پاکستان میں اب بھی مارشل لاء کی گنجائش ہے، بینظیر اور نواز شریف دونوں نے مجھ سے معاہدے کئے، جنرل مشرف

General Musharraf

General Musharraf

پیرس(عاصم ایاز سے)سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ کے سربراہ (ر)جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ شریف خاندان کو انکی خواہش پر ہی سعودی عرب بھجا گیا،12اکتوبر 1999میں کوئی بھی مارشل لاء نہیں لگایا گیا،سعودی حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ شریف برادری دس سال تک پاکستان نہیں آئے گی ،معاہدے کی گارنٹی سعودی حکومت نے دی تھی،بلکہ شریف فیملی نے خود لکھ کر دیا تھا کہ وہ سعودی عر ب رہیں گے اور وہ دس سال تک پاکستان نہیں آئینگے،شریف برادران نے لکھ کر دیا کہا وہ باہر جا کر کسی قسم کی کو ئی بھی سیاسی تحریک نہیں چلائے گے،نواز شریف نے نیویارک جانے کیلئے کہا کہ وہ بیماری میں مبتلاہیں انکا نیویارک جانا بہت ضروری ہے،مجھے لوگ اب بھی کہتے ہیں کہ یہ میری سب سے بڑی غلطی تھی جو میں نے شریف فیملی کو سعودی عرب جانے کی اجازت دی۔

جنرل محمود سے بھی میرے اچھے تعلقات ہیں،جنرل عزیز سے آج بھی اچھے مراسم ہیں،ساتھی پروموشن نہ ہونے پر مجھ سے دور ہوئے تھے،بیرون ممالک میں ہمارے بہت اچھے دوست ہیں جنہوں نے مجھے یقین دہانی کرائی تھی کہ میاں نوازشریف اور انکے خاندان کو چھوڑدیا جائے اور ان کو ہمارے ملک بھیج دیا جائے اور آپ پاکستان میں اپنی حکومت کریں ،میاں نوازشریف نے جنرل محمود سے رابطہ کر کے سعودی عرب جانے کا کہا،شریف فیملی کی خواہش تھی کہ وہ سعودی عرب جائیں اور انکی خواہش کے مطابق سعودی عرب بھیجا گیا،شہبازشریف خود باہر نہیں جانا چاہتے تھے،شہباز شریف اپنے والد کے سمجھانے پر جانے کو تیار ہوئے۔

سابق صدر پرویز مشرف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے 12اکتوبر 1999میں مارشل لانہیں لگایا تھا ،اس کو مارشل لانہیں کہتے مارشل کا مطلب پورے کے پورے ملٹری لاکا نافذ کرنا جو کہ نہیں کیے گئے تھے،ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ کسی کی فرمائش پر نہیں بلکہ میں نے خود انکو باہر بھیجا میں کسی پر بھی اس کا الزام نہیں لگانا چاہتا،چوہدری شجاعت حسین کا بھی کہا جارہا ہے کہ انہوں نے مجھے شریف فیملی کو باہر بھیجنے کا کہا لیکن میں خود بھی ایک مکمل انسان تھا میں نے کسی بھی فرائش نہیں مانی یہ میرا اپنا نقطہ نظر تھا،ایک اور سوال کے جواب میں کہ 2008میں بہت سے لوگ آپ کو 10بار بھی وردی میں صدر منتخب کرنے کے دعوے کرتے تھے لیکن اس وقت آپ کے ساتھ نہیں جس پر پرویز مشرف نے کہا کہ مجھے بہت افسوس ہے ان لوگوں نے بھی میرا ساتھ چھوڑ دیا جن کو میں نے ہی متعارف کروایا تھا اس سے پہلے وہ کچھ بھی نہیں تھے ،لیکن میں اس وقت تنہا نہیں ہوں میرے ساتھ بہت سے لوگ ہیں اور جب بھی میں پاکستان آنگا امید ہے کہ یہ لوگ واپس میر ی ہی پارٹی میں آئینگے،شیر افگن نیازی ایک عظیم سیاستدان تھے میں انکی کل بھی عزت کرتا تھا اور کرتا رہوں گا ،شیر افگن نیازی کے میرے ساتھ بہت تعلقات تھے انکے آپس میں پارٹی کی وجہ سے اختلافات تھے میرے ساتھ وہ بالکل مخلص تھے اللہ تعالی ان کو جنت میں جگہ دے۔

انکے انتقال کی خبر سن کر بہت افسوس ہوا۔ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ میرا کوئی رابطہ نہیں تھا ،کسی بھی ملک نے میرا بینظیر بھٹو کے ساتھ رابطہ کروانے کی کوشش نہیں کی،این آراو میری غلط جو میں قبول کرتا ہوں،اگر این آر او پر معاہدہ نہ ہوتا تو یقینا آج ملک کے حالات بہتر ہوتا۔این آر او کیس میں کتنی صداقت ہے کے سوال کے جواب میں جنرل مشرف کا کہنا تھا کہ یہ کیسز میرے عمل کے مطابق بالکل حقیقت پر مبنی ہیں ،اس وقت کے ججوں کو چاہئے تھا کہ وہ ان کیسز کا فیصلہ سناتے ،میرے تو جج نہیں تھا اور نہ ہی میں نے فیصلہ کرنا تھا۔

بینظیر بھٹو کا مطالبہ تھا کہ جب وہ پاکستان آئے تو انکے خلاف تمام کیسز کو روکا جائے اور تیسری مرتبہ وزیراعظم بننے پر پابندی کو بھی ختم کیا جائے۔بدقسمتی سے میں نے این آر او کا معاہد کیا۔اس وقت میں ہی نہیں پوری قوم موجودہ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں،لوگ سمجھ رہے ہیں کہ پچھلے پانچ سال سے ملک بغیر کیسی حکومت کے ہی چل رہا ہے،نااہل حکمرانوں نے ملک کو بحرانوں اور کرپشن میں دھکیل دیا ہے۔

مارشل لاء کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ میں نے 12اکتوبر 1999میں مارشل لاء نہیں لگایا تھا ،اس کو مارشل لاء نہیں کہتے مارشل کا مطلب پورے کے پورے ملٹری لاء کا نافذ کرنا جو کہ نہیں کیے گئے تھے،ایک اور سوال کے جواب میں سابق صد رکاکہنا تھا کہ شریف خاندان میں یہ بالکل بھی اہلیت نہیں کہ وہ حکومت بنائے وہ صرف پنجاب میں ہی حکومت کرسکتے ہیں لیکن اب انکی مقبولیت پنجاب میں بھی کم ہورہی ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں انکا کہنا تھاکہ عالمی سطح پر دیکھا جائے تو مارشل لاء لگانا کافی مشکل ہوچکا ہے لیکن پاکستان کے حالات کو دیکھ کر لگاتا ہے کہ آرمی چیف مارشل لاء لگانے کے اہل ہیں جس طرح بلوچستان جل رہا ہے اور کہیں بھی حکومتی رٹ نظر نہیں آتی ایسے حالات میں آرمی چیف کو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں جو کہ ناگزیر ہوچکے ہوتے ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اب بھی مارشل لاء کی گنجائش موجود ہے۔