حافظ مظفر محسن کا ہتھیار

جی مجبور ہو کر مجھے اس تحریرکا عنوان حافظ مظفر محسن کا ”ہتھیار” رکھنا پڑا مجھے 101فیصد یقین ہے میں نے ٹھیک کیا۔۔۔ نہیں یقین تو فیصلہ خود حافظ مظفر محسن کا ”ہتھیار” دیکھ کہ کر لیجیئے گا۔۔ حافظ مظفر محسن بہت اچھے مزاح نگار ہیں یہ بات ایک دن خود مجھے حافظ مظفر محسن نے بتائی۔ حافظ مظفر محسن کا شمار ہمارے بے تکلف ”استادوں ”میں ہوتا ہے لیکن یہ”استاد”کبھی بھی ۔۔استاد بننے کی کوشش نہیں کرتا۔

Tandoor

Tandoor

بچپن میں جب ہم روٹیاں لینے ہوٹل پر جاتے تھے تو تنور پر روٹیاں لگانے والا آدمی جسے اس کی پیٹھ پر لوگ”ماچھی ”کہتے تھے لیکن اس کے منہ پر سب اسے استاد جی کہہ کر پکارتے تھے اس کے بدلے میں وہ یہ” پروٹوکول”دیتا تھااس گاہک کی روٹیاں اچھی اور جلدی لگا دیتا تھا۔

حافظ مظفر محسن ہمیشہ ایک اچھا دوست بن کر رہتا ہے۔ حافظ مظفر محسن ایک ”بہت بڑے اور وسیع پیٹ ”کے ساتھ ساتھ ایک بہت بڑے دل کا بھی مالک ہے۔حافظ مظفر محسن کے بہت سے لوگوں پر ”بھاری احسانات ہیں ”انھوں نے لوگوں پر اتنے احسانات کئے ہیں کہ اکثر لوگ انہیں عام محفلوں میں محسن بھی کہتے ہیں لیکن یہ اتنے اچھے ہیں کہ کبھی اپنا احسان نہیں جتاتے ۔۔۔۔۔ آج کے دور کے بہت بڑے ادیب جن کی کتابیں آج کل دھڑا دھڑا بک رہی ہیںموصوف بھی ان کے قرض دار ہیں لیکن حافظ مظفر محسن صاحب اتنے اچھے ہیں کہ انھوں نے آج تک قرض واپسی کا مطالبہ نہیں کیا کیونکہ حافظ مظفر محسن جانتے ہیں جواب ”No ”ہی میں ملنا ہے۔

آپ کبھی ان کے پاس چلے جائیںتو یہ ”کھیڈ کھیڈ ” میں آپ کی اچھی خاصی خاطر تواضع کر دیتے ہیں اور جاتے ہوئے آپ کو کوئی نہ کوئی ”تازہ کتاب”ضرورپیش کرتے ہیں اگر تازہ کتاب تیاری کے مراحل میں ہو تو ”تازہ غزل”سے کام چلا لیتے ہیں۔ حافظ مظفر محسن اکثر ہمیں تاریخی واقعات۔۔”مسالہ ”لگا کر سناتے ہیںاگر سنانے پر بھی کوئی سمجھ نہ پائے تو باقائدہ ”ایکٹنگ”کر کے سمجھاتے ہیں۔

باتیں جو سناتا ہے کرتی ہیں اکثر مجھے متاثر
باتیں کچھ ایسی ہیں بتانے سے ہوں قاصر

پچھلے دنوں انھوں نے ہمیں اپنی کتاب ”نیا دور جدید ہتھیار”دی ٹائٹل دیکھ کر ہمارا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا(وہ بھی ضرورت سے کچھ زیادہ ہی)کیونکہ ٹائٹل پر حافظ مظفرمحسن ”سر عام”اپنا ہتھیار پکڑ کر لوگوں کو ڈرا رہے ہیں۔ٹائٹل پر یہ تصویر کیوں ہے ؟؟؟ْ وہ کیا وجہ ہے کہ حافظ صاحب اپنا ”ہتھیار” منظر عام پر لانے پر مجبور ہوگئے۔۔۔۔آئیے انھی کی زبانی سنتے ہیں۔ ”ٹائیٹل”پر ”جوتا”(ہتھیار)یہ میری مجبوری ہے ورنہ منتظر زیدی آف بغداد ناراض ہو جاتا کہ پاکستانیوں نے میری جوتی کی قدر نہیں کی۔۔۔۔۔۔۔

اگرچہ ”جوتا بازی”میں بھارت پہلا نمبر حاصل کر چکا ہے لیکن یہ”جدید ہتھیار”اب چلتا رہے گا رکے گا نہیں۔۔۔ لوگ اب ”نیب”ایف آئی اے”CIAِِِِِِِِ ِ”۔۔موسادسے نہیں ڈرتے،ڈرتے ہیں تو اس نئے دورکے” جدید ہتھیار”سے شائد یہ نئے دور کا جدید ہتھیار ہی انسانوں کو مزید بگڑنے سے بچا لے۔خاص طور پر امریکیوں کو جو دنیا میںاپنا واحد سپر پاور ہونے کا اعزاز ہر حال میں برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔

وہ نوازے گئے بہار میں پھر
دیر تک رہے و ہ خما ر میں پھر
ساری محفل میں وہ رہے چھائے
ہوئے رسوا جو ہم بازار میں پھر
آئے بھی کب گزر گئے محسن
کھوئے ہم، کھو گئے دیدار میں پھر
ان پرندوں کو پھر اماں ہو گی
لوٹ جائیں گے اپنی ڈار میں پھر
ان درختوں پہ نام مت لکھو
کاٹے جائیں گے اس بہار میں پھر

Farrukh Shahbaz Warraich

Farrukh Shahbaz Warraich

تحریر: فرخ شہباز وڑائچ

farrukhshahbaz03@gmail.com
0321-4506816