اوباما نے قرضے کی حد بڑھانے کے بل پر دستخط کردیئے

obama
واشنگٹن: امریکا دیوالیہ ہونے سیبچ گیا کانگریس کے بعد امریکی صدر براک اوباما نے قرضے کی حد بڑھانے کے بل پر دستخط کردیئے، عالمی ریٹنگ گرنے کا خطرہ اب بھی برقرارہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر براک اوباما کے قرضہ بل پر دستخط کے بعد بل اب قانون بن گیا اور اوباما کو حکومت چلانے کیلئے مرکزی بینک سے بانڈز فروخت کرانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ تاہم معاہدے کے تحت آئندہ دس برس میں دس کھرب ڈالر خسارہ کم کرنے کیلئے اخراجات کم کرنا ہونگے یا نئے ٹیکس لگانے ہونگے۔
ری پبلکن پہلے ہی نیا ٹیکس لگانے کی مخالفت کرچکے ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ حکومت اپنے وسائل سے اخراجات کو پورا کرے۔ عوام پر سرکاری اخراجات کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔ ڈیموکریٹس کہتے ہیں کہ بش دور کی عراق اور افغان جنگوں کے بعد اخراجات بہت زیادہ ہیں۔ ایک سو تینتالیس کھرب ڈالر بجٹ خسارہ کم کرنے کیلئے نئے ٹیکس لگانے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
نئے قانون کے تحت امریکی حکومت کی قرض لینے کی حد میں چوبیس کھرب ڈالر تک کا اضافہ کیا جائے گا۔ آنے والے دس برس میں اخراجات میں اتنی ہی کمی کی جائے گی اور ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو نومبر تک خسارے میں کمی کے بارے میں تجاویز پیش کرے گی۔
معاشی ماہرین کا کہناہے کہ ایس اینڈ پی اور دیگر عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیاں امریکا کی کریڈٹ ریٹنگ کم کرکے جاپان، چین اور نیوزی لینڈ کے برابر کردینگی۔ ادھر قرضے کی حد بڑھانے اور مختلف کٹوتیوں کے خلاف نیویارک میں مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اخراجات کا بوجھ منتقل کرنے کے بجائے جنگی اخراجات ختم کئے جائیں۔