عذاب ٹھہرا ہمیں اپنا آئینہ ہونا

Azaab Thahra Humain Apna Aiena Hona

Azaab Thahra Humain Apna Aiena Hona

عذاب ٹھہرا ہمیں اپنا آئینہ ہونا
کہ لمحہ لمحہ تنفر سے سابقہ ہونا

ملے ہیں ہم کو امر بیل کی طرح احباب
شجر کا ہوکے شجر سے مگر جدا ہونا

اٹھائے پھرنا اجالے میں جھوٹ کا پرچم
اندھیرا ہوتے ہی پھر سچ سے آشنا ہونا

خیال رکھنا ہمیشہ مزاج کا اس کے
اور اپنے آپ سے ہر دم خفا خفا ہونا

نجات دیتا تھا مجھ کو ہر اِک اذیت سے
وہ میرے حق میں ترا سر بہ سر دعا ہونا

کیا جو اس کو کبھی محترم تو ایسا لگا
کہ جیسے خود سے تکلف کا واسطہ ہونا

شاعر: جاوید ندیم