طبقاتی کشمکش ترقی کی راہ میں رکاوٹ

Unemployment

Unemployment

دیکھا جائے توارضِ پاک گزشتہ کئی سال سے مسلسل رو بہ زوال ہے۔ اس کے پیچھے جہاں غربت، بدامنی، بے روزگاری، بددیانتی جیسی وجوہات ہیں وہیں اس پستی کا ایک سبب طبقاتی تقسیم یا فرقہ بازی ہے۔

طبقاتی تقسیم دراصل معاشرے کی تقسیم ہے۔ طبقاتی کشمکش یا طبقاتی تقسیم ہی اصل میں ہمارے معاشرتی نظام کی قاتل اور ہماری اعلیٰ روایات کی گمشدگی کی ذمہ دار ہے۔ وہ روایات و اقدار جن پر ہم کبھی فخر کیا کرتے تھے آج ہمیں دیکھنے کو بھی نہیں ملتیں۔

ان اعلیٰ روایات و اِقدار کی جگہ آج جھوٹی اور گھٹیا رسوم نے لے لی ہے اور ہم ان من گھڑت اور گھٹیا رسوم کے پیچھے اپنے اسلاف کے اعلیٰ کردار کو بھول بیٹھے ہیں۔اس کے پیچھے جہاں دیگر عوامل کار فرما ہیں وہاں اس کی ایک بڑی وجہ طبقاتی کشمکش بھی ہے۔

طبقاتی کشمکش کی ایک بڑی وجہ مختلف طبقات کیلئے مختلف اقسامِ تعلیم ہے ۔ غریب اور متوسط افراد کیلئے سرکاری سکول اور امراء کیلئے نجی سکول۔ مزید یہ کہ ان سکولوں میں پڑھایا جانے والے نصاب بھی مختلف ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ان اداروں سے فارغ التحصیل طلباء ایک دوسرے کیلئے اچھے جذبات نہیں رکھتے۔ امراء کے بچے اپنی دولت کے سبب مغرور اور خود سر ہوتے ہیں جبکہ غرباء کے بچے اپنی غربت کے باعث احساسِ محرومی کا شکار ہوتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ان کے حصے کی دولت بھی امراء خود حاصل کر لیتے ہیں۔ دولت کی غیر مساوی تقسیم بھی طبقاتی کشمکش کی ایک وجہ ہے۔

اس کے علاوہ بے روزگاری، مختلف معیارِ زندگی، سہولیات کی کمی اور معاشرتی ترقی کا بے اثر ہونا طبقاتی کشمکش اور معاشرتی تقسیم کی چند وجوہات ہیں۔آج جب ہمیں اتحاد و اتفاق کی اشد ضرورت ہے تو ہم لسانی، مذہبی، صوبائی اختلافات کو لئے بیٹھے ہیں۔

Unemployed Students

Unemployed Students

یہی وجہ ہے کہ چھ دہائیاں گزر جانے کے باوجود ہم اس قدر ترقی نہیں کی کر پائے جس قدر دیگر ممالک نے کی۔ نتیجتاً آج وہ ممالک ترقی یافتہ شمار ہوتے ہیں۔اگر چین سے موازنہ کیا جائے (جو ہم سے دو سال بعد آزاد ہوا) آج دنیا کی دوسری بڑی طاقت کے طور پر جانا جاتا ہے۔

ہمارے نوجوان طبقے کا صنعتی ترقی میں اہم کردار ہونا چاہیے تھا لیکن ستم ظریفی یہ کہ غیر ملکیوں نے بڑی ہوشیاری سے اس قیمتی سرمایہ کو تعیشات میں اس قدر الجھا ڈالا کہ انہیں اپنی قوت کے ضیاع کا احساس تک نہیں۔

ہمارا نوجوان موبائل فون، کیبل، ڈی وی ڈی اور انٹرنیٹ میں اپنا وقت برباد کیے جا رہا ہے اور دنیا ترقی کی انتہائی منازل طے کرنے کے قریب تر ہے۔

یہ بات درست ہے کہ جہاں لوگ آباد ہوں وہاں اختلافات بھی موجود ہوتے ہیں۔ یہ فطری امر ہے لیکن قومی سلامتی اور ترقی کیلئے ہمیں یہ سارے اختلافات پسِ پشت ڈال کر اتحاد و اتفاق سے کام کرنا ہو گا۔ اسی صورت میں ہمارا پیارا پاکستان ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا ہو سکتا ہے۔

بقول اقبال:
بتانِ رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا
نہ تورانی رہے باقی، نہ ایرانی، نہ افغانی
دعا ہے اللہ پاک ہم سب کو سوچنے سمجھنے اورملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

 

Tajammal Janjua

Tajammal Janjua

تحریر: تجمل محمود جنجوعہ
tmjanjua.din@gmail.com
0301-3920428