اچھا ہے کہ دوزخ میں بجلی نہیں ہے،دوزخ میں تو لوڈشیڈنگ سے نجات ملے گی ناں..!

load shedding

load shedding

توانائی کی شکل میں بجلی اور گیس کے بحرانوں پر سیاست کرنے والے ہمارے موجودہ حکمرانوں کو یہ با ت اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ اِنہوں نے قوم کو بجلی بحران میں مبتلاکرکے اِسے اِس دنیا میں اندھیروں میں رہنے، گرمی اور طرح طرح کی ذہنی و جسمانی اذیتیں اور مچھروں کے کاٹنے اور اِن کے ڈنگوں سے ہونی والی تکالیف کو برداشت کرنے کا جہاں عادی بنادیاہے تو وہیں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے قوم کے مزاج میںگرمی بھردی ہے اور اِسے غصے کا عادی بناکر اِسے گالم گلوج کرنے والی قوم بدل کراِس کا ٹھکانہ دوزخ میں بھی بنانے کا بندوبست کر دیا ہے یعنی آج ہمارے مشاہدے میںیہ بات باکثرت آئی ہے کہ آپ کسی بھی سطح کے پاکستانی ہوں جب بھی بجلی جاتی ہے … تو ملک کے 19کروڑ افراد کے منہ سے یکدم سے پہلے حکمرانوں اور پھر محکمہ بجلی والوں کے لئے گالیاں نکل پڑتی ہیں یوں قوم کا ہر فرد حکمرانوں اور محکمہ بجلی والوں کو گالیاں دے کر گناہگار ہوتا ہے اوریہ روزانہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنانے کاخود سے انتظام کرلیتا ہے۔

ہماری بجلی کی عادی قوم کے لئے وہ تواچھاہے کہ دوزخ میں بجلی نہیںہے اور اگروہاں بھی ہماری قوم کو ایساہی بجلی کے کسی بحران اور لوڈشیڈنگ کا سامناکرناپڑتاتو سوچئے اِس کا کیاحال ہوتا…؟وہاں کا اندھیرا، وہاںکی گرمی اور وہاں کے مچھرایسے نہیں ہوتے ہیں کہ جیسے ہمارے یہاںپائے جاتے ہیں….؟ہماری قوم یہ سوچ کر خوش ہے کہ چلو ہم یہ بھی برداشت کرہی لیںگے …مگر وہاں بجلی ہوتی ور ایسی ہی لوڈشیڈنگ ہوتی تو یہ ہمارے لئے تو ناقابلِ برداشت ہوتا…اور ہم وہاں بھی کیاایسے ہی جلاؤگھیراؤوالے پُرتشدداحتجاج کرکے دوزخ میں بھی نقصِ امن کا مسئلہ پیداکردیتے جیسے ہم نے اِن دنوں پنجاب ،خیبر پختونخواہ ،سندھ و بلوچستان سمیت سارے ملک میں شروع کررکھاہے…؟اچھاہے کہ وہاںبجلی نہیں ہے…!یہاں(اپنے ملک میں) تو ہمیں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے جھٹکارہ نہیں مل سکاہے…مگرکم ازکم دوزخ میں تولوڈشیڈنگ سے نجات مل جائے گی ناں…!اَب یہ دیکھئے کہ آج ہماری قوم حکمرانوں کی ناقص کارکردگی اور اِن کی فرسودہ حکمتِ عملی کی وجہ سے ملک میں آئے ہوئے بجلی بحران کی وجہ سے کتنی پریشان ہے کہ یہ اِس بات کو بھی تسلیم کرتی ہے کہ دن میںکئی بار طویل لوڈشیڈنگ کے باعث یہ اپنے حکمرانوں اور محکمہ بجلی والوںکو گالیاں دے کر اپناٹھکانہ دوزخ میں توبنارہی ہے اورمگر اِس پریہ خوش یوں ہے کہ وہاں ایک تو بجلی نہیںہوگی…اور جب بجلی نہیں ہوگی تو پھر اِسے وہاں لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی درپیش نہیں ہوگا۔

جب لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی تو یہ کسی کو بُرابھلاکہنے سے بھی بچی رہے گی…اور قوم یہ بھی مانتی ہے کہ وہاں اِس پر جو عذاب ہوگا وہ محض اِس وجہ سے ہو رہا ہو گا کہ اِس نے دنیامیں بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اپنے حکمرانوں اور محکمہ بجلی والوں کو گالیاں دے دے کر یہاں تک پہنچنے کا ذریعہ بھی خود ہی بنایا تھاجس کا خمیازہ اِسیعذاب دوزخ کی شکل میں بھکتناپڑرہاہے جبکہ قوم یہ بھی جانتی ہے کہ اِسے ایسانہیں کرناچاہئے تھاکیوں کہ ہمارے دینِ اسلام کی تعلیمات میں لازمی ہے کہ ہم ہر حالت میں خود کو ایساانمول انسان بناکر پیش کریںجس میںدنیاوی تکالیف کا صبروبرداشت، تحمل مزاجی اور عفوودرگزر سے مقابلہ کرنے کا جذبہ پنہاں ہو ایساغصے والاانسان نہ ہوجو غصے میں غلط کام کرجائے اور گناہ گار ہو کر اپناٹھکانہ دوزخ میں بنا ڈالے۔

بہرحال …!پہلے سے بجلی وگیس کے بحرانوں کی وجہ سے غیض و غضب میں مبتلاپاکستانی قوم پر اِس کے حکمرانوں کی جانب سے مہنگائی کا ایک اور ہولناک عذاب اِس وقت نازل کردیاگیا جب کسی انقلاب کے لئے اِس کا صبرکا پیمانہ لبریز ہونے کو ہے اور ایسے میں ظلم یہ کہ جب عالمی منڈی میںخام تیل کی قیمتوں میں1.11ڈالر کی کمی ہوئی تو اُسی روزہماری موجودہ جمہوری اور غریب پرور حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میںاضافے کی منظوری دی دے اور اِس طرح اِس عوام دوست جمہوری حکومت نے ملک کے 65ویں جشنِ آزادی کے موقع پر اپنی مفلوک الحال اور لاغر قو م کو پیٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کی قیمتوں میں بالترتیب پیٹرول7.67روپے،اور ہائی اسپیڈڈیزل4.58روپے مہنگااور سی این جی کی قیمت میں7.02روپے اضافے کا بلندوبانگ اعلان کرکے ایساتحفہ دیا کہ جِسے سُننے کے بعد قوم کے اوسان خطاہوگئے ہیں اور وہ بوکھلاہٹ میں مبتلاہوگئی ہے۔

petrol station

petrol station

کیوں کہ آج اِس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے اضافے سے ہی ملک میں مہنگائی کا طوفان برپاہوجاتاہے یعنی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کو اگر باب المہنگائی کہاجائے تو کوئی برانہ ہوگا ہمارے یہاں ہر پندرہ روبعد پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والے بتدریج اضافے کی وجہ سے مہنگائی بے لگام ہوگئی ہے جس کی وجہ سے ملک کے غریب طبقے کوزندگی گزارنامشکل ہوگیاہے مگر حکمرانوں کو اِس کی ذراسی بھی پرواہ نہیں ہے اِنہیں تو اپنے منصب اور جلال کی فکرکھائی جارہی ہے اور یہ اِس چکر میںخود کو گھن چکر بنابیٹھے ہیں کہ کسی بھی طرح سے اِن کے اقتدار کی پانچ سال کی مدت بس پور ی ہوجائے اور جمہوری کا بول بالاہوجائے اور یہ سینہ تان کر بول سکیں کے اِنہوں نے ملک میں آئے ہوئے طر ح طرح کے بحرانوں کے باوجود بھی جمہوریت پر کوئی حرف نہ آنے دیااور اطمینان و سکو ن کے ساتھ اِنہوں نے اپنے اقتدار کی پانچ سالہ مدت پوری کی۔

یہ جاننے کے باوجود بھی کہ ملک میں آیا ہوابجلی و گیس کا بحران شدت کے ساتھ سنگین تربھی ہوتاگیامگر پھربھی یہ اِن کاہی دل گردہ رہا کہ اِنہوں نے اپنے عوام کو بہلاپھسلاکر اپنا اقتدار پوراکیااور آج یہ مطمئن ہیں کہ اِنہوںنے عوام کی خدمت کردی بھلے سے عملی نہ صحیح مگر زبانی وکلامی خدمات کے دعوؤں میں اِنہوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی جبکہ یہ تویہ بھی جانتے ہیں کہ وفاقی سیکریٹری پیڑولیم ڈاکٹر وقار مسعود نے سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پیٹرولیم کے ساتھ ساتھ صدرآصف علی زرداری کو بھی بتادیاگیا کہ ملک میںبجلی کا بحران شدت اختیارکرگیاہے۔

اَب یہ سسٹم مزید نہیں چل سکتا ہے سبسڈی، نادہندگان اور صوبوں کے بقایاجات نہ دینے سے یہ بحران آنے والے دنوں میں مزید سنگین تر ہوتاجائے گا مگرافسوس کی بات تو یہ ہے کہ یہ ساری باتیں جانتے ہوئے بھی عوام کو بہلانے اور جھوٹی تسلی دینے سے متعلق ہماری اِس جمہوری حکومت کے انتہائی فہم وفراست سے لبریز صدرعزت مآب جناب آصف علی زرداری کا یہ فرمانِ عالی ہے کہ توانائی کا بحران عام انتخابات سے قبل اور چنددنوں میں اِس کی سنگینی پر قابوپالیاجائے گا اور ملک کو اتنی بجلی فراہم کردی جائے گی کہ قوم اندھیروں کو بھول جائے گی اور اُجالوں میں اپنے بہتر مستقبل کی راہیں تلاش کرے گی اِس پر ہمارایہ کہناہے کہ ابھی تک تو حکومت نے کچھ نہیںکیاجس پر قوم کہہ سکے کہ ہمارے حکمرانوں نے زبانی دعوؤں کے بجائے ملک میں آئے ہوئے توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے عملی اقدامات بھی کئے ہیں سوائے اِ س حوالے سے قومی خزانے سے کثیررقوم کے بیجااستعمال کے…مگرنتیجہ پھر بھی وہی صفر کا صفر…بلکہ دیکھنے میں تو یہ آرہاہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی بحران میں مزید شدت ہی آتی جارہی ہے۔

اَب تو ایسامحسوس ہونے لگا ہے کہ ہماری موجودہ حکومت اپنے اقتدار میںیہ مسئلہ حل نہیں کرپائی گے کیوںکہ بقول عمران خان موجودہ حکومت نااہلوں کا ٹولہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں مسائل نے جنم لے کر ملک کی معیشت کا دیوالیہ اور عوام کا کچومر بنادیاہے اور اِسی کے ساتھ ہی تحریک انصاف پاکستان کے سربراہ عمران خان نے یہ بات بھی کھلے دل و دماغ سے تسلیم کرتے ہوئے اپنی پاکستانی قوم کو باورکردیاہے کہ ”پاکستان میں بڑی بڑی بدعنوانیاں وزیراعظم اور وزراء کرتے ہیں ”اور اِسی کے ساتھ ہی اِن کا اپناسینہ ٹھونک کر پورے وثوق کے ساتھ یہ بھی کہناہے کہ”وہ 90دنوں میں ملک سے کرپشن ختم کرسکتے ہیںاِس کے لئے بس اِنہیں سو ایماندار،باصلاحیت اور جذبہ جنون رکھنے والے ساتھیوں کی ضرورت ہے جو لوگ میرے دعویٰ کو درست نہیں مانتے کہ 90روز میں کرپشن ختم نہیںہوسکتی۔

load shedding protest

load shedding protest

اِنہیں چیلنچ کرتا ہوں کہ90روز توبعد کی بات ہے میں 9روز میں بھی کرپشن میں مثالی کمی لا سکتاہ وں” دیکھئے عمران خان نے ملک سے کرپشن کے خاتمے کا90دنوں میں ذکرکرکے اِسے9روز میں ختم کرنے کا قوم کو چیلنچ دے کروعدہ بھی کرلیا مگر اِنہوں نے کرپشن سے بھی کہیں زیادہ بجلی کے بحران اور لوڈشیڈنگ کے فوری خاتمے کا کوئی اعلان کیوں نہیں کیا ہم سمجھتے ہیں کہ عمران بھائی کو سب سے پہلے نہ90روز اور نہ9روز بلکہ 9گھنٹوں میں بجلی کے بحران کو ختم کرنے کی بات کرنی چاہئے کیوں کہ قوم آج سب سے زیادہ بجلی کے بحران کی وجہ سے 22,22گھنٹے ہونے والی لوڈشیڈنگ سے زیادہ پریشان ہے ہماراعمران خان بھائی کو یہ مشورہ ہے کہ خان صاحب اِس حوالے سے آپ سب سے پہلے آگے بڑھو تمہیں سوایماندار تو کیا سولاکھ ایماندار ملیں گے جو تمہارے ساتھ کھڑے ہوں گے مگر پہلے آپ بلاکسی تشدد کے ملک میں بجلی کے بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے اپنا پہلاقدم تو اٹھائیں پھردیکھیں قوم آپ اور ہر اُس شخص کے شابہ بشانہ کیسے کھڑی ہوتی ہے جو ملک سے بجلی کا بحران اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے امن اور سکون کا جھنڈا اٹھائے کوئی اقدام کرے گا۔

ویسے بھی قوم اَب یہ بات اپنے دماغ میں بیٹھا کر دل کو سمجھاچکی ہے کہ دوزخ میں بجلی نہیں ہوتی…تووہاں بجلی بحران اور لوڈشیڈنگ کا تو کم ازکم سوال ہی پیدانہیں ہوتااور جب وہاں لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی تو پھر احتجاج کرنے کا کیا مطلب ہوگا…؟ اگر اِس نے وہاں بھی عادتاََ کوئی احتجاج کیاتوکیا… ؟اِسے وہاں سے نکال کر پھریہاںپھینک دیاجائے گا جہاں لوڈشیڈنگ ہی سب سے بڑاعذاب بن گئی ہے۔تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com