بلوچستان میں بیرونی ایجنسیوں کا کردار

Balochistan

Balochistan

لاپتہ افراد کے مسئلے پر سپریم کورٹ کی ہدایت کے تحت تشکیل دیے گئے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ جسٹس ر جاوید اقبال نے کوئٹہ میں ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس میں پورے وثوق سے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورت حال کو خراب کرنے اور لوگوں کو غائب کرنے میں غیرملکی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں۔انہوں نے بتایا کیا کہ ملک میں اپنا منظم نیٹ ورک رکھنے والی یہ غیرملکی ایجنسیاں بلوچستان میں ابتری پھیلا کر پورے پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتی ہیں۔

جسٹس جاوید اقبال نے باقاعدہ اعداد وشمار کی روشنی میں بتایا کہ 30 مئی2012 تک ملک میں مجموعی طور پر 460افراد لاپتہ تھے جن میں سے 57 کا تعلق بلوچستان سے تھا۔ان 57 میں سے ماہ رواں کے دوران 15افراد بازیاب ہوچکے ہیں، یوں اب صوبے کے لاپتہ افراد کی تعداد 42رہ گئی ہے۔تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کے مطابق بلوچستان کے لاپتہ افراد میں سے 11 سے15 تک افغانستان کی پل چرخی اور پکتیکا جیل میں قید ہیں لہذا ان تک کمیشن کو رسائی حاصل نہیں۔باقی لاپتہ افراد کی جو تفصیل انہوں نے پیش کی اس کے مطابق ان 460 میں اسلام آباد کے 18، پنجاب کے 117خیبر پختون خواکے 170 اورسندھ کے 174افراد شامل ہیں۔ جسٹس جاوید اقبال نے شکوہ کیا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے مختلف تنظیمیں اعداد و شمار بڑھا چڑھا کر پیش کرتی ہیں۔

ایک اور اہم نشان دہی انہوں نے یہ کی کہ بلوچستان کے ہزاروں افراد مختلف وجوہ سے صوبے یا ملک سے باہر نقل مکانی کرگئے ہیں جنہیں لاپتہ افراد میں شامل کرنا درست نہیں ہے۔لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل 6 افراد کی تشدد زدہ لاشوں کے ملنے کو جسٹس جاوید اقبال نے نہایت افسوسناک قرار دیتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ تحقیقات کے نتیجے میں جو ادارہ یا فرد اس کا ذمہ دار قرار پائے گا اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔جسٹس جاوید اقبال نے بتایا کہ کمیشن کی کوششوں کے نتیجے میں مارچ میں 15اپریل میں13اور مئی میں16افراد بازیاب ہوئے ہیں۔جہاں تک بلوچستان میں غیر ملکی خفیہ اداروں کی مداخلت کا معاملہ ہے تو یہ بات جنرل مشرف کے دور سے حکومت کے اہم مناصب پر فائز افراد کہتے چلے آرہے ہیں۔

Balochistan

Balochistan

قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذمہ دار بھی قوم کو یہ بات بتاتے رہے ہیں ، اور ابھی پچھلے ہی دنوں فرنٹیر کانسٹبلری بلوچستان کے سربراہ میجر جنرل عبید اللہ کا یہ انکشاف بھی منظر عام پر آچکا ہے کہ بلوچستان میں 20 ملکوں کی خفیہ ایجنسیاں سرگرم ہیں۔ تاہم جسٹس جاوید اقبال کی جانب سے فراہم کی گئی یہ معلومات اس بنا پر نہایت اہم ہیں کہ وہ انہیں سپریم کورٹ کی ہدایت پر لاپتہ افراد کے لیے بنائے گئے تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے قوم کے سامنے لائے ہیں۔ بلوچستان میں بیرونی قوتوں کی جانب سے لوگوں کا اغوا اور قتل بالکل قرین قیاس ہے۔

بلوچستان کی جغرافیائی اہمیت اور اس کے معدنی وسائل کے سبب اس علاقے پر ان قوتوں کی حریص نگاہیں لگی ہوئی ہیں ۔ ان کی جانب سے بلوچستان کے حالات کو خراب کرنے کے لیے ایک طرف براہ راست لوگوں کے اغوا جیسے اقدامات کیے جارہے ہیں اور دوسری طرف حالات کی خرابی کا مبالغہ آمیز پروپیگنڈا کیا جارہا ہے ۔اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان میں مکمل قومی یکجہتی انتہائی ناگزیر ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک طرف بلوچستان میں سرگرم بیرونی قوتوں اور ان کے اصل عزائم کو پوری طرح بے نقاب کیا جائے ، اور دوسری طرف بلوچستان کے عوام کے ساتھ روا رکھی گئی ہر قسم کی بے انصافی کا بلاتاخیر ازالہ کیا جائے۔

نفاذ قانون کے اداروں کو بیرونی خفیہ ایجنسیوں کے حربوں کا توڑ کرنے کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ انہیں پاکستانی عوام کے لیے خوف و دہشت کے بجائے دوستی اور تحفظ کی علامت بنایا جائے اور لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت عوام کے تمام مسائل کے حل میں ان اداروں کی جانب سے ایسا مثبت کردار ادا کیا جائے جو سب کو نظر بھی آئے۔ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی جن بیرونی کوششوں کی نشان دہی جسٹس جاوید اقبال نے کی ہے، انہیں ناکام بنانے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی ہماری اولین قومی ضرورت ہے۔
پنجاب کا ٹیکس فری بجٹ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال2012-13 کا782ارب 85کروڑ98لاکھ71ہزار روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے۔ بجٹ میں 41ارب 48کروڑ 75 لاکھ روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے250ارب روپے جبکہ 80 ہزار نئی آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لئے6مقامات پر50,50میگا واٹ کے پلانٹ لگائے جائیں گے ۔ خواتین کو سرکاری ملازمتوں میں 15 فیصد کوٹہ ملے گا۔ کم از کم تنخواہ 9ہزار روپے مقرر کی جائے گی۔ گوجرانوالہ ، ملتان اور سیالکوٹ میں مزدوروں کے لئے ہاسنگ ا سکیمیں بنائی جائیں گی۔ لیپ ٹاپ ، آشیانہ اور ییلو کیپ ا سکیمیں جاری رہیں گی۔

ہزار سی سی گاڑیوں پر صرف ایک مرتبہ 10ہزار روپے ٹوکن ٹیکس وصول کیا جائیگا۔ 50ہزار گریجویٹس کو انٹرن شپ ملے گی ،پولیس میں مزید10ہزار افراد بھرتی کئے جائیں گے۔ بہاولپور میں نہری پانی کے منصوبے کے لئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔یہ امر باعث اطمینان ہے کہ پنجاب حکومت نے عوام کی مشکلات و مسائل کا احساس کرتے ہوئے ٹیکس فری بجٹ پیش کیا ہے اور نہ صرف پہلے سے جاری ترقیاتی منصوبوں کو آگے بڑھایا جائیگا بلکہ مزید ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائیگا۔ وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے بہترین، متوازن اور عوام دوست بجٹ دیا ہے۔ غریب عوام پر کوئی بوجھ نہیں ڈالا گیا اور سہولتوں کی فراہمی کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔

budget

budget

اپوزیشن نے پنجاب کے بجٹ کو کسان کش اور جھوٹ کا پلندہ قرار دیا ۔پنجاب بجٹ کے متعلق حکومت پنجاب کا ا پنا موقف ہے جسے بظاہر کسی طور بھی حکومتی پالیسی سے متصادم قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن بعض زمینی حقائق کو بھی نظر انداز کرنا ممکن نہیں اس لئے کہ کرپشن اور بدعنوانی کا زہر پوری قوم کے رگ و ریشے میں اتر چکا ہے اور خود وزیر اعلی پنجاب نے بھی متعدد موقعوں پر ایسے بعض سنگین واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے بعض احتسابی اقدامات بھی کئے ہیں۔

خاص طور پر امن و امان کے حوالے سے پنجاب پولیس کی ناکامی ایک مسلمہ حقیقت ہے اور بڑی تعداد میں پولیس افسران اور اہلکاروں کی بدعنوانیاں بھی سامنے آچکی ہیں یہاں تک کہ بعض موقعوں پر خود آئی جی پنجاب کو مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے پولیس فورس کی ناقص کارکردگی پر شدید ردعمل کا اظہار کرنا پڑا۔ اس صورتحال نے شہریوں کو جان و مال کے عدم تحفظ کا شکار بنادیا ہے چنانچہ پنجاب کے ضمنی بجٹ کے بارے میں بعض انکشافات سامنے آئے ہیں ۔ سیکنڈری سکولوں کے بجٹ سے ارکان پنجاب اسمبلی کو11ارب 33کروڑ روپے جاری ہوئے۔ وحدت روڈ پر ایک ارب 63کروڑ روپے کی لاگت سے فلائی اوور کی تعمیر کی گئی۔

صوبائی افسروں کو بلیک بیری فون فراہم کرنے پر 57لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ پابندی کے باوجود کروڑوں روپے کی گاڑیاں خریدی گئیں۔ بھارتی پنجاب کے وزیر اعلی کو صوبائی حکومت نے57لاکھ روپے کے مویشی تحفے میں دئیے۔بس کمپنیوں کو 35 کروڑ73لاکھ روپے کی امداد دی گئی جبکہ خود روزگارا سکیم پر صرف5کروڑ 32لاکھ روپے خرچ کئے گئے۔ پنجاب میں ا سکولوں کے اساتذہ پیرا میڈیکل سٹاف اور متعدد دوسرے سرکاری محکموں کے ملازمین کی طرف سے تنخواہوں میں اضافے کے علاوہ اپنے دوسرے مطالبات کے حق میں ہڑتالیں ،احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں بھی معمول بن چکی ہیں جو حکومتی کارکردگی کے متعلق اچھا تاثر پیش نہیں کرتیں لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ خود وزیر اعلی اور پنجاب کی حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانے والی تنقید کا حقیقت پسندانہ تجزیہ کرنے کے بعد اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے پر توجہ دے۔

punjab government

punjab government

ماہرین اقتصادیات اور بعض تجزیہ نگاروں کے مطابق پنجاب حکومت نے آئندہ عام انتخابات کے پیش نظر صوبائی ٹیکس کے دائرہ کار میں اضافہ نہیں کیا اور اسے عوام کے لئے ایک رعایت اور سہولت قرار دیا ہے حالانکہ صوبائی محاصل کے اہداف میں اضافے سے قرضوں کی مزید ادائیگی ممکن ہوسکتی تھی۔

فلمی حلقوں نے بھی بجٹ پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں فلم انڈسٹری کا ذکر تک نہیں یہی رویہ وفاقی بجٹ میں بھی اختیار کیا گیا گویا حکومت شہریوں کو صحت مند تفریحی مواقع فراہم کرنے میں بھی کوئی دلچسپی نہیں رکھتی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بجٹ کے مثبت اور تعمیری پہلوں کے ساتھ ساتھ اس کے منفی پہلوں اور اقتصادی ماہرین کے تجزیوں کو سامنے رکھتے ہوئے مثبت اقدامات کے ذریعے خامیوں کا ازالہ کرنے کی طرف بھی توجہ دے۔