سندھ : شدید بارش، فصلیں تباہ، ہلاکتیں تئیس ہو گئیں

rain

rain

دادو : سندھ کے مختلف اضلاع میں موسلادھار بارش نے قیامت صغری برپا  کر رکھی ہے۔ بدین میں سیم نالے سے مزید چار لاشیں برآمد کرلی گئیں، مختلف حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد تئیس ہوگئی سیکڑوں کچے مکانات اور ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ سانگھڑ میں گزشتہ روز شروع ہونے والی بارش وقفے وقفے سے جاری ہے۔ مختلف واقعات میں دس افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔ ضلعی انتظامیہ نے ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے فوج سے مدد طلب کرلی ہے۔ بیشتر علاقوں میں کچے مکانات گرگئے۔ پکے مکانات بری طرح متاثر ہوئے۔ شہداد کوٹ میں بارش سے رہائشی علاقے زیرآب ہیں۔ مستوئی محلے میں پانچ فٹ تک پانی کھڑا ہے۔
جس کی وجہ سے مکینوں کو نقل مکانی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مشتعل افراد نے پانی کی عدم نکاسی پر احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا دس روز گزرنے کے باوجود انتظامیہ نے پانی نکالنے کے اقدامات نہیں کئے۔ پانی کی فوری نکاسی نہ کی گئی تو صوبائی وزیر خوراک میر نادر مگسی کے گھر کے سامنے دھرنا دیا جائے گا۔ ٹھٹہ میں چھتیس گھنٹے سے بارش ہو رہی ہے۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے۔ زچگی کے دوران طبی امداد نہ ملنے پر ایک خاتون جاں بحق ہوگئی۔ کیٹی بندر میں ایک بچہ گیسٹرو سے ہلاک ہوا ، دو افراد ڈوب کر جان کی بازی ہار گئے۔
ٹنڈو محمد خان میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔ گاوں حاجی سولنگی میں مکان کی چھت گرنے سے بچی ہلاک اور دو افراد زخمی ہوئے۔ حیدرآباد اور گردونواح میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ نشیبی علاقے زیرآب آنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ تحصیل میرپور بٹھورو میں بیاسی گاوں زیر آب آگئے۔ کھلے آسمان تلے بیٹھے متاثرین اب تک امداد کے منتظر ہیں۔ گیسٹرو، ملیریا اور آنکھوں اور جلدی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ بدین کے سیم نالے میں درجنوں شگاف پڑنے سے سیکڑوں ایکٹر اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ درجنوں دیہات زیرآب ہیں۔
میرپورخاص میں چالیس گھنٹے سے بارش ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے میرپورخاص، سانگھڑ، تھرپارکر اور عمر کوٹ کی مرکزی شاہراہیں ڈوب گئیں۔ نوابشاہ میں صبح شروع ہونے والی بارش سے نشیبی علاقے ڈوب گئے۔ سیلاب متاثرین کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ شہر بھر کے کچے مکانات زیرآب ہیں اور شہروں کا آپس میں رابطہ منقطع ہے۔ ٹنڈو آدم اور گرد و نواح میں اٹھارہ گھنٹے سے مسلسل بارش ہورہی ہے۔ نشیبی علاقے زیر آب ہیں۔ کپاس اور گنے کی ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں۔ مِٹھی بھی بارش سے بری طرح متاثر ہوا جہاں نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیاہے۔ سیکڑوں کچے مکان منہدم ہونے سے ہزاروں افراد بے گھر ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے سروے ابھی مکمل نہیں ہوا۔ جس کے بعد متاثرین کو خیمے فراہم کئے جائیں گے۔ خیرپور کے علاقوں فیض گنج اور گرد و نواح میں چوبیس گھنٹے سے بارش جاری ہے۔ متعدد دیہات زیرآب اور سو سے زائد مکانات گر گئے۔