مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد پھر نظر بند

Afaq

Afaq

مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ آفاق احمد کو پھر نظر بند کر دیا گیا ہے مہاجرقومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کے آخری مقدمے میں رہائی کے احکامات جاری ہونے کے بعد انہیں مزید تیس روز کیلئے نظربند کردیا گیا ہے۔اس سے پہلے انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ وہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کے ساتھ ہیں۔
سندھ ہائی کورٹ نے مہاجر قومی مومنٹ کے چئیرمین آفاق احمد کی رہائی کے احکامات جاری کر دئے اور ان کو آج شام تک سینٹرل جیل سے رہا کیا جانے والا تھا کہ وزارت داخلہ کی جانب سے آفاق احمد کو تیس دنوں کے لئے ایم پی او کے تحت نظر بند کر نے کے احکامات جاری کر دیئے گئے۔  آفاق احمد کو اپریل 2002 میں سابق رکن صوبائی اسمبلی کے بھائی کے قتل کے الزام میں کراچی سے گرفتار کیا گیا۔ اس کیس میں ان کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انھیں رہا کردیا گیا بعد میں تین اپریل دو ہزار چار کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ان پر تین مقدمات دائر تھے۔ متحدہ قومی موومنٹ نے جون سنہ دو ہزار نو میں اپنے ایک کارکن کے قتل کا مقدمہ بھی آفاق احمد پر دائر کرایا تھا۔ آفاق احمد پر کفیل احمد نامی ایک ٹیکسی ڈرائیور کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام بھی تھا ان پر اغوا اورتشدد سمیت مختلف الزامات میں ایک درجن سے زیادہ مقدمات قائم کئے گئے کئی ججوں نے سماعت سے انکار کیا۔
رواں سال ستمبر میں انہیں تمام کیسز سے بری یا ضمانت دیدی گئی صوبائی حکومت نے انہیں امن عامہ قائم رکھنے کے نام پر حراست میں رکھنے کے احکامات جاری کئے۔ بعد میں ان پر جمیل بلوچ نامی نوجوان کے اغوا کا مقدمہ کھولا گیا تاہم اس آخری مقدمے میں بھی ان ضمانت ہوگئی آفاق احمد موجودہ متحدہ قومی موومنٹ کے ابتدائی ارکان میں سے ایک ہیں 1991 میں تنظیم کی قیادت سے اختلافات کے بعد آفاق احمد نے مہاجر قومی موومنٹ حقیقی کے نام سے علیحدہ دھڑا تشکیل دیا تھا۔