چین، بھارت اور برما

Rohail Akbar

Rohail Akbar

چین میں نئے صدر اور وزیر اعظم کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا وہاں پر نہ تو کوئی گولی چلی نہ ہی کسی نے ہڑتال اور جلوس نکالے سب کچھ بہت پرسکون انداز میں ہوگیا یہی وجہ ہے کہ آج چین دنیا کی مارکیٹ میں حکمران بنا ہوا ہے جبکہ ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی ریاست کے وزیر اعلی ان دنوں لاہور میں ہمارے مہمان بنے ہوئے ہیں انہوں نے جو کہا وہ بھی بڑی اہ،یت کا حامل ہے مگر سب سے پہلے برما میں مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی خاموشی ملت اسلامیہ کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ اقوام متحدہ صرف مسلمانوں کے قتل عام کی فہرستیں شائع کرنے والا ادارہ بن کر رہ گیا ہے ۔ اقوام متحدہ فہرستیں شائع کرنے کی بجائے اس نازک صورتحال کو سامنے رکھ کر OICاور عرب لیگ سے ملکر برما کے مسلمانوں کے جان و مال کی حفاظت کیلئے وہاں امن فوج تعینات کرے کیونکہ ملت اسلامیہ کا اتحاد ہی امت مسلمہ کے بہتر مستقبل کا ضامن بن سکتا ہے مگر ایک بات کہ جس کی کسی کو سمجھ نہیں آرہی کہ سینکڑوں مسلمانوں کے قتل عام اور ہزاروں گھروں کی تباہی پر لسانی حقوق کے علمبرداروں کی زبانوں کو تالے کیوں لگ گئے ہیں برما میں گذشتہ ہفتہ سے جاری بدھ مت جنونیوں کے ہاتھوں سینکڑوں مسلمانوں کی مظلومانہ شہادت اور ہزاروں گھروں کو جلائے جانے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا بے گھر ہوکر دربدر پھرنا اور ان کی داد رسی نہ ہونا عالمی سفاکیت کی ایک انتہائی بھیانک مثال ہے ۔ برما کے مسلمان بد ترین مذہبی و نسلی فسادات کی زد میں آئے ہوئے ہیں۔ پوری دنیا ان کے قتل کا صرف تماشا دیکھ رہی ہے ۔ ان حالا ت میں مسلم اقوام کا بے خبر ہونا اور بھی زیادہ افسوسناک ہے ۔عید سے قبل شروع ہونے والے برما کے مسلمانوں کے قتل عام پر عالمی خاموشی پوری امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہے ۔ برما کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور بد قسمتی سے تاحال مسلم ممالک کے درمیان کوئی باضابطہ مشاورت تک نہیں ہو رہی ۔ عالم اسلا م کے حکمرانوں کو خواب غفلت سے بیدار ہوکر برما کے مسلمانوں کے قتل عام کو رکوانے کیلئے ٹھوس اقدامات کو یقینی بنانا چاہیے۔

حکومت پاکستان کو ہنگامی طور پر برمی مسلمانوں کے تحفظ کیلئے میانمار سے رابطہ کرکے مسلمانوں کی مشکلات کا فوری ازالہ کرنے کیلئے لائحہ عمل طے کرنا بے حد ضروری ہے اور دوسرے اسلامی ممالک سے ملکر برما کے مسلمانوں کے تحفظ اور ان کی زندگی کا پہیہ رواں رکھنے کیلئے امدادی اشیاء پہنچانا ہونگی۔ موجودہ حالات میں برما کے مسلمانوں کی مظلومیت اور بے بسی کی کوئی اور مثال شاید ہی پیش کی جا سکے ۔ اقوام متحدہ ، عرب لیگ اور OICجیسے مقتدر اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ وہاں مسلمانوں کے قتل عام کو رکوانے کیلئے امن فوج تعینات کریں اور اس قتل عام کو رکوا کر اس کی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا جائے ۔ تاکہ اصل صورتحال سامنے آ سکے ۔

چین نے آئندہ دس سال کیلئے نئی قیادت کا اعلان کردیا’ زی جن ینگ ملک کے صدر’ لی کی کیانگ وزیراعظم مقرر’عہدوں کا حلف آئندہ برس اٹھائیں گے’ زی جن ینگ کو حکمران جماعت کا سربراہ اور مسلح افواج کا سپریم کمانڈر بھی بنادیا گیا۔ چین کے گریٹ ہال میں نئی قیادت کے انتخابات کیلئے 2200 مندوبین ایک ہفتے تک سر جوڑ کر بیٹھے رہے۔ ان مندوبین نے پہلے مرکزی کمیٹی کا انتخاب کیا۔ اس کمیٹی نے پولنگ بیورو کی قائمہ کمیٹی منتخب کی جسے چین میں فیصلہ سازی کا حتمی اختیار حاصل ہے۔ قائمہ کمیٹی نے چین کے نائب صدر زی جن ینگ کو ملک کا نائب صدر اور لی کی کیانگ کو نیا وزیراعظم منتخب کرلیا ہے۔ یہ دونوں راہنماء آئندہ برس صدر ہوجن تائو اور وزیراعظم وین جیا بائو کی سبکدوشی کے بعد عہدوں کا حلف اٹھائیں گے۔ زی جن ینگ کو حکمران جماعت کا سربراہ اور مسلح افواج کا سپریم کمانڈر بھی بنایا گیا ہے۔ یہ چین کے دوسرے صدر ہیں جو مسلح افواج کے سپریم کمانڈر بھی ہوں گے۔ زی جن ینگ 1953ء کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد شی زونگ زون کمیونسٹ انقلاب کے ہیرو تھے جنہیں 1968ء میں جیل میں ڈال دیا گیا تھا اس کے بعد زی جن ینگ نے مشکل حالات کا سامنا کیا اور چین کے ایک چھوٹے سے گائوں میں مزدوری تک بھی کی۔

Nitish Kumar

Nitish Kumar

وہ 1974ء میں چین کی کمیونسٹ پارٹی میں شامل ہوئے۔ 1978-79ء میں سنگہوا یونیورسٹی سے کیمیکل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ وہ چین کے کئی اہم عہدوں پر بھی فائز رہے۔ بھارتی ریاست بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار جو آجکل لاہور میں آئے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی کیلئے قانون کی حکمرانی ضروری ہے، حکومت کے غیر جانبدار ہونے سے ہی قانون کی حکمرانی قائم کی جا سکتی ہے۔ سزاملنے سے عوام کے دل سے خوف دور اور جرائم پیشہ افراد کو قانون کاڈرہونے لگتا ہے۔ قانون پرعمل کرنے سے مقدمات چلنے اورسزاملنے لگتی ہے۔ ہم نے اپنی ریاست میں یہی طرز عمل اپناکر حالات کو بہتر کیا ہے جس سے حکومت اور عوام پر اعتماد بحال ہوا ہے انہوں نے کہاکہ آئو! آج ہم یہ فیصلہ کر لیں کہ آپس میں لڑنے کی بجائے بھوک اور غربت کے خلاف لڑیں گے اور دنیا کی بھلائی کیلئے کام کریں گے تب ہی ہم اس مقام پر پہنچ سکیں گے جہاں پر امن ہوگا ،انصاف ہو گا اور ترقی ہوگی۔

تحریر : روہیل اکبر 03466444144