لوٹ کے بدھوگھرکو آئے

Long March

Long March

ایک بہت بڑے ٹوپی ڈرامہ گذشتہ دن اختتام پذیر ہوا ۔بقول قائد حزبِ اختلاف پیپلز پارٹی کے حکومتی اتحاد میں ایک اور اتحادی کا اس ڈارمے کی وجہ سے اضافہ ہو گیا ہے۔ اس بیان میں اگر غور سے دیکھا جائے تو بہت جان ہے۔ کیونکہ پنجاب میں خاص طور پر ایم کیو ایم مسلم لیگ ق اور پیپلز پارٹی تینوں کی سیاسی حیثیت انتخابات کے حوالے سے سوالیہ نشان تھی، ان تینوں سیاسی دھڑوں کو پنجاب میں آکسیجن کی ضرورت تھی۔ان پیپلز پارٹی کو ایک ایسے اتحادی کی ضروت تھی جو حج اسکینڈل کے بعد پیپلز پارٹی کے لئے مذہبی رجحان کے لوگوں کے ووٹ جہاں کہیں ان کو ضرورت ہو ان کے حق میں ڈلوا سکے۔

ق لیگ کو بھی اپنی گرتی ہوئی ساکھ کے سہارے کے لئے ایسے اتحاد کی اشد ضرورت تھی ۔یہ ہی وجہ تھی کہ انہوں نے طاہر القادری کی حکومتی اہلکار اور اتحادی ہونے کے باوجودزبردست حمایت کرنا شروع کر دی تھی۔اسی طرح ایم کیو ایم پنجاب میں قدم جمانے کی خواہشمند ہے تو اُسے بھی ایسے لوگوں کی اشد ضرورت تھی جو انہیں بھی پنجاب میں ووٹ ڈلو اسکے۔ جس کی وجہ سے الطاف حسین نے بھی ان کی شروع سے ہی پذیرائی شروع کردی تھی۔جس کی وجہ سے طاہر القادری نائن زیروپر جاکر بھی دہاڑتے دیکھے گئے تھے۔

اس بات سے کون انکار کریگا کہ اسلام آباد میں دیئے جانے والے دھرنے کے لئے شیخ جی نے جو مقام منتخب کیا، یہ تو وہی جگہ ہے جہاں پر شیخ الکینیڈا کا دنیا کی تمام تعُشات سے لدا پھندا بنکر کھڑا تھااور جہاں پر پرویز مشرف جو ان کا سب سے بڑاحمائتی بھی ہے نے 2007 ء میں اُس وقت اسٹیج سجا یا تھا، جس وقت کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی،اور اُس وقت اُسو آمرِ مطلق نے کراچی کے قتلَِ عام پر قوم کو مکا دکھا دکھاکر کہا تھا کہ دیکھ لی میری طاقت ، اور شیخ جی سے مذاکرات میں بھی وہ ہی دو قوتیں پیش پیش تھیںجو مشرف کی سب سے بڑی پشت پناہ تھیں،اور سب سے آگے آگے دیکھی گئیںتھیں۔

یہ سب کو علم ہے کہ شیخ الکینیڈا طاہر القادری پاکستان میں جمہوریت کو پٹڑی سے اتارنے کی غرض سے تشریف لائے ہیں ۔اس مقصد کیلئے انہوں نے اپنے معصوم مریدین کو بھر پور اور منظم طریقے پرہر قسم کی قسمیں دے دے کر میدان میں اتارا تھا ۔اوردھرنے کے دوران ،ان سے قسمیں دے دے کر کہہ رہے تھے کہ تم مجھے چھوڑ کر مت جانا،اس وقت ان کی باڈی لنگویج ان کی شکست خُردگی کی غمازی کر رہی تھی۔ ایک جانب وہ اپنے آپ کو سانحہ کربلا کے سپہ سالا ر ظاہر کر رہے تھے تودوسری جانب اپنے مریدوں کو حُسینی قافلہ کے ارکان کہہ رہے تھے۔

یہ منہ اور مسور کی دال، تو تیسری جانب وہ حکومت کو اور اپنے مخالفوں کو کبھی یزید کہتے تو کھبی فرعون ،جو برے سے برا لقب وہ اپنی مدِ مقابل قوت کو دے سکتے تھے انہوں دیدیا جس دن سے شیخ جی نے پاکستان میں قدم رکھا تھا ۔اُسی دن سے وہ مسلسل جھوٹ کی سیڑھیان چڑھتے اور پھر نیچے آتے دیکھے جاتے رہے تھے۔اُن کے مغربی آقائوں نے اُنہیں یہ سمجھا کر بھیجا تھا کہ تم اسلام آباد میں شورش برپا کرنا ہمارے لوگ دوسرے علاقوں میں کاروائیاں کریں گے۔

Tahir Ul Qadri

Tahir Ul Qadri

جس پر ہمارے سدھائے ہوے لوگوں میں سے کچھ ڈنڈا بردار حرکت میں آجائیں گے اور پھر اقتدار پر تم اور تمہارے حمائتی آسانی سے اُن کی مدد و معاونت سے، اُنہی کے شیلٹر میں بیٹھا دیئے جائوگے….مگر سیاسی قوتوں کے اتحاد ،میڈیا اور پاکستان کے سولہ کروڑ باشعور عوام کے خوف سے اُن بیرونی ایجنڈوں کے حامل لوگوں کی ہمت جواب دے گئی اور شیخ الکینیڈطاہرالقادری کو جب دھرنے میں ناکامی کی سبکی محسوس ہوئی تو اُن کی شاطریت کام آگئی اور انہوں نے الٹی میٹم دینا شروع کر دیا مقصد ان کا ان معصوم لوگوں کو حکومت سے بھڑوانا تھا۔تا کہ کسی حادثے کی کوئی شکل پیدا ہوجائے اوران کے اسپونسرز کو دنیا میں واو یلا کرنے کا موقع فراہم کر دیائے۔

تو شائداس کے بعد کچھ ڈنڈار بردار جوش میں آکر کچھ کر گذریں۔مگر مگر ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ، جس کا جھوٹوں کے بادشاہ کو بھی ساری زندگی افسوس تو رہے گا۔مگر یہ بات سب سے زیادہ افسوس ناک ہے کہ اس نفسیاتی مریض نے معصوم لوگوں کو اپنی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔موصوف مغرب میں یہ ایسی حرکت کے مرتکبہوتے تو وہاں کی پولس انہیں جیل کا راستہ دکھا کر دودھ پیتے معصوم بچوں کی زندگیوں اور صحت کو بچانے کی غرض سے عدالتوں میں پہنچاکر انہیں سزا کا مرتکب قرقار دلوانے کے بعد جیل میں چکی پسوانے کا انتظام کرنے میں کبھی پیچھے نہ رہتی۔

ذراسوچئے اگر تصادم کی صورتِ حال موصوف کی وجہ سے پیدا ہوجاتی تو ساری دنیا میں اسلامی جمہوریہ پا کستان کو بھی جی بھر کے لعن طعن کی جاجی۔اس سانحہِ عظیم سے شیخ جی پاکستان کی تخریب کے سامان پیدا کرنے کے لئے آئے تھے۔جس میں وہ بہر صورت ناکام و نامراد رہے۔ان سے مذاکرات کیلئے سول سوسائٹی نے حکومت پراس لئے زور دیا کہ نہنی جانوں اور معصوم لوگوں کے بے گناہی سے زیاں کو روکا جائے۔تاکہ اسلامی معاشرہ جو برائے نام ہی صحیح کسی نا سمجھ اور نفسیاتی بیمار کی کُج روی سے تباہی کے دہانے پر نہ پہنچ جائے۔

بڑی عجیب بات یہ ہے کڑاکے کی سردی میں خود توشیخ الکینیڈا طاہر القادری پر تعیش بم پروف بنکر میں براجمان تھے اور شیلڈ کے طور پر استعمال کئے جانے والے معصوم بچے خواتین اور بوڑھے ایک سے چار سیٹی گریٹ درجہء حرارت میں اور ساتھ ہی بارش میں کھلے آسمان کے تلے اس ظالم کے سحر میں آکر اپنی صحتیں برباد کر رہے تھے، اور موصوف انہیں قسمیں دے دے کر جذباتی باتیں کر کر کے بے رحم موسم کے سپرد کئے ہوے تھا۔ اور پھر اپنے آپ کو حُسینی قافلے کا رہبر کہہ رہا تھا، حُسین نے اپنے آپ کو ہر معاملے میں سب سے پہلے، خود کو تکالیف میں رکھا ہوا تھااور نواسہِ رسول صلی عیلہ اللہ وآلہ وسلم قول و فعل کے تضاد کا شکار نہیں تھے۔ وہ جو کچھ اپنے لئے پسند کرتے تھے وہ ہی اپنے قافلے کے افرد کے لئے کر نے کو پسند فرماتے تھے۔ ایک جھوٹا،عیار و مکار شخص چلا ہے مقابلہ کرنے رحمت اللعالمین کے نواسے کا،اگر ذراسی بھی غیرت ہے تو چلو بھر پانی ہی کافی ہے۔

وہ قوتیںجو اس آنے والے 2013 ء کے الیکشن اور ایماندار الیکشن کمیشن سے خائف ہیں ان کے لئے آنے والے الیکشن کوئی اچھی نوید نہیں لا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی تمام قوتیں پاکستان میں غیر جمہوریمعاملات کو پیدا کرنے کی ہر ممکن کوششیں کرتی رہیں گی۔کیونکہ صاف اور شفاف الیکشن ان کی ترجیح ہے ہی نہیں۔اس حوالے سے یہ بات حوصلہ افزا ہے کہسول سوسائٹی پاکستان کے سولہ کروڑ عوام اور میڈیا پاکستان میںکسی طالع آزما کے لئے کوئی سوفٹ کانر بالکل نہیں رکھتے ہیں۔

اب ہر پاکستانی کا یہ بھی فرض بنتا ہے کہ وہ وطنِ عزیز کی حفاظت اور سا لمیت کے لئے کمر بستہ ہوجائے۔اور ایسے مکروہ چہروں کو مسترد کردیں جو ہمار اتحاد اور یکجہتی کے درپے ہوں۔کیونکہ ہمارے تمام دشمن کیل کانٹے سے لیس ہوکر ہماری سا لمیت پر حملہ آور ہونے کیلئے تیار بیٹھے ہیں ۔جس دن سے قادری پاکستا ن آئے ہیں ہندوستان مسلسل ہماری سرحدوں پر چھیڑ چھاڑ میں لگا ہوا ہے۔ بلکہ ہمارا ایک سیاسی رہنما تو ایسا بھی ہے جو ہندوستان جا کر کہتا دیکھا گیا کہ اگر میں 1946 سے پہلے ہندوستان میں پیدا ہوگیا ہوتا تو میں کبھی بھی پاکستان کی حمایت نہ کرتا، لہٰذا ہمیں اپنی آنکھیں کھلی رکھ کر اپنے ووٹ کا استعمال کرنا ہوگا۔

Pakistan Flag

Pakistan Flag

پاکستان کے نظام کو تلپٹ کرنے کا عزم لانے والا مولوی تو حکومتِ پاکستان کے 15کروڑ 45لاکھ روپے ضائع کر اکے سرخ روسا ہوا۔جس کے لئے عقابوں کے نشیمن سے یہ بھی خبر آئی ہے کہ ڈیڈ لائن دیئے جانے کے بعد اسلام آباد کے اہم ٹیلیفون حرکت میں آگئے اور واضح حکم دیا کہ اس ، حرکت کو کبھی برداشت نہیں کیا جائے گا،معاملات ہاتھ سے نکلنے سے پہلے حکومت کو اس صورتِ حال کو نمٹانا ہوگا، اور اس طرح ناکام شیخ اپنے تمام منصوبوں کے ساتھ ناکام ہو ااور اپنے دوسرے وطن کو لوٹنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ جہاں کینیڈا کی پولس موصوف کی منتظر ہے۔

کینیڈین شہری جس ملک میںجان کے خطرے کی وجہ سے پناہ کی درخوست دیتا ہے ۔ کینیڈین شہری کی حیثیت سے وہ اُس ملک میں نہیں جاسکتاہے لہٰذا حلف کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ سے طاہر القادری کو 5فروری کو وضاحت پیش کرنے کے لئے کہا گیا ہے۔ اب شیخ الکینیڈا کو وضاحت کی غرض سے جانا ہی ہے ۔ناکام و نامراد ہوکے “لوٹ کے بدھو گھر کو آئے۔

تحریر ۔ پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید