لاھور کی خبریں 21-01-2013

وزیر اعلی نے عیدمیلادالنبیۖ کے انتظامات کے لئے سینئر مشیر کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی تشکیل دے دی

لاہور (جی پی آئی)وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے عید میلادالنبیۖ کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے اور دیگر انتظامات کے لئے سینئر مشیر وزیر اعلی سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی سربراہی میں 16 رکنی کابینہ کمیٹی قائم کر دی ہے ـ کمیٹی کے دیگر ارکان صوبائی وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ ، وزیر اوقاف حاجی احسان الدین قریشی ، سینیٹر پرویز رشید ، ایم پی اے کرنل (ر) شجاع خانزادہ ، مشیر برائے وزیر اعلی جہانزیب برکی ، چیف سیکرٹری پنجاب ، سیکرٹری داخلہ ،آئی جی پولیس ، سیکرٹری صحت ، سیکرٹری اطلاعات و ثقافت ، سیکرٹری اوقاف ، چیئرمین پی آئی ٹی بی ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ اور ایڈیشنل آئی جی پی سی آئی ڈی شامل ہیں جبکہ سیکرٹری (آئی اینڈ سی ) ایس اینڈ جی اے ڈی کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے ـ کابینہ کمیٹی عید میلاد النبی ۖکے سلسلے میں انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے روزانہ کی بنیادپر اجلاس کرے گی اور اس کی رپورٹ وزیر اعلی پنجاب کو پیش کرے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید میلاد النبی کے موقع پر سیکورٹی کے فول پروف حفاظتی اقدامات کئے جائیں : سردار ذوالفقار علی کھوسہ
لاہور (جی پی آئی)سینئر مشیر وزیر اعلی پنجاب سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے صوبہ بھر کے انتظامی افسران کو ہدایت کی ہے کہ عید میلاد النبی کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لئے فول پروف حفاظتی اقدامات کئے جائیں عید میلاد النبی کے جلوسوں کی مانیٹرنگ کے لئے صوبائی ، ڈویژنل اور ضلعی سطح پر کنٹرول روم قائم کئے ہیں نیز اہم جلوسوں کے روٹوں پر کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے یہ ہدایات انہوں نے آج یہاں ایوان وزیر اعلی میں عید میلاد النبی کے سلسلے میں حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے وزیر اعلی کی طرف سے قائم کردہ کابینہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں اجلاس میں سینیٹر پرویز رشید ، ایڈوائزر ٹو وزیر اعلی جہانزیب برکی ، چیف سیکرٹری پنجاب ، ہوم سیکرٹری ، آئی جی پولیس پنجاب ، سیکرٹری اوقاف ، ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ، کمشنر لاہور ڈویژن اور ڈی سی او لاہور کے علاوہ دیگر افسران نے شرکت کی ـ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے کہا کہ عید میلاد النبی کے مو قع پر محرم الحرام جیسے حفاظتی اقدامات کئے جائیں تاکہ کوئی نا خوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے انہوں نے کہا کہ سول سیکرٹریٹ میں صوبائی کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ حساس مقامات پر پولیس کمانڈوز اور سفید پار چات میں اہلکار تعینات کئے جائیں اور جلوسوں کے برآمد ہونے سے پہلے تمام روٹوں کی سوپینگ یقینی بنائی جائے کمشنر لاہور ڈویژن نے اجلاس کو بتایا کہ عید میلاد لنبی کے جلوس روٹ پر تین سو کلوز سرکٹ ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے نیز ڈی سی او آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہےـ انہوں نے مزید بتایا کہ وال چاکنگ اور تجاوزات کو بھی ہٹا دیا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں سول ڈیفنس کے 350 رضا کار ڈیوٹی دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بشیر بلور نے اپنے عظیم مقصد کی خاطر جان کی قربانی دی ہے:ثمینہ خالد گھرکی
لاہور(جی پی آئی) وفاقی وزیر و پیپلز پارٹی لاہور کی صدر ثمینہ خالد گھرکی اور پیپلز پارٹی لاہور کے سیکرٹری اطلاعات عابد حسین صدیقی نے مشترکہ بیان میںکہا ہے کہ بشیر بلور نے اپنے عظیم مقصد کی خاطر جان کی قربانی دی ہے انہیں امن نوبل انعام ملنا چاہیے جو لوگ عظیم مقصد کے لئے اپنی جان قربان کرتے ہیں اُن کا نام ہمیشہ تاریخ کے اوراق میں زندہ رہتا ہے پاکستان آزاد اور خود مختار ریاست ہے یہاں شدت پسندی پھیلانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جو لوگ ایسے مقاصد لے کر نکلتے ہیں اُن کا مقابلہ کرنے کے لئے بشیر بلور جیسے محب وطن سامنے آتے ہیں۔ ضیاء الحق کے مارشل لاء کے اثرات سے پاکستان ابھی تک سنبھل نہیں سکا ، اسی طرح پرویز مشرف کے غلط فیصلوں سے پاکستان کو ناتلافی نقصان پہنچا اور پوری قوم غلط فیصلوں کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آمریت کے خلاف جدوجہد کی ہے کیونکہ آمروں کے کئے ہوئے فیصلوں کا نقصان پوری قوم کو برداشت کرنا پڑتا ہے پاکستان مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور ہمیں مل کر دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملانا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی زیر صدارت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے خصوصی اجلاس
لاہور(جی پی آئی)وزیراعلیٰ پنجاب کے سینئر مشیر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ کی زیرصدارت ایوان ِ وزیراعلیٰ میں ڈیرہ غازی خان اور راجن پور میں2012ء کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے حوالے سے خصوصی اجلاس ہواـرکن پنجاب اسمبلی سردار حسام الدین خان کھوسہ ،سیکرٹری اریگیشن،کمشنر ڈیرہ غازی خان ڈویژن،چیئرمین وزیراعلیٰ معائنہ ٹیم،چیف انجینئر ہائی ویز اورچیف انجینئر اریگیشن نے اجلاس میں شرکت کیـسردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ2012ء کے سیلاب نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لیا، اس سیلاب کے نتیجے میں پنجاب کے بیشتر علاقے زیادہ متاثرہوئے ـ ان حالات میں حکومت پنجاب نے سیلاب متاثرین کی نقل مکانی کے لئے بروقت اقدامات اٹھائے او ر انہیں تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کیں ـ وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف نے خصوصی طور پر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متعلقہ حکام کو سیلاب متاثرین کی فوری بحالی کے لئے اقدامات اٹھانے کے احکامات جاری کئے ـسینئر مشیر سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ نے سیکرٹری اریگیشن کو ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری کی زیر صدارت قائم کردہ کمیٹی متاثرہ علاقوں سے متعلقہ مسائل کو فوری طور پر حل کرےـ انہوں نے مزید کہا کہ واپڈا کے اعلی حکام پر مبنی کمیٹی بنا کر ایسی حکمت عملی بنا ئی جائے جس سے سیلاب آنے کی صورت میں پانی کو محفوظ کر کے دیگر استعمال میں لایا جائے اور ایسی قدرتی آفت کی تباہ کاریوں سے مستقبل طور پر بچا جا سکے ـسیکرٹری اریگیشن پنجاب اور کمشنر ڈیرہ غازی خان نے ڈیرہ غازی خان میں سیلاب کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور آئندہ اِن تباہ کاریوں سے محفوظ رہنے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کی سرپرستی قبول کر لی
لاہور (جی پی آئی)قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی اور جمعیت علماء مشائخ پاکستان کے 15رکنی اعلیٰ سطحی وفد نے گذشتہ روز جمعیت علماء مشائخ پاکستان کے سربراہ اور قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے مرکزی چیئرمین ڈاکٹر علامہ سید ایاز ظہیر ہاشمی کی قیادت اور جمعیت علماء مشائخ پاکستان کے امیر مرکزیہ اور قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے مرکزی سینئر وائس چیئرمین پیر محمد تبسم بشیر اویسی کی سرپرستی میں گورنر پنجاب مخدوم سیداحمد محمود سے ملاقات کی ۔اس موقعہ پر گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمو دنے قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کی باضابطہ سرپرستی قبول کرتے ہوئے اس کا باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے ۔ اور فیصلہ کیا ہے کہ ہر ماہ گورنر ہائوس میں قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس منعقد ہوا کرے گا۔یہ اجلاس ہر ماہ کے آخری ہفتے میں منعقد ہو گا اور گورنر پنجاب مخدوم سید احمدمحمود اس اجلاس کی خود صدارت کیا کریں گے ۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے کہا کہ ان کے خاندان کا مشائخ عظام اور علماء کرام سے گہرا تعلق ہے ۔وہ علماء و مشائخ کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے احترام کرتے ہیں ۔ ان کی مشاورت اور راہنمائی میں ہی اپنی گورنر شپ چلائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بر صغیر میں اولیاء کرام کی وجہ سے اسلام پھیلا ہے ۔اور یہ صوفیاء تھے جنہوں نے برصغیر کو اسلام کے نور سے منور کیا ۔جبکہ علماء و مشائخ کی کوششوں سے پاکستان معرض وجود میں آیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے خاندان نے تحریک پاکستان میں بھر پور حصہ لیا اور قائد اعظم کا ساتھ دیا ۔وہ مشائخ عظام اور علماء کرام کی دعائوں کی بدولت آج گورنر شپ کے منصب پر فائز ہیں ۔جمعیت علماء مشائخ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر علامہ سید ایاز ظہیر ہاشمی جو کہ مرکزی چیئرمین قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہیں جبکہ جمعیت علماء مشائخ پاکستان کے مرکزی امیر پیر محمد تبسم بشیر اویسی جو کہ قومی امن کمیٹی برائے بین المذاہب ہم آہنگی کے سینئر وائس چیئرمین ہیں نے علماء و مشائخ کی طرف سے ا ن کو مکمل تعاون کا یقین دلایا ۔وفد میں علامہ شفاعت رسول نوری، علامہ محمد سرور سلہریا ، محمد یعقوب اویسی ایڈووکیٹ ،علامہ سید صابر حسین شاہ،مفتی ضیاء الدین ،صاحبزادہ محمد عاصم بشیر اویسی اور دیگر شامل تھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شفاف اور غیر جانبدار الیکشن تبدیلی کا واحد حل ہیں، یا سر گیلانی
لاہور(جی پی آئی )پاکستان تحریک انصاف لاہو ر کے رہنما انجینئر یا سر گیلانی نےNA-118 کے علاقہ شاہدرہ میں پارٹی کارکنان سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اس ملک میں تبدیلی کا واحد حل شفاف اور غیر جانبدار الیکشن ہیں۔انکا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن شفافیت کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔ حکومت وقت اگر غیر جانبدار نگران حکومت کا قیام عمل میں نہ لائی تو یہ بات سن لے کہ اس وقت نوجوانوں کا خون جوش مار رہا ہے جہ کسی بھی وقت عمران خان کی کال پر سڑکوں پر آ سکتے ہیں اور ایک بڑی تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔ اس موقع پر شاہد منظور، ملک مصباح، میاں مبشر یعقوب، میاں اقبال، عبدالمنان، عدنان سہیل، محمد امجد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو تبدیلی کی ضرورت ہے اور تبدیلی کا اصل نشان عمران خان ہی ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لانگ مارچ سے مخصوص ایجنڈے کی حامل قوتوں کو فائدہ ہوا:جماعت اسلامی پنجاب
لاہور(جی پی آئی)آٹے کی مصنوعی قلت کے باعث حکمران غریبوں کے منہ سے روٹی کا نوالہ چھیننے کی کوشش کررہے ہیں۔ناکام اور نا اہل حکمرانوں نے ہر طرف اندھیر نگری شروع کررکھی ہے۔ملک استحصالی قوتوں کی آماجگاہ بن چکا ہے۔کامران فیصل کی موت کے حوالے سے حقائق پوری قوم کے سامنے لائے جائیں۔ان خیالات کا اظہار امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر نے گزشتہ روز منصورہ میں مختلف تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ کرپٹ حکمرانوں سے نجات کے لئے تمام محب وطن سیاسی ،مذہبی اور دینی جماعتوں کو متفق ہوکر جدوجہد کرنی پڑے گی ورنہ زرداری ٹولہ اگلے پانچ سالوں کے لئے بھی اقتدار پر قبضہ جمالے گا۔لانگ مارچ سے مخصوص ایجنڈے کی حامل طاقتوں کو فائدہ ہوا ہے عوام تو محض خوار ہوئے۔کراچی میں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق فوج کی نگرانی میں ووٹر لسٹوں کا کام مکمل نہ ہوا توشہر قائد ایک مرتبہ پھر بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کے قبضے میں چلاجائے گا۔100افراد کے قتل کے ملزم اجمل پہاڑی کی رہائی مفاہمت کی سیاست کا نتیجہ ہے سپریم کورٹ از خود نوٹس لے۔انہوں نے کہاکہ صدر کے کراچی میں طویل قیام سے غیر اعلامیہ سیاسی سرگرمیوں،سٹاف کے ڈیلی اورٹریولنگ الائونس کی مد میں قومی خزانے کو روزانہ کا57لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔لوٹی ہوئی دولت واپس اور حکمرانوں کے اللے تللے ختم ہوجائیں تو آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک سے چھٹکارہ پایاجاسکتا ہے۔روزانہ اربوں روپے کی کرپشن لمحہ فکریہ ہے۔ملک کرپٹ ترین عناصر کے نرغے میں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچی آبادیوں کے 22 لاکھ مکینوں کو مالکانہ حقوق کی اسناد تقسیم کرنے کا عمل جلد شروع ہوگا : شہباز شریف
لاہور(جی پی آئی)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پنجاب حکومت صوبہ بھر کی کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دے کر ان کیلئے اپنی چھت کا خواب پورا کر رہی ہے۔ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا فیصلہ کرکے تاریخی اور انقلابی اقدام کیا گیا ہے۔ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کیلئے ملکیتی اسناد کی تقسیم کا عمل جلد شروع کیا جا رہا ہے۔ صوبہ بھر میں شہری و دیہی آبادیوں کی کچی آبادیوں کے 3 لاکھ سے زائد رہائشی یونٹس کو مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں اور پنجاب حکومت کے اس انقلابی اقدام سے 22 لاکھ سے زائد افراد کو حق ملکیت ملے گا۔ پنجاب حکومت کی نئی پالیسی کے تحت مالکانہ حقوق میاں اور بیوی دونوں کی مشترکہ ملکیت ہوں گے اور پہلی بار مالکانہ حقوق دینے کے عمل میں خواتین کو برابر کا حصہ دار بنایا گیا ہے۔ وہ آج ماڈل ٹائون میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جس میں کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق کی اسناد تقسیم کرنے کے عمل کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمد خان، ارکان اسمبلی، رانا محمد افضل خان، حافظ میاں محمد نعمان، خواجہ عمران نذیر، مختا ر احمدبھرتھ، عاطف مزاری، اللہ رکھا، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹریزہائوسنگ، خزانہ، قانون، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈی سی او لاہور، ڈی جی کچی آبادیز اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کے عمل میں بیوائوں اور یتیموں سے کوئی فیس وصول نہیں کی جا رہی جبکہ دیگر افراد سے صرف 172 روپے فی مرلہ فیس وصول کی جا رہی ہے۔یہ پہلا موقع ہے کہ شہری علاقوں کی کچی آبادیوں کے ساتھ دیہی علاقوں کی کچی آبادیوں کے مکینوں کو بھی مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے قومی وسائل کا رخ معاشرے کے انتہائی پسماندہ طبقات کی طرف موڑ دیا ہے اورکچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا یہ عمل اس سمت میں بہترین قدم ہے۔ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق ملنے سے ان کا اپنی چھت کا دیرینہ خواب پورا ہو رہا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ پسماندہ اور کم آمدن والے طبقات کی بہتری کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں اور صوبہ بھر کی کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق دینے کا فیصلہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالکانہ حقوق دینے کیلئے صوبے کے تمام اضلاع میں سروے کا کام مکمل ہوچکا ہے اور اس سکیم کا اطلاق 31 دسمبر 2011 سے پہلے قائم تمام کچی آبادیوں پر ہوگا۔ سکیم کے تحت 35 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی کے مالکانہ حقوق کی اسناد متعلقہ افراد میں تقسیم کی جائیں گی۔ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق ملنے سے غریبوں کو ان کا حق ملے گا۔کچی آبادیوں کے مکینوں کو نہ صرف مالکانہ حقوق دیئے جا رہے ہیں بلکہ وہاں ترقیاتی کام بھی کرائے جائیں گے تاکہ ان افراد کو بھی بہترین شہری سہولیات فراہم کی جاسکیں۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ کمشنرز اور ڈی سی اوز کچی آبادیوں کے حوالے سے جعلسازی کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائیں۔وزیراعلیٰ نے مالکانہ حقوق کی اسناد کی تقسیم کیلئے ڈپٹی سپیکر رانا مشہود احمد خان کی سربراہی میں کمیٹی بھی تشکیل دی جو 3روز کے اندر اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق کی اسناد کی تقسیم کا عمل فوری شروع کیا جائے۔اجلاس کے دوران سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور ڈی جی کچی آبادیز نے بریفنگ دی۔
۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
بھارتی انتہا پسند تنظیمیں دہشتگردی میں ملوث ہیں : آسیہ اسحاق
لاہور (جی پی آئی)آل پاکستان مسلم لیگ کی ترجمان و مرکزی سیکرٹری اطلاعات آسیہ اسحاق نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ نے کانگریس کے اجلاس میںسچ اگل کر پاکستان مخالف قوتوں کی آنکھیں کھول دیں ہیں کہ بھارت میں دہشتگردی، بی جے پی شیو سینا اور آر ایس ایس کرا رہی ہیں اور ان کے بھارت میں کیمپ بھی موجود ہیں جہا ں دہشگردوں کو تر بیت دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بیان کے بعد پاکستانی حکام کو چاہئے کہ اس معا ملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائے کیونکہ ان شدت پسند جماعتوں کا بھارت اور پاکستان میں کسی بھی خونریزی اور تخریب کاری میں براہ راست ہاتھ ہے ۔مرکزی انفارمیشن سیکریڑیٹ سے جاری بیان میں آسیہ اسحاق نے کہا کہ اے پی ایم ایل کسی بھی دہشتگردی کی شروع دن سے سخت مخالف رہی ہے۔پاکستان دشمن عناصر کسی صورت بھی پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے اسی لئے آئے روز یہاں ایسی کارروائیاں کی جاتی ہیں۔بھارت جیسے دشمنوں کا مقابلہ کر نے کیلئے اس وقت صرف پر ویز مشرف جیسے نڈر اور بہادر لیڈر کی ضرورت ہے جو دشمن کی آنکھوں میں آنکیں ڈال کر بات کر سے۔مو جودہ حکمرانوں کو صرف لوٹ مار کی پڑی ہوئی ہے اور ان میں اتنی جرات بھی نہیں کہ کسی بھی پلیٹ فارم پر دشمن کا مقابلہ کر سکے۔انہوں نے کہا کہ اے پی ایم ایل کے قائد پرویز مشرف نے بھارتی میڈیا کو منہ توڑ جواب دے کر نہ صرف 18کروڑ عوام کی نمائندگی کی بلکہ پا ک فوج کا دفاع کرتے ہوئے اس کیخلاف بھارتی میڈیا کی شر انگیزی کا بھی دوٹوک انداز میں جواب دیا۔موجودہ حکمرانوں میں اتنی طاقت اور اخلاقی جرات نہیں کہ وہ پر ویز مشرف جیسے انداز میں دشمن سے بات کریں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تین تین بار اقتدار میں آنیوالوں نے قوم کو مایوس کیا۔چوہدری شفیق
لاہور(جی پی آئی)آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سینئر نائب صدر چوہدری شفیق نے کہا ہے۔کہ اندرونی اور بیرونی بحرانوں کے سبب ملک کی سلامتی کو خطرات لاحق ہے۔اور سیاسی جماعتیں اقتدار کیلئے اپنی باری کیلئے بے چین ہے۔ ملک کو بچانے کیلئے تبدیلی کی ضرورت ہے،اور فکر ی تبدیلی کے بغیر اقتدار کی منتقلی بے معنی ہے۔وہ آل پاکستان مسلم لیگ کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پارٹی ذمہ داروں سے خطاب کر رہے تھے۔مرکزی سینئر نائب صدرچوہدری شفیق نے کہا کہ ملک کی سلامتی ملک کی خوشحالی اور معیشت سے جڑی ہوئی ہے۔روس کے زوال کا سبب بھی معیشت بنی تھی۔ موجودہ حکمرانوں کی معاشی پالسیوں کے سبب مہنگائی ،بے روزگاری اور افراد زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔اندرونی اور بیرونی قرضوں کے بوجھ سے معیشت کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ حکمرانوں کی معاشی پالسیاں ناکام ہوچکی ہے۔ان حالات میں فکری تبدیلی اور اسٹیٹس کو توڑنے کی ضرورت ہے۔سیاسی جماعتیں اسٹیٹس کو برقرار رکھناچاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی نے پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ،اور دہشت گرد وارداتیں کرنے کے بعد ازادانہ دھندناتے پھرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ چہروںکی تبدیلی ملک کو متحد نہیں رکھ سکتی،تین تین بار اقتدار میں آنے والوں نے قوم کو مایوس کیا ہے،آل پاکستان مسلم لیگ کے قائد مایوس کے اس گھٹا ٹوپ اندھیرے کو سحر میں تبدیلی کرنا چاہتے ہے،جس کیلئے انہوں نے ملک میں واپسی کافیصلہ کر لیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے سجادہ نشین سیال شریف صاحبزادہ حمیدالدین سیالوی کی ملاقات
لاہور(جی پی آئی)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سے سجادہ نشین سیال شریف صاحبزادہ حمیدالدین سیالوی، ارکان اسمبلی غلام بی بی بھروانہ، غلام ناظم الدین سیالوی اور افتخار خان بلوچ نے آج ماڈل ٹائون میں ملاقات کی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف سے ان کے چھوٹے بھائی محمد عباس شریف کے انتقال پر تعزیت کی اور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور( جی پی آئی)اسلا م پورہ جامع مسجد صاحب الزمان میں شہداے کویٹہ کے لیے تعزیتی ریفرینس سے خطاب کرتے ہوے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے واضح کیا ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج کیخلاف کوئی سازش قبول نہیں کی جائیگی، اگر صوبے میں گورنرراج کا خاتمہ کیا گیا تو مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کی جانب لانگ مارچ کریگی اور پھر ہمارا مطالبہ مرکزی حکومت کے خاتمے کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کیا عوام کا جان و مال اقتدار سے زیادہ عزیز ہے، سانحہ کوئٹہ نے سب پر واضح کردیا کہ بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں تھی، جبکہ صوبائی حکومت سے متعلق سپریم کورٹ پہلے ہی اپنی ججمنٹ سنا چکی ہے۔چاہیے یہ تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد ہوتا لیکن اس وقت تک حکمرانوں کے قانوں پر جوں تک نہ رینگی جب تک کوئٹہ میں ایک ساتھ ایک سوسے زائد لاشیں نہیں گری۔ اس ایک ہفتہ پہلے سانحہ مستونگ میں تیس سے زائد زائرین کو نشانہ بنایا گیا۔علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کی بدترین صورتحال پر بلوچستان حکومت کو برخواست کرکے گورنرراج نافذکرنے کامطالبہ کوئٹہ کے مظلوموں کا تھا جس کی تائید مجلس وحدت مسلمین سمیت تمام شیعہ تنظیموں کی طرف سے کی گئی اور ملک بھر میں احتجاجی دھرنے دیئے گئے۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی( ف ) اور بلوچستان حکومت میں شامل چند اتحادی جماعتوں کے علاوہ ملک کی تمام بڑی سیاسی و مذہبی جماعتوں نے کوئٹہ کے مظلومین کے گورنر راج کے نفاذ کے مطالبے کی بھرپور حمایت کی، ان جماعتوں میںمسلم لیگ ق، پی ٹی آئی، ن لیگ، جماعت اسلامی، ایم کیو ایم، سنی تحریک، سنی اتحاد کونسل، سول سوسائٹی اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں شامل ہیں۔ یہ مطالبہ پاکستان کے اٹھارہ کروڑعوام کا تھا جسے ماسوائے جے یو آئی کے تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں نے قبول کیا اور گورنر راج کے نفاذ کا خیرمقدم کیا گیا۔علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ گورنر راج کے نفاذ کا یہ اقدام آخری چارہ کار کے طورپر کیا گیا ہے، اس لئے تمام جمہوی قوتوں کو گورنر کے ساتھ تنازعات پیدا کرنے کے بجائے صوبے کے حالات بہتر بنانے کیلئے ان کی کوششوں میں تعاون کرنا چاہیے کیوں کہ یہ موقع بھی ضائع ہوگیا تو صوبے کے عوام اور پورے ملک کو ناقابل تصور نقصان اٹھانا پڑے گا اور اس کی ذمہ داری ان جماعتوں پر عائد ہوگی جو اس وقت اس کی مخالفت کررہے رہیں۔علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اٹھارہ کروڑ عوام کے مطالبے کو ایک طرف رکھتے ہوئے صوبائی حکومت کے خاتمے کو غیرآئینی قرار دیا اور احتجاجی تحریک لانچ کردی ہے اور آج شٹرڈاون ہڑتال کی کال دی گئی ہے ۔ ہمیں اس بزرگ اور جید سیاستدان سے اس طرح کے اقدام کی ہرگز توقع نہیں تھی، مولانا صاحب نے کہا کہ ان ہاؤس تبدیلی لائی جاسکتی تھی مگر ایسا نہیں کیا گیا مگر ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ پونے پانچ سال آپ حکومت میں شریک رہے ، ان ہاؤس تبدیلی کیلئے آپ نے کیا کیا؟۔ ہم پوچھتے ہیں کہ پونے پانچ برسوں میں جے یو آئی کی طرف سے ایک بار بھی دہشتگردی کیخلاف کوئی قرارداد تک پیش کی گئی؟۔ مولانا صاحب آپ کہتے ہیں کہ وزیراعلیٰ تبدیل ہوسکتا تھا لیکن ہم پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سچ نہیں کہ چند ہفتے پہلے تمام اراکین کی طرف سے معزول وزیراعلیٰ رئیسانی کے حق میں اعتماد کا ووٹ دیا گیا۔کیا اس وقت ان ہاؤس تبدیلی نہیں لائی جاسکتی تھی؟، سپریم کورٹ کے حکم کہ بلوچستان حکومت اپنا حق حکمرانی کھو چکی ہے کے باوجود آپ نے اِن ہاؤس تبدیلی کیلئے کیا کیا؟۔ کیا یہ سچ نہیں کہ ان ارکان میں سے ایک رکن بھی کوئٹہ کے ہزارہ شیعہ کے پاس اُن کی آشک شوئی کیلئے نہیں گیا،حتیٰ آپ بھی نہیں گئے، اگر ان تمام سوالوں کے جوابات اثبات میں ہیں تو پھر یہ مطالبہ کیا کیوں کیا جارہا ہے کہ بلوچستان حکومت کو بحال کیا جائے۔ ہم مولانا فضل الرحمان سے ادباً عرض کرتے ہیں کہ آپ ایک جید سیاستدان ہیں جن سے یہ توقع ہرگز نہیں کی جاسکتی کہ وہ عوامی مطالبے کو ٹھکرائیں۔ مولانا صاحب کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ بھی دیگر مذہبی رہنماوں کی طرح خود کوئٹہ دھرنے میں شریک ہوتے اور مظلوموں کا ساتھ دیتے اور دنیا کو پیغام دیتے کہ دہشتگردی کیخلاف سب ایک ہیں۔ لیکن افسو س نہ آپ آئے اور نہ ہی آپ کی جماعت میں سے کسی رہنماء نے شرکت کی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر مولانا صاحب اس مطالبہ سے نہ ہٹے تو ہم یہ سمجھنے پر مجبور ہوجائیں گے کہ ان کو ملک میں ملت تشیع سمیت دیگر مکتبہ فکر کے قتل عام پر کوئی افسوس نہیں۔ لٰہذا ہم امید رکھتے ہیں کہ مولانا صاحب اپنے فیصلے پر نظرثانی کریں گے۔علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ہم اے این پی کی طرف سے دہشتگردی کیخلاف بلائی جانیوالی مجوزہ کل جماعتی کانفرنس کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور انہیں ہرطرح کے تعاون کی یقین دہانی کراتے ہیں۔ ہم تمام سیاستدانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس کل جماعتی کانفرنس کی حمایت کریں اور دہشتگردی کے خلاف متفقہ لائحہ عمل بنائیں۔ہم ہر ایسے عمل کی حمایت کرتے ہیں جس سے ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو اور ملک میں امن لوٹ سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیراعلیٰ کا پنجاب بھر کے قبرستانوں کے اردگرد تجاوزات کے خلاف کارروائی کا حکم
لاہور(جی پی آئی)وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پنجاب بھر کے قبرستانوں میں سہولیات کی فراہمی کیلئے ایک ارب روپے جاری کر دیئے گئے ہیں۔ اس خطیر رقم سے صوبہ بھر کے قبرستانوں کے اردگرد چاردیواری کی تعمیر کے ساتھ جنازگاہیں، وضوخانے، پانی کے نکاس اور لائٹس کے انتظامات کئے جائیں گے جبکہ قبرستانوں کے اردگرد قائم تجاوزات کے خاتمے کیلئے فوری کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وہ آج ماڈل ٹائون میں اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جس میں لاہور سمیت صوبہ بھر کے قبرستانوںکی حالت بہتر بنانے کیلئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی رانا مشہود احمد خان، ارکان اسمبلی رانا محمد افضل خان، حافظ میاں محمد نعمان، خواجہ عمران نذیر، مختا ر احمد بھرتھ، اللہ رکھا، عاطف مزاری، چیئرمین منصوبہ بندی و ترقیات، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹریزلوکل گورنمنٹ، ہائوسنگ، خزانہ، قانون، کمشنر لاہور ڈویژن، ڈی سی او لاہور، ڈی جی کچی آبادیز اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ شہباز شریف نے کہا کہ صوبہ بھر کے قبرستانوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے جامع منصوبہ بندی کے تحت ایک ارب روپے کی خطیر رقم ہر ضلع میں گزشتہ مردم شماری کے تحت آبادی کے تناسب سے مختص کی گئی ہے۔ ہر ضلع میں قبرستانوں کا سروے کرکے عدم دستیاب سہولیات کی فراہمی کا جائزہ لے کر فوری طور پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ قبرستانوں کی چاردیواری کی تعمیر، تجاوزات کی نشاندہی اور ان کے خاتمے کیلئے کارروائی، جنازگاہ کیلئے پختہ جگہ اور اس پر شیڈ کی تعمیر، قبرستان سے پانی کے نکاس اور مناسب لائٹس لگانے کے کام جلد مکمل کئے جائیں۔ وزیراعلیٰ نے صوبہ بھر کے قبرستانوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے ایم پی اے رانا محمد افضل خان کی سربراہی میں کمیٹی بھی قائم کی، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ کمیٹی کے سیکرٹری ہوں گے۔ کمیٹی ہر ضلع میں قبرستانوں کی حالت بہتر بنانے کے حوالے سے اپنی سفارشات وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ لاہور میںنئے قبرستانوں کی تعمیر کیلئے سرکاری اراضی کی نشاندہی کا عمل جلد مکمل کیا جائے اور نئے قبرستانوں کی تعمیر کے دوران تمام ضروری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نئے قبرستانوں کی تعمیر کیلئے جامع منصوبہ بندی کی جائے اور نئے قبرستانوں کی دیکھ بھال کیلئے مینجمنٹ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں جبکہ تدفین کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی فراہم کی جائے۔ وزیراعلیٰ کو سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے صوبہ بھر کے قبرستانوں کی حالت بہتر بنانے جبکہ کمشنر لاہور ڈویژن نے لاہور میںنئے قبرستانوں کی تعمیر کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
غیر مہذب زبان کا استعمال طاہر القادری کی ذہنی گراوٹ کا ثبوت ہے،زعیم قادری
لاہور(جی پی آئی) وزیراعلی پنجاب کے معاون خصوصی سید زعیم حسین قادری نے کہا ہے کہ طاہر القادری نے شریف برادران کے متعلق غیر مہذب زبان استعمال کر کے اپنی ذہنی گراوٹ کا ثبوت دیا ہے، خود کو شیخ الاسلام کہلوانے والے مولاناکی ایسی نازیبا گفتگوعوام کی آنکھیں کھول دینے کے لئے کافی ہے ـایک بیان میںسید زعیم حسین قادری نے کہا کہ لانگ مارچ کی ناکامی کے بعد خود ساختہ شیخ الاسلام بازاری زبان کے استعمال پر اتر آئے ہیںاوراخلاق سے گری ہوئی اس گفتگو سے صاف ظاہر ہے کہ وہ اپنے سیاسی مستقبل سے مکمل مایوس ہو گئے ہیں ـانہوں نے کہا کہ ریاست بچانے کا نعرہ لگانے والے طاہر القادری کی اپنی عزت جس طرح اسلام آباد کے ڈی چوک میں نیلام ہوئی اس کا مظاہرہ سارے پاکستان نے ٹی وی سکرین پر دیکھاـطاہر القادری کی خود غرضی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مریدین سخت سردی اور بارش میں بھیگتے رہے جبکہ پیر صاحب اپنے آراستہ وپیراستہ کنٹینر میں ہیٹر کے آگے گرم چائے کی چسکیاں لینے میں مصروف رہےـسیدزعیم حسین قادری نے کہا کہ مولانا کو ریاست بچاتے بچاتے اپنی عزت کے لالے پڑ گئے تھے اوران کا لانگ مارچ زرداری سے اتحاد کی صورت میں اپنے منطقی انجام کو پہنچا ۔سرکاری ٹی و ی نے بھی مولانا کو لائیو کوریج دینا شروع کر کے” مولانا زردار ی گٹھ جوڑ” پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے ـانہوں نے کہا کہ کینیڈا کی حکومت طاہر القادری کی تلاش میں ہے جہاں انہوں نے دھوکہ دہی سے سیاسی پناہ حاصل کی اور پھر جل دیکر فرار ہوگئےـمعاون خصوصی نے کہا کہ اسلام کے نام پر لوگوں کو بیوقوف بنانے والے طاہر القادری کی مفاد پرستی پر مبنی سیاست عوام کے سامنے عیاں ہو گئی ہے تاہم لانگ مارچ کاکم از کم یہ فائدہ ضرور ہوا ہے کہ عوام نے جھوٹے اور نام نہاد لیڈر کا ظاہرو باطن اپنی آنکھوںسے دیکھ لیا ہے ـ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پنجاب حکومت نے 70 ارب کا قرضہ اتارنے کیلئے آٹا مہنگا کیا ، ق لیگ پنجاب
لاہور (جی پی آئی )ق لیگ پنجا ب کے اراکین اسمبلی عامر سلطان چیمہ ، کرنل (ر)محمد عباس اور انجینئر شہزاد الہٰی نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت محکمہ خوراک کا 70 ارب کا قرضہ اور سالانہ 11 ارب روپے کے سود سے جان چھڑوانے کے لیے غریب کی گردن شکنجے میں جکڑ رہی ہے ، آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ پنجاب حکومت کی بدنیتی ہے ۔ گزشتہ روز اپوزیشن چیمبر میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے اراکین اسمبلی نے کہا کہ پنجاب کے موجودہ چیف ایگزیکٹو کا سوجھ بوجھ ، معاملہ فہمی اور غور وفکر سے دور کا بھی تعلق نہیں ، صوبائی حکومت نے پہلے پنجاب کو 414 ارب کا مقروض کیا پھر غلط فیصلوں سے محکمہ خوراک کو 70 ارب کا مقروض کیا اور اب سارابوجھ آٹے کے غریب صارفین پر ڈالا جا رہا ہے جو غریب دشمنی اور بیڈ گورننس کی انتہا ہے ، اراکین اسمبلی نے مزید کہا کہ سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹس بھی شریف شاہی منصوبوں کی وجہ سے دیوالیہ ہو رہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ ہماری دعا ہے کہ جلد الیکشن ہوں تاکہ پنجاب کے خزانے کو خادم حکومت کے بوجھ سے آزادی ملے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امریکہ افغانستان سے انخلاء سے پہلے پاکستان میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے :سیدمنور حسن
لاہور (جی پی آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سید منورحسن نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان سے انخلاء سے پہلے پاکستان میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے ۔ آئندہ کوئی بھی پارٹی کسی ایک صوبے میں الگ حکومت بنانے کا دعویٰ نہیں کر سکتی ۔الیکشن میں حصہ لینا نہ لینے سے بہتر ہے ۔ اس سے سیاسی جماعتوں کے قد کاٹھ کا اندازہ ہوتا ہے ۔انتخابات نہ ہونے سے نفرتیں جنم لیتی ہیں اور مصنوعی قیادتیںملک کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں۔ امریکی عسکری طاقت افغانستان اور صومالیہ کے امتحانوں میں ناکام ہو چکی ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سینئر ایڈیٹرز اور کالم نویسوں کے اعزاز میں دئیے گئے ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سید منورحسن نے کہا کہ کسی سوسائٹی میں انتخابات کا نہ ہونا ہونے سے بہتر ہے ۔ انتخابات نہ ہونے سے معاشرے میں نفرت جنم لیتی ہیں اور مصنوعی قیادت نقصان کا باعث بنتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے آزاد ،شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے ۔ ملک کے اندر انتخابات کو ملتوی کرانے اور انتخابات وقت پر کرانے کے حوالے سے دونوں طرح کے عناصر موجود ہیں اور ماضی کے تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے الیکشن ملتوی کرانے کے کم خدشات بھی قوی ہیکل نظر آتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ 2014 ء میں افغانستان سے اپنے انخلاء سے پہلے پاکستان میں انارکی پھیلانا چاہتا ہے اور یہ بات بھی سامنے آرہی ہے کہ امریکہ پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کو بین الاقوامی نگرانی میں دینا چاہتا ہے تاکہ پاکستان میں ایسی حکومت بنے جو سو فیصد امریکہ کے ڈو مور کے مطالبے پر عمل کرے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری کا مارچ بھی انتخابات ملتوی کرانے کی ایک کوشش تھی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہ بات کی ہے کہ کم سے کم ایجنڈے پر ایک گرینڈ الائنس بنایا جائے جو یک نکاتی ایجنڈے کو لے کر آگے بڑھے اور اس کا ایجنڈا یہ ہونا چاہیے کہ پاکستان میں انتخابات بروقت کروائے جائیں ۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 63,62 پرعملدرآمد سیاسی جماعتیں ہی کروا سکتی ہیں کہ وہ ان امیدواروں کو ٹکٹ دیں جو ان پر پورا اترتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی کی لہر چل رہی ہے ۔ اور ہر طرف اس کا چرچا ہے ۔لیکن کتنی تبدیلی آتی ہے اور یہ نسخہ کتنا کارگر ہوگا وقت ہی بتائے گا سید منور حسن نے کہا کہ حالات سے تو ظاہر ہوتا ہے کہ آئندہ کوئی بھی پارٹی کسی ایک صوبے میں بھی اپنی حکومت بنانے کا دعویٰ نہیں کر سکتی ۔ ایسے حالات میں سیاسی جماعتیں اتحادوں اور ایڈجسٹمنٹ کی طرف جائیں گی ۔ حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں نے اپنا اتحاد بنا لیا ہے ۔ دوسری جماعتیں انتخابات کے فوری اعلان کے بعد اتحاد اور ایڈجسٹمنٹ کا اعلان کریں گی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر حکومت بنانے کے حوالے سے نئی آئینی ترمیم کی ضرورت نہیں اگر سیاسی جماعتیں آپس میں طے کرلیں تو اسے ممکن بنایا جا سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اس بارے میںکوئی خوش گمانی نہیں کہ آئندہ آنے والی حکومت ملک سے امریکی مداخلت کو ختم کر سکے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے گو امریکہ گو تحریک چلائی تو کئی لوگوں نے مجھے یہ کہا کہ کیا آپ اقتدار میں نہیں آنا چاہتے کیا آپ عوام کو مارنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اپنی پالیسیوں کی وجہ سے ہی اپنے زوال کی طرف جا رہا ہے ۔ تہذیبوں کا زوال اسی وقت شروع ہوتا ہے جب ان کے پاس دینے کے لیے کوئی پیغام نہیں ہوتا ہے اور عسکری ذرائع استعمال کرنے کا یہی مطلب ہوتا ہے کہ اب ان کے پاس دینے کے لیے کوئی پیغام نہیں ہے ۔ عرب سپرنگ دراصل امریکی قلعوں کے مسمار ہونے کا نام ہے ۔ 6 ممالک میں اسلامی تحریکیں برسراقتدار آچکی ہیں ۔ جن میں مصر، لیبیا ، ترکی ، تیونس ،ملائیشیا اور سوڈان شامل ہیں۔ امریکہ کی عسکری قوت افغانستان اور صومالیہ کے امتحانوں میں ناکام ہوچکی ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی(ف) سمیت دیگر جماعتوں سے بات چیت جاری ہے ۔ اسی طرح سے دوسری جماعتوں کے بھی جماعت اسلامی کے ساتھ رابطے موجود ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ جماعت اسلامی عوام کے مجموعی مزاج سے ہٹ کر چلتی ہے ۔ لوگ جیتنے والے اور کامیابی کا اعلان کرنے والے امیدواروں کو ووٹ دیتے ہیں ۔ ایم ایم اے نے جب جیتنے کا تاثر دیا تو لوگوں نے اسے بھی ووٹ دئیے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میرا ذاتی حلقہ کراچی میں ہے ۔ لیکن میں الیکشن نہیں لڑنا چاہتا ۔ کیونکہ میرا خیال ہے کہ جس نے ملک بھر میں انتخابات لڑوانے ہوں اسے ذاتی طور پر الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہیے لیکن جماعت اسلامی کے کم لوگ اس سے متفق ہیں ۔ انتخابات میں حصہ لینے کے لیے میسر آپشنز میں ہی سے کسی کو اختیار کیا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینا نہ لینے سے بہتر ہے ۔ اس سے سیاسی جماعتوں کے قد کاٹھ کا اندازہ ہوتا ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جماعت اسلامی کے رہنما ئوں نے وفاقی شریعت کورٹ کے لال مسجد انکوائری کمیشن میں پیش ہو کر بیانات قلمبندکرائے
لاہور(جی پی آئی)جماعت اسلامی پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فرید احمدپراچہ ، آصف لقمان قاضی اورڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی سمیت دیگررہنماؤں نے گزشتہ روز وفاقی شریعت کورٹ کے لال مسجد وجامعہ حفصہ انکوائری کمیشن میں پیش ہوئے اوراپنے اپنے بیانات قلمبند کرائے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق لال مسجد و جامعہ حفصہ کمیشن نے جماعت اسلامی کے مذکورہ رہنماؤں کو گزشتہ روز طلب کیا تھا،اس موقع پر جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد مرحوم کے صاحبزادے آصف لقمان قاضی اور ڈاکٹر فریدپراچہ نے کہا ہم امید کرتے ہیں کہ کمیشن جلداز جلد اصل مجرمان کو بے نقاب کرکے معصوم اور بے گناہ طلباء وطالبات کے قاتلوں کو کیفرکردار تک پہنچا ئے گا۔آصف لقمان قاضی نے کہا لال مسجد آپریشن کی قطعی ضرورت نہیں تھی اور سول حکومت بطریقہ احسن اس مسئلے کو حل کرسکتی تھی لیکن مشرف نے امریکی خوشنودی او ر وفاداری کی خاطر آپریشن کرکے سینکڑوں بے گناہ طلباء وطالبات کا خو ن کیا ۔ ، انہوں نے کہا چند علماء کرام کی کوششوں سے چوہدری شجاعت ،حکومت اور لال مسجد انتظامیہ کے درمیان ایک تحریری معاہدے کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن جنرل مشرف نے معاہدہ منسوخ کرکے 10جولائی 2007کی رات کے پچھلے پہر فوجی آپریشن شروع کرکے کئی شکوک وشبہات کوجنم دیا انہوں نے کہا کہ سینکڑوں بے گناہ طلبہ وطالبا ت کا خون جنرل مشرف کے ذمہ ہے جس کا اسے حساب چکانا ہوگا۔اس موقع ڈاکٹر فرید پراچہ ،آصف لقمان قاضی اور ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی نے متحدہ مجلس عمل(ایم ایم اے) کے سانحہ لال مسجد فیکٹ فائنڈینگ کمیشن کی رپورٹ” قرطاسِ ابیض ” بھی کمیشن کے حوالے کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔