مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے ، لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے

Parveen Shakir

Parveen Shakir

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد پروین شاکر کو ہم سے بچھڑے 18 برس بیت گئے ہیں، ان کی شاعری آج بھی ان کی موجودگی کا احساس دلاتی ہے۔ خوشبو کی شاعرہ پروین شاکر نے اپنے ادبی سفر کا آغاز اخبارات میں کالم نگاری سے کیا۔ ان کی شاعری کا پہلا مجموعہ 1976 میں خوشبو کے نام سے شائع ہوا جو ادب کے میدان میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوا۔

منفرد لب و لہجے کی شاعرہ نے ہجر و فراق کے علاوہ ہمہ جہتی موضوعات کو اپنی شاعری کا موضوع بنایا۔ پروین شاکر کوسابق صدر غلام اسحاق خاں کے دور میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازہ گیا ، اہل ادب نے ان کی شاعری کو جدید دورکا ترجمان قرار دیا ہے۔

پروین شاکر 42 سال کی عمر میں ایک ٹریفک حادثہ میں اس دنیا فانی سے تو کوچ کر گیئں لیکن خوبصورتجذبات کی ترجمان شاعری انہیں آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہے ۔