امین راز ہے مردان حر کی درویشی

marde hurr

marde hurr

امین راز ہے مردان حر کی درویشی
کہ جبرئیل سے ہے اس کو نسبت خویشی

کسے خبر کہ سفینے ڈبو چکی کتنے
فقیہ و صوفی و شاعر کی نا خوش اندیشی

نگاہ گرم کہ شیروں کے جس سے ہوش اڑ جائیں
نہ آہ سرد کہ ہے گوسفندی و میشی

طبیب عشق نے دیکھا مجھے تو فرمایا
ترا مرض ہے فقط آرزو کی بے نیشی

وہ شے کچھ اور ہے کہتے ہیں جان پاک جسے
یہ رنگ و نم ، یہ لہو ، آب و ناں کی ہے بیشی

علامہ محمد اقبال