ اپنے پیچھے ایک ایسی انسانیت سوز تاریخ رقم کرتی جارہیں کہ جسے عالم انسانیت صدیوں یادرکھے گی۔

اگرچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ امریکاجوکافی عرصے سے دین اسلام اور مسلمانوں سے خوفزدہ رہتاہے اِس نے اپنے اِسی خوف کی وجہ سے مسلمانوں کے ساتھ اپنا ایک ایساسخت رویہ روارکھاہے کہ آج جس سے اِس کی اسلام دشمنی کھل کر سامنے آچکی ہے اور اگر آج امریکا اپنے اِس روئے کو دنیاسے چھپانے کے لئے لاکھ جھوٹ کا سہارابھی لے لئے تو تب بھی یہ اِسے جھٹلانہیں سکتاہے کہ اِس کے یہاں دین اسلام اور مسلمانوں سے کتنی نفرت ہے اور آج یہ سب جانتے ہیں اِسے چھپانے کے لئے امریکا کو لیپا پوتی یا امتِ مسلمہ سے چاپلوسی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اِس کا اسلام دشمنی سے لت پت اصل چہرہ نائن الیون کے بعد کھل کرسامنے آ چکا ہے۔

بہرحال!ادھرکابل سے خبر راساں ایجنسیوں نے 11مارچ کی صبح افغانستان کے صوبہ قندھار میں تین گھروں میں گھس کر دوخواتین سے زیادتی کے بعد امریکی فوجی کی بلااشتعال اندھادھندفائرنگ کے نتیجے میں16نہتے افراد کی شہادت اور5کے زخمی ہونے کے پیش آنے والے واقع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق افغان ایوان نمائندگان کی تحقیقاتی ٹیم نے قراردیاہے کہ قندھار میں 16شہریوں کی ہلاکت میں ایک درجن سے زائد امریکی فوجی ملوث ہیں افغان پارلیمنٹ کی تحقیقاتی ٹیم نے کہاہے کہ15سے 20امریکی فوجیوں کے دوگروپوں نے حملے کا منصوبہ بنایاتھاٹیم کا کہنا ہے کہ 11مارچ کومبینہ طور پر پنجوانی میں ایک امریکی فوجی اڈے سے باہر آیا اور قریبی آبادی میں فائرنگ کرکے3خواتین اور 9بچوں سمیت 16افراد کو ہلاک جبکہ 9کو زخمی کردیا اطلاع ہے کہ افغان پارلیمانی تحقیقاتی وفد کے ایک اہم رکن محمدنعیم لالی نے بلادوٹوک کہاہے کہ شہریوں کی ہلاکت سے قبل دوخواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایاگیااِس منظر اور پس منظر میں ہم یہ سمجھتے ہیں کہ افغان پارلیمنٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے سامنے آجانے کے بعد اب یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ امریکی افواج افغانستان میں جو انسانیت سوز واقعات جنم دے رہی ہے اِس سے امریکی افواج کی ایک طرف غنڈہ کردی سامنے آرہی ہے تو دوسری جانب اِ س کی افغانستان میں اپنی ناکامی کے اسبا ب کا بھی پتہ لگایاجاسکتاہے مگر دوسری جانب ہٹ حرام امریکا ہے کہ وہ افغانستان میں ابھی تک اپنی ناکامی ماننے کو تیار ہی نہیں ہے اور یہ یہاں اپنا سب کچھ پھونک کر بھی یہ سمجھ رہاہے کہ اِسے کئی حوالوں سے کامیابیاں ملیں ہیں حالانکہ حقائق اِس کے بالکل برعکس ہیں۔

خطے میں موجود امریکی اور نیٹوافواج کے پاکستان اور افغانستان میں دل ہلادینے والے ایسے ہی واقعات کے سلسلے کو آگے بڑھانے سے پہلے ہم فرانسس بیکن کا ایک قول بیا ن کرناچاہیں گے وہ کہتاہے کہ اِس شخص سے بچو جو اپنی برائیاں لوگوں میں فخر سے بیان کرییعنی جب کوئی بدی کرنے والا اگر اپنے کئے پرپشیمان نہیں ہوتا تو اسے یادرہے کہ وہ بدی کو کبھی نہیں چھوڑ سکتا اپنی بدی پر قائم رہنے والے شخص سے متعلق دنیا کو اِس بات کا یقین کر لینا چاہئے کہ اِس کا یہ رویہ اِس کے مرنے کے بعد ہی جاکر ختم ہو گا۔

جیسے عراق کی ابوغریب جیل میں عراقی قیدیوں پر غیرانسانی تشددکرنے اور قدم قدم پر بدی کی ذمہ دار ورجینیامیں رہنے والی سابق امریکی خاتون فوجی اہلکار 29سالہ غیر شادی شدہ ماں لینڈینی انگلینڈ ہے جس نے اپنی بدی کا اقرار اپنے ایک انٹرویو میں بڑی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اِس نے عراق کے ابوغریب جیل کے قیدیوں پر اِس صدی کے جتنے بھی غیرانسانی تشددکئے ہیں یہ اِس پرہرگزہرگز شرمندہ نہیں ہے یعنی یہ کہ امریکی انتظامیہ کو کچراکنڈی سے ملنے والی یہ بن باپ کی حرام زادی بچی نے امریکی فوج میں بھرتی ہونے کے بعدعراقی مسلم مرد قیدیوں کے ساتھ اِس نے جو کیا اِس پر یہ فخریہ کہتی ہے کہ اِس نے عراقی قیدیوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جس کے وہ مستحق تھے یہ بڑی ڈھٹائی سے اِسی انٹرویومیں کہتی ہے کہ عراقی قیدی کوئی بے گناہ نہیں تھے وہ ابوغریب جیل کے عراقی قیدیوں پر الزام لگاتے ہوئے کہتی ہے کہ اِن عراقی قیدیوں کے ساتھ اِس نے غیرانسانی تشددکیاوہ سب عراقی ہمیں مارناچاہتے تھے ایک موقع پر اِس بن باپ کی امریکی حرام زادی لینڈینی نے اپنے انٹرویو کرنے والے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاتھاکہ آپ سمیت دنیاوالے کیاچاہتے ہیں کہ میں جس پر آج امریکی افواج اور سارے امریکیوں کو فخرہے میں اپنی بہادری اور نڈر ہونے کے اعزاز کو ان عراقی قیدیوں سے معافی مانگ کر گنوادوں جس اعزاز کو حاصل کرنے کے لئے میں نے اپنے طور پر یہ طریقہ رائج کیا تھا جس پر نہ صرف مجھے بلکہ اس امریکا اور سارے امریکیوں کوبھی ناز ہے جو حقوق اِنسانی اور بالخصوص امریکا اور دنیا بھر میں امریکیوں کے تحفظ کے لئے بیتاب رہتے ہیں اپنے اِسی انٹرویو میں امریکی فوج میں شامل جنسی وحشی اِس خاتون فوجی کا برملایہ بھی کہنا تھا کہ میں کسی بھی حال میں عراقی قیدیوں پر غیرانسانی تشدد پر معافی نہیں مانگوں گی اِسی جنسی وحشی امریکی خاتون فوجی نے اپنی بہادری کا تمغہ اپنی چھاتی پر سجائے اپنی معافی نہ مانگنے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو میرامعافی مانگناایساہی جیسے آپ اپنے دشمن سے معذرت کریںاِس پر ہم کہیں گے کہ امریکاجو دنیا بھر میں اِنسانی حقوق اور جانوروں کے حقوق کے تحفظ کا بڑاعلمبردار بناپھرتاہے اِس کے یہ سارے ڈھونگ ہیں اِس کے نزدیک نہ تو اِنسانی حقوق اور نہ جانوروں کے حقوق کی کوئی قدر ہے بلکہ اِس سامنے توبس اپنے امریکی شہریوں اور اپنے دہشت گرد نمافوجیوں جن میں مرد اور خواتین شامل ہیں اور اپنے بلاک کے لوگوں کی ہی قدر ہے باقی سب یعنی امتِ مسلمہ سے وابستہ انسان فضول اور اِ س کے دشمن ہیں جنہیں مارنے کے لئے اِس نے امریکی فوج میں مردتومرد جلادنما عورتوںکو بھی شامل کررکھاہے جس مسلم قیدیوں غیرانسانی تشددکرتیں ہیں تو وہیں یہ ہوس کی ماری غیرانسانی طریقوں سے اپنی جنسی خواہشات بھی پوری کرتیں ہیں جو امریکا کے لئے اِس کی بدنامی اور نفرت کا سبب بھی بن رہی ہیں۔

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم