ہمیں اپنی ٹیم پر ناز ہے

Pak India Series

Pak India Series

کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کے لیے 2013کا سال بڑا خوش نصیب بن آیا مگر سردی نے بھی اپنا خوب رنگ جمایا۔ہر شخص سردی سے ڈر کر اپنے اپنے گھروں میں چھپا بیٹھا ہے۔ کبھی کبھی سیاستدان اپنے جلسے جلسوں کی ہلچل کراکے عوام کی سردی دور کرنے کوشش کرتے ہیں مگر جنہوں نے آج ہلچل کی اور ناچ نچایا وہ کوئی سیاستدان نہیں ہیں۔ آج کا سورج واقعی پاکستانی عوام کے لیے بڑا خوش نصیب بن کر نکلا۔ آج جب پاکستان اور بھارت کا میچ شروع ہوا تو ادھر ادھر سے خبریں گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان آج میچ ہار جائے گا اور کوئی بول رہا تھا کہ یہ سیریز فکس ہے۔ بحرحال جتنے منہ اتنی باتیں سننے کو مل رہی تھیں مگر آج ہمارے شاہینوں نے ان سب کے منہ بند کرا دیے۔

کرکٹ کی دنیا میں شاید ہی کوئی ایسی ٹیمیں ہونگی جن کے میچ جنگ کی سی صورت اختیار کر جائیں۔ پاکستان اور بھارت جن کی دشمنی ابھی تک چلی آ رہی ہے ان کے میچ بھی کسی جنگ سے کم نہیں ہوتے۔ میدان میں کھلاڑیوں کے جذبات اکثر ایک دوسرے کے خلاف بھڑک اٹھتے ہیں اور جو منہ ماری سے شروع ہو کر جرمانے پر ختم ہوتے ہیں۔ آج جب پاکستان نے بھارت کے خلاف اچھا اسٹارٹ لینے کے بعد اپنی وکٹیں پت جھڑ کی طرح گرا دی تو کرکٹ کے ناخدا نے عوام ورغلانے کی کوئی کسر نہ چھوڑی۔ وہ عوام کا کسی حدتک یہ ذہن بنانے میں کامیاب ہوگئے کہ پاکستان یہ میچ باآسانی ہار جائے گا مگر ہمارے باؤلروں نے ایک بار پھر اپنی اس ڈوبتی ہوئی ناؤ کو سہارا دیا۔ جنید خاں ،ناصر جمشید اور ٹی ٹونٹی کے کپتان محمد حفیط نے انڈیا کے خلاف جو پرفارمنس دی ہے اس کو مدتوں یاد رکھا جائے گا۔ اس شدید سردی کے موسم میں پاکستانی ٹیم نے پاکستانیوں کو سڑکوں پر ناچنے پر مجبور کردیا۔ کوئی شہرکوئی گاؤں ایسا نہ ہوگا جہا ں پر لوگوں نے اس شاندار فتح پر خوشی کے شادیانے نہ بجائیں ہوں۔

Pak India Match

Pak India Match

ادھر ایک بات تو ضرور ثابت ہو گئی کہ پاکستان اور انڈیا کے میچ میں جب بھی کوئی حکومتی شخصیت میچ دیکھنے گئی وہ میچ پاکستان بدقسمتی سے ہارا ہے اور اب اس بار جب کوئی بھی شخصیت میچ دیکھنے نہیں انڈیا نہیں گئی تو پاکستان نے نہ صرف میچ جیت لیا بلکہ انڈیا کے خلاف سات سال بعد سیریز بھی جیت کر اپنے نام کرلی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے میچ میں جہاں کھلاڑیوں کے جذبات اپنی ٹیم کے لیے ہوتے ہیں ان سی کہیں زیادہ عوام کے جذبات اپنے ملک کی عزت کے لیے ہوتے ہیں۔ جہاں دونوں ملکوں کی عوام اپنی اپنی ٹیم کے لیے دعائیں مانگ رہی ہوتی ہے تو دوسری طرف مسلمان لوگ دعا کے ساتھ ساتھ نفلیں تک بولی جاتی ہیں ۔ پاکستان اور انڈیا کے میچوں کے دوران بہت سے کمزور دل لوگ اپنی جان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

پاکستانی عوام تو اپنا غصہ صرف بولنے کی حد تک محدود رکھتی ہے مگر انڈیا کی عوام تو بہت بری ہے۔ وہ تو اپنے پلئیرز کے گھروں پر پتھراؤ سے لیکر آگ لگانے تک جاتی ہے۔ پھر ان سب سے بڑھ کر وہاں پر موجود مسلمان عوام پر ظلم وستم کی آخر کردیتی ہے۔ کھیل میں سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہر ہ کرنا ہرا یک کا فرض ہے۔ کھیل ہارجیت کا نام ہے ۔جب دو پہلوان کھیلتے ہیں تو ایک نے تو ہارنا ہوتا ہے پھر اس میں کسی پر ظلم وستم کرنے کا کیا مطلب؟ ایک طرف ہمارے حکمران بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینے کی جدوجہد میں مصروف ہیں اور دوسری طرف ہندؤوں کا رویہ پاکستان کے خلاف انتہائی افسوس ناک ہے۔ حال ہی میں ہمارے قومی ہیرو جاوید میانداد کو جب انڈیا کا ویزا دیا گیا ہے تو وہاں پر بہت سے سیاستدانوں کو آگ لگ گئی جیسے جاوید میانداد کوئی کھلاڑی نہیں دہشت گرد آ رہا ہے، جب بھی پاکستان بھارت کی سرزمین پر کھیلنے جاتا ہے تو وہاں کی سیاسی جماعت دھمکیاں دینے پر اتر آتی ہے۔کیا ایسے ملک کو پاکستانی عوام اپنا پسندید ملک قراد دے سکتی ہے.

3جنوری کا دن پاکستانی تاریخ میں سنہری لفظوں میں لکھا جا چکا ہے کیونکہ اس دن ہمارے شاہینوں نے بھارتی سور ماؤوں کو ان کے ہی گھر میں مارمار کر بلی بنا دیا جس کی وجہ سے اب ہمیں یہ کہتے ہوئے فخر ہے کہ ”اے شاہینوں ہمیں تم پر ناز ہے۔

تحریر : عقیل خان

Aqeel Khan

Aqeel Khan