کراچی کے حالات اور ایم کیو ایم

Rohail Akbar

Rohail Akbar

ملک کی 40 سے زائد مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں، وکلائ،علماء کرام اور تاجروں نے کراچی میں جاری دہشتگردی قتل وغارت گری کی ذمہ داری متحدہ قومی موومنٹ پر عائد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی میں شرعی عدالتیں قائم کرکے مجرموں کوسزاسنائی جائے رینجرز کو اختیارات دیکر گورنر سندھ کو برطرف کیا جائے جن مذہبی اور سیاسی رہنمائوں نے ایم کیو ایم پر حالات کی خرابی کی ذمہ داری عائد کی ہے ان میں دفاع پاکستان کونسل کے سربراہ مولانا سمیع الحق، جماعت اسلامی پاکستان کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ،جماعت الدعوة کے امیر حافظ محمد سعید،اہلسنت والجماعت کے امیر مولانا احمد لدھیانوی،تحریک اتحاد کے جنرل (ر) حمید گل،عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے اسلم غوری،مسلم لیگ (ن) کے غوث علی شاہ،مہاجر قومی موومنٹ کے شمشاد غوری،مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی،نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سید ضیاء عباس، انصارالامہ پاکستان کے مولانا فضل الرحمن خلیل،جماعت اہلحدیث کے حافظ عبدالغفار روپڑی،جمعیت علمائے اسلام(نظریاتی) کے مولانا عبدالقادر لونی،جماعت غربا اہلحدیث کے حافظ محمد سلفی،جمعیت اتحاد العلماء پاکستان کے صدر مولانا عبدالمالک،کیتھولک چرچ کے فادر صالح ڈائیگو،جماعت اسلامی آزادکشمیر کے امیر عبدالرشید ترابی،موتمر عالم اسلامی کے میر نواز خان مروت،تحریک دفاع پاکستان کے زاہد بختا وری سمیت دیگر سیاسی رہنماء بھی شامل ہیں۔

ان سب سیاسی رہنمائوں کا ایم کیو ایم کو موردالزام ٹہرانا اپنی جگہ مگر اس میں پیپلز پارٹی کی حکومت بھی اتنی ہی ملوث ہے جتنی کوئی اور جماعت کیونکہ پیپلز پارٹی مرکز سمیت سندھ میں بھی برسراقتدار ہے اور پانچ سال گذرنے کے باوجود کراچی کے حالات ان کے کنٹرول میں نہیں آئے اور بلاشبہ حکومتی جماعتیں کراچی کے بدامنی کی ذمہ دار اور فریق ہیں صوبائی حکومت سندھ اور وفاقی حکومت کراچی میں امن قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں این آرا و کے تحت قتل ، ٹارگٹ کلنگ اوربھتہ خوری جیسے جرائم میں ملوث 2500سو افراد جس میں اکثریت ایم کیو ایم کی ہے کو رہا کر نے کے ساتھ ساتھ ہے 35قاتلوں کو پیرول پر رہا کر دیا گیااگر کراچی میں امن کی شمع روشن کرنی ہے تو ان تمام ملزمان سمیت عاشورہ کے جلوس،بلدیہ فیکٹری میں آگ لگانے والے بھتہ خوروں کوبھی پکڑا جائے کراچی میں ہونے والی بدترین ٹارگٹ کلنگ میں گذشتہ چار سالوں میں سات ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

بھتہ خوری اپنے عروج  پر ہے ان حالات میںکراچی کے عام شہری شدید ترین اذیت کا شکار ہیں۔کراچی میں انتخابات میں دھونس،دھاندلی،بوگس ووٹرلسٹ،پولنگ اسٹیشن پر قبضے،ٹھپہ انتخابات،الیکشن کمیشن کی بے بسی اور موجودہ حکومت کی جرائم میںمفاہمت کی پالیسی نے کراچی شہر کے امن،جمہوریت اور انتخابی تقدس کو پامال کردیا ہے مساجد،مدارس،امام بارگاہیںاور بے گناہ شہری و سیاسی کارکن ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بن رہے ہیں کراچی میں وفاقی اورصوبائی حکومت عملا ناکام ہوچکی ہیں دہشتگردوں کو فری ہینڈ حاصل ہے جس کی وجہ سے بے گناہ لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ کی جارہی ہے کراچی کی بدامنی کے پیچھے وہ ذہن جو کہ کراچی کو مستقل بدامنی کی دلدل میں دھکیلنا چاہتے ہیں کراچی میں امن کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو متحد ہونا ہوگا کراچی میں امن کی بحالی اور حقیقی نمائندگی کے لئے ناگزیر ہے کہ آئندہ انتخابات شفاف،پر امن اور غیر جانبدارانہ ہوں اور اس کے لئے ضروری ہے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے

MQM

MQM

۔ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں کے لئے الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق فوری عملدرآمد ممکن بنائے کراچی میں بدامنی کا علاج وسیع تر سیاسی اتحاد ہے سیاسی قائدین ذرا سوچیں امن قائم ہوگا تو سیاست بھی ہوگی موجودہ حالات میں تمام جماعتوں کو متحد ہوکر حالات کا سامنا کرنا ہوگا ایسے حالات میں ایم کیو ایم کو بھی چاہیے کہ وہ اپنے اوپر لگنے والے تمام الزامات کا جواب کھلے دل سے دیں اگر انکے اندر کچھ کالی بھیڑیں ہیں وہ انکو پارٹی سے فارغ کریں کیونکہ اب ایم کیو ایم کراچی ،حیدر آباد یا ایک کسی ایک علاقے کی جماعت نہیں رہی بلکہ وہ ایک قومی جماعت بن چکی ہے مگر کراچی ایم کیو ایم کی بنیاد ہے اس لیے کراچی کے حالات کی ذمہ داری بھی انہیں پر آتی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ کراچی میں عام آدمی کو سکھ کا سانس ملتا ہے یا پھر کوئی نیا کھیل کھیلا جائے گا۔

تحریر : روہیل اکبر