لو راجہ پرویز اشرف تو وزیراعظم بن گئے کیا عوامی مسائل بھی حل ہوں گے

azam azim azam

azam azim azam

لوچلو راجہ پرویز اشرف 211ووٹ لے کر ملک کے 25 ویں وزیراعظم تو بن گئے مگر اِن کے یوں اچانک وزیراعظم بننے کے ساتھ ہی عوام کے دلوں میں طر ح طرح کے مخمصے بھی جنم لے رہے ہیں اور عوام کہہ رہے ہیں کیایہ وہی راجہ پرویز اشرف ہیں جو اِسی حکومت میں وفاقی وزیرپانی و بجلی بھی کبھی ہواکرتے تھے اِن کی ماضی کی کارکردگی تو کوئی اتنی خاص نہیں تھی کہ صدر نے اِنہیں وزارتِ عظمی کے منصب پر فائز کرکے عوام سے کس گناہ کی سزالینے کی ٹھان رکھی ہے شاید اِسی کو کہتے ہیں قسمت کی دیوی کا مہربان ہونا آج جس طرح قسمت کی دیوی راجہ پرویز اشرف پر مہربان ہوئی ہے ہماری دعا ہے قسمت کی یہ دیوی اَب آئندہ کسی پر بھی مہربان نہ ہو قسمت کی دیوی کا راجہ پرویز اشرف پر مہربان ہونے کی جو وجہ بنی وہ کچھ یوں ہے کہ اطلاعات کے مطابق جب انسداد منشیات کی مقامی عدالت نے ممنوعہ کیمیکل ایفیڈرین کوٹہ کیس میں اینٹی نارکوٹکس فورس کے تفیشی افسران کی رپورٹ پر پیپلزپارٹی کے وزارت عظمی کے نامزد اُمیدوار مخدوم شہاب الدین کے ناقابل ضمانت ورانٹ جاری کئے تواِس کے بعد مخدوم شہاب الدین جنہوں نے کے وزارتِ عظمی کے لئے اپنے کاغذات جمع کرائے تھے وہ واپس لے لئے پھر اِس کے بعد ہمارے انتہائی ذہن اور بے پناہ سیاسی بصیرت اور آگاہی رکھنے والے صدر مملکت آصف علی زرداری نے راجہ پرویز اشرف کو ملک کا نیا وزیراعظم بنانے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے مگر اَب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ہمارے ملک کے نئے بننے والے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف بھی گیلانی کے راستوں پر چلتے ہوئے اُن جیسے ہوجائیں گے اور ملک اور قوم کو نت نئے بحرانوں میں جکڑے رکھنے کے بعد اپنے پیش رو کی طرح جانا پسند کریں گے یا اپنے دورے وزراتِ عظمی میں عوام سے دادتحسین جمع کرتے ہوئے اتنا کچھ اچھاکر جائیں گے کہ گیلانی کے ہاتھوں عوام کے جسموں پر لگے زخموں سے رستا خون بند ہوجائے گا اور عوام اِن کے حق میں تعاروفی کلمات ادا کرتے نہیں تھکیں گے۔

raja pervaiz ashraf

raja pervaiz ashraf

بہر حال یہ تو راجہ پرویز اشرف کی اپنی قابلیت ہوگی کہ یہ عوام کے کتنے خیر خواہ ثابت ہوں گے اور اپنی ذات سے ملک اور قوم کے لئے کیا کچھ اچھاکرگزریں گے ویسے ایک بات یہ ضرور ہے کہ صدر کے لاڈلے گیلانی اپنے چار سال عوام پر اذیتوں کے پہاڑ نازل کرنے کے بعد سپریم کورٹ سے نا اہل قرار دیئے جانے کے بعد چلے گئے ہیں اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ چلواچھاہی ہواکہ وہ یوسف رضاگیلانی جو اِس غرور اور گھمنڈ میں متبلاتھے کہ کوئی اِن سے اِن کا اقتدار نہیں چھین سکتااور یہ ہمیشہ اقتدار میں رہنے کے لئے آئے ہیںیہ جس طرح چاہیں اداروں کو گھوماسکتے ہیں اور اِن کی حکومت نے عوام اور ملک کے علاوہ صدر زرداری کی ذات کے خاطر اتنے کام کرڈالیں ہیں کہ عوام اِن سے خوش ہوں یا نہ ہوں مگر اِنہیںاِس بات کا بھی سوفیصد یہ یقین ضرور تھا کہ صدر اِن سے ضرور خوش ہیںاور یہ اِن پرپورااعتمادکرتے ہیں اور بالآخر اتنی ڈھیرساری خوش فہمیوں میں مبتلارہنے والے گیلانی بھی رخصت ہوہی گئے یہ کس طر ح گئے ہیں یہ بھی پاکستانی عوام اور دنیا خوب جانتی ہے کہ اِن کی رخصتی کا پروانہ سپریم کورٹ نے اسپیکررولنگ کیس میں تاریخی فیصلہ سُناتے ہوئے جس انداز سے وزیراعظم سیدیوسف رضاگیلانی کو نااہل قرار دے کرجاری کردیاہے یہ بھی اہل وطن کے لئے قابلِ تحسین کارنامہ ہے نہ صرف یہ بلکہ سپریم کورٹ ہی کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی تُرنت یعنی فوراََ ہی مسٹر سیدیوسف رضا گیلانی کی حلقہ این اے 151ملتان کی نشست خالی قراردیتے ہوئے وزیراعظم کی نااہلی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کرکے ایک اور تاریخ رقم کردی ہے۔

یہاں ہم یہ کہیں گے کہ یوسف رضا گیلانی جیسے انتہائی شاطر سیاست دان کے لئے پانچ سال تک انتخابات میں حصہ نہ لینے والی سزابھی بہت کم ہے بلکہ ہمارا ایک مشورہ یہ ہے کہ ایسے اشخاص جو توہین عدالت یا کرپشن میں ملوث پائے جائیں تو ایسے افراد کے لئے پانچ سال نہیں بلکہ پانچ انتخابات تک حصہ نہ لینے کی سزادی جانی چاہئے تاکہ اِنہیں اپنے کئے گئے جرائم کا احسا س ہو اور وہ آئندہ پھر کبھی ایسا کرنے کا سوچ بھی نہ سکیں جس کی پاداش میں اِنہیں یہ ایسی سزاملی ہے۔

supreme court

supreme court

جہاں سپریم کورٹ کے اِ س تاریخ ساز فیصلے کے بعد حکمران جماعت والوں میں غم وغصہ پھیل گیا تووہیں یہ کسی زخمی شیر کے ماننداِدھر اُدھر اپنا سر پیٹتے ہوئے بھی نظرآئے اور احتجاجاََ مشتعل ہوکر لاڑکانہ، خیرپور، نوابشاہ، دادو، پڈعیدن و دیگر شہروں میں ہوائی فائرنگ اور مظاہرے بھی کرنے لگے تو اُدھر ہی پاکستان پیپلز پارٹی کے جیالوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو جمہوریت کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ عدالتی حکم پر تحفظات ہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اِن کے تحفظات محض اِن کی ضد اور اداروں سے ٹکڑاؤ کی پالیسی کے مترادف ہے اور بس ….اگرچہ دوسری جانب پہلے ہی روز سے عہدہ صدارت پر اپنے قدمِ مبارک رنجافرمانے والے ہمارے فہم وفراست سے لبریز اور بے پناہ سیاسی تدبر کا مظاہرہ کرنے والیصدرِ مملکت آصف علی زرداری اپنے لاڈلے سیدیوسف رضاگیلانی کی وزارتِ عظمی سے رخصتی کے بعد یقینی طور پر سخت ذہنی دباؤ میں رہے اور اِس شش وپنچ میںبھی مبتلارہے کہ کیا آئندہ دنوں میں اِنہیں اپنی ہی پارٹی سے کوئی ایسابندہ مل پائے گا جو اِن کی محبت میں مبتلارہ کر سوئس حکومت کو گیلانی جیسے عشق کی طرح خط نہیں لکھے گا۔

ایسا ہی فرمانبردار ثابت ہوگا جیسے سابق وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی اپنے قول اور فعل سے ایک ایسا رنگ جما گئے کہ سپریم کورٹ کو ہی اِنہیں نااہل قرار دے کر رخصت کرناپڑاورنہ تو صدر اور اِن کی پارٹی کو گیلانی سے کبھی کوئی شکایت نہیں تھی اَب یہ اور بات تھی کہ گیلانی نے بحیثیت وزیراعظم ملک کو کئی بحرانوں میں دھکیلا ہے جس میں توانائی کی شکل میں بجلی کا بحران سرفہرست ہے۔

Yousaf Raza Gilani

Yousaf Raza Gilani

گیلانی کو سپریم کورٹ سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعدایک وقت ایسا بھی ضرورتھاکہ جب صدر آصف علی زرداری اتحادیوں سے مل کر بھی گیلانی جیسے کسی نئے گیلانی کا حتمی فیصلہ نہیں کرپارہے تھے جس کی تلاش کے لئے وقت گرزنے کے ساتھ ساتھ اِن کی پریشانی بھی بڑھتی ہی جارہی تھی کہ یکا یک اِن کی نظر گیلانی جیسے کئی نئے لڈن پپوں پر جم کر رہ گئی اور اُنہوں نے اِن لڈن پپیوںمیں سے ایک نیاگیلانی راجہ پرویز اشرف کی شکل میں ڈھونڈہی نکلااور اپنا اگلا عاشق اِنہیں بنانے کے لئے وزارتِ عظمی کے لئے نامزد کردیا جِسے متفقہ طور پر منطوربھی کرلیا گیاہے ۔مگراَب دیکھنا یہ ہے کہ 22جون کو نئے گیلانی کی صورت میں راجہ پرویز اشرف ہی ہمارے نئے وزیراعظم قرار پائیں گے اگر اِن کا اِس حکومت میں ماضی کاریکارڈ دیکھیں تو اِن کی آج تک کی کارکردگی یہ بتاتی ہے کہ راجہ پرویز اشرف نے عوام کے لئے تو اتنا کچھ نہیں کیا جتنااِنہوں نے کچھ نہ کرکے اور اپنے قو ل و فعل سے صدر زرداری کا خود پر اعتماد بحال کرکے اِن کے معیار پر پورااُترے ہیں۔

یہاں یہ امرقرار واقع ہے کہ گزشتہ چار دنوں سے ایوان صدر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور اتحادی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کا جو سیاسی بازار گرم تھا وہ22جون کو وزراتِ عظمی کے ہونے انتخاب کے بعد بڑی حد تک ضرور ٹھنڈاپڑ گیاہے ورنہ تو دیکھنے والوں نے یہ تک دیکھا کہ ایوانِ صدر کے کمروں کے بند دروازوں کے پیچھے وزارتِ عظمی کے عہدے کے حصول کے لئے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی عہدیداروں کے درمیان بڑے بڑے پاپڑضرور بیلے جاتے رہے ہیں اور یہاں تک کہ ایک سے بڑھ کر ایک صدر پر اپنا سیاسی کیریئر قربان کرنے کے دعویداربنارہا مگر یہاں ہم یہ بھی اپنے قارئین کو بتاتے چلیں کہ اِس پریشان کن کیفیت سے دوچاررہنے والے ہمارے عزت مآب صدر آصف علی زرداری کی فہم و فراست کابھی سخت امتحان تھاجس سے یہ الحمداللہ انتہائی خیر وعافیت نکلنے میں کامیاب ہوگئے اورصدر نے گیلانی کا جانشین راجہ پرویز اشرف کو بحیثیت وزیراعظم بنا کر اپنی حکومت کو آکسیجن عطاکردی ہے جو گیلانی کی طرح سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے پر ڈٹے رہیں گے اور اپنا سب کچھ صدر پر قربان کردیں گے۔اِس پر ہم یہ کہیں گے کہ ہمارے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف پر لازم ہے کہ وہ خود کو ملک اور قوم کی خدمات کے لئے وقف کردیں یہ مانا کہ ماضی کا اِن کا ریکارڈ بحیثیت وزیر پانی و بجلی ناقص اور خراب ہے مگر اَب عوام اِن سے یہ ضرور اُمید رکھتے ہیں کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اپنے اِس جملے پر قائم رہیں گے کہ ” ہم اداروں میں تصام نہیں چاہتے ہیں اور ہم نے ہمیشہ سچ کا ساتھ دیاہے جمہوریت کی مضبوطی ملکی ترقی و استحکام کی ضمانت ہے اور ہمارے قائدین سمیت میں نے بھی ہمیشہ جمہوری نظام کی مضبوطی کے لئے اچھے فیصلے کئے ہیں۔

عوام اِس مخمصے میں مبتلاہیں کہ راجہ پرویز اشرف وزارتِ عظمی کے منصب پر فائز ہونے کے بعد اپنے مندرجہ بالا اداکئے گئے جملوں کو بھول کر اپنی تما م تر صلاحتیں صرف صدر کی ذات اور مفادات کے لئے کام کرنے اوراِن کے کارناموںاور سوچوں کی ملکی اور عالمی سطح پر پروان چڑھانے اور سوئس حکومت کو خط نہ لکھنے کے بہانوں اور سیاسی حربوں میںہی نہ ضائع کردیں۔

اُدھر اہل وطن نے یہ بھی دیکھا کہ جیسے ہی یوسف رضاگیلانی کا وزارتِ عظمی کے عہدے سے سپریم کورٹ کانااہل قرار دیاجانا تھاکہ ن لیگ اور تحریک انصاف والوں پر جیسے ساون چڑھ دوڑاہواور اُنہوں نے سخت گرمی اور طویل ترین لوڈشیڈنگ کے عذاب کو بھلا کر ملتان اور لاہو ر سمیت ملک کے بیشترشہروں میں جشن منایااور مٹھائیاں تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے سارے غم اپنے د ل سے نکال پھینکااور ڈھول کی تھاپ پر ایک دوسرے کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر بھنگڑے ڈالے اور آتشبازی کرنے کے ساتھ ساتھ کئی علاقوں میں ہوائی فائرنگ بھی کی اوراِس کے ساتھ ہی یہ بھی اطلاع ہے کہ دونوں جماعتوں کے کچھ کا رکنوں نے ملکی اداروںکے استحکام اور سا لمیت کو داؤ پر لگانے والے سابق وزیراعظم سید یوسف رضاگیلانی کو اسپیکر رولنگ کیس میں نا اہل قرار دیئے جانے والے سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے پر شکرانے کے نوافل بھی اداکئے اور ہمیںیقین ہے کہ اِس موقع پر اِنہوں نے یقینا اللہ کے حضور ملک میں آئندہ کسی ایسے شخص کی وزارتِ عظمی پر فائز نہ کئے جانے سے متعلق بھی ضرور دعا کی ہوگی جیسے نااہل یوسف رضاگیلانی تھے۔

ppp pakistan

ppp pakistan

ویسے ہم یہاں اپنے دل کی ایک بات ضرور کہنا چاہیں گے وہ یہ کہ صدر نے اپنے اور اپنی پارٹی مفادات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے راجہ پرویز اشرف کو تووزارتِ عظمی کے عہدے پر ضرور فائز کردیاہے مگر ہماری صدر اور نومنتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف سے یہ التجاضرور ہے کہ اپنے اپنے ذاتی مفادات کو ایک طرف رکھ کر خداکے واسطے ملک میں قانون کی بالادستی اور استحکام کے لئے حقیقی معنوں میں اداروں سے تصادم کی راہ پر چلنے سے گریز کریں اور اِس کے ساتھ ہی اِنہیں یہ بھی سوچناچاہئے کہ گزشتہ چار سالوں کے دوران اپنے پارٹی کا گرتا وقار بحال کرنے اور کرانے کے لئے اللہ نے ترس کھاکر اِنہیں چھ ، سات ماہ کا جو عرصہ خیرات میں دے دیا ہے اِس دوران صدر زرداری اور وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اپنی اپنی اصلاح بھی کریں اور ملک میں نااہل گیلانی کی طرف سے پیداہونے والے بجلی گیس اور دیگر بحرانوں کے فوری خاتمے کے لئے بھی اپنی کوششیں کریں۔

ملک سے حقیقی معنوں میں مہنگائی اور بیروزگاری سمیت کرپشن کے خاتمے کے لئے بھی اقدامات کریں اور اِس کے ساتھ ہی ہم آخر میں یہ بھی کہنا چاہیں گے کہ ہمارے نومولودوزیراعظم راجہ اشرف ، حقیقی معنوں میں ایک باوقار وزیراعظم بن گئے تو ٹھیک ہے ورنہ اپنی خود مختاری کسی اور (صدر)کے ہاتھ میںدے کر لڈن پپو بنے رہے تو پھر سوچو ملک کا چھ سات ماہ میں کیا حال ہوگا…؟شاہد جس کا گمان بھی نہ کیا جاسکے کیوں کہ گیلانی کو درپردہ چلانے والے ہمارے یہی صدرِ مملکت ہی تو تھے جو وقتاََ فوقتاََ اپنی ساری سیاسی فہم وفراست گیلانی میں اُنڈیلتے رہے اور گیلانی اِس کی روشنی میں اپنا کام کرتے رہے جس کا نتیجہ آج یہ ہواکہ گیلانی کو نکل لئے مگر صدر ر ہ گئے کہیںایسانہ ہوجائے کہ کچھ دنوں کے بعد راجہ بھی نکل جائیں مگر صدر پھر رہ جائیں۔تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم