زمینی اصلاحات کیلئے بھارتی کسانوں کا نئی دہلی کی طرف مارچ

Indian farmers

Indian farmers

بھارت(جیوڈیسک)بھارت میں ہزاروں کی تعداد میں انتہائی غریب قبائلیوں، مزدوروں اور بے زمین کسانوں نے زمینی اصلاحات کا مطالبہ منوانے کے لیے دارالحکومت دلی کی طرف مارچ کرنا شروع کر دیا۔

مارچ مدھیہ پردیش کی راجدھانی گوالیار سے شروع ہوا اور اٹھائیس اکتوبر کو نئی دہلی پہنچے گا۔ مارچ غیر سرکاری ادارے ایکتا پریشد کے پرچم تلے کیا جارہا ہے۔ یہ تنظیم تقریبا دو دہائیوں سے ملک کے غریب ترین طبقات کو زمین کیمالکانہ حقوق دلوانے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ اس کا دعوی ہے کہ ان لوگوں کو غریبی کے نرغے سے نکالنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ جس زمین پر وہ رہتے ہیں یا کاشت کرتے ہیں اس کے مالکانہ حقوق انہیں کو دے دیے جائیں۔ ایکتا پریشد کے سربراہ پی وی راجہ گوپال کہتے ہیں کہ یہ ندی نالوں اور ریل کے پٹریوں کے کنارے رہنے والے لوگ ہیں۔ ان کے پاس سر چھپانے کے لیے بھی جگہ نہیں۔

ہم حکومت سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ زمینی اصلاحات کے پہلے قدم کے طور پر انہیں اس زمین کے مالکانہ حقوق دے دیے جائیں جہاں یہ رہتے ہیں لیکن حکومت اس کے لیے بھی تیار نہیں ہوئی جس کی وجہ سے ہم نے اپنا مارچ شروع کر دیا ہے۔ مظاہرین کو دہلی آنے سے روکنے کے لیے منگل کو دو وفاقی وزرا نے گوالیار میں ہی راجہ گوپال اور ان کے ساتھیوں سے مذاکرات کیے لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔

حکومت چاہتی ہے مظاہرین اپنا مارچ ترک کردیں لیکن مارچ کے قائدین نے یہ مطالبہ مسترد کردیا ۔ ایکتا پریشد کے مطابق یہ سماجی انصاف کا تقاضا ہے کہ غریبوں کو بھی زمین پر مساوی حقوق حاصل ہوں۔ اگر آپ بڑے لوگوں کو زمین دینے کے لیے کسان سے زمین لے سکتے ہیں، کسانوں پر گولی چلا سکتے ہیں تو کیا غریبوں کو زمین دینے کے لیے کوئی قدم نہیں اٹھا سکتے۔