عجب اِک کوئے مقتل ہے

جہاں قاتل تو مجرم ہیں
مگر اُ ن سے بڑے قاتل
وہ جن کے سامنے لاشیں ہی لاشیں ہیں
کسی کیڑے مکوڑے سے کئی انسان مرتے ہیں

تماشا دیکھتے رہتے ہیں مگر خاموش رہتے ہیں
ہوا بھی ہے یہاں قاتل
کہ اس دشتِ سیاہی کو مٹانے اب نہیں آتی
کوئی طوفاں نہیں لاتی
یہ ظالم ہیں یہ باطل ہیں

پناہ دیں جو درندوں کو
چھپاتے ظالموں کو ہیں
گلی کوچے بھی قاتل ہیں
حمامِ بے حسی میں بر ہنہ سب ہی کھڑے ہیں

عجب ہیں حالتیں سب کی
کہ جسموں کے لبادوں میں
بسے پتھر ہوئے ہیں
سمن شاہ