ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپیں، بریلی میں کرفیو جاری، گولی مارنے کا حکم

بھارت کی ریاست اترپردیش کے شہر بریلی میں فرقہ وارانہ کشیدگی کے سبب کئی روز سے کرفیو جاری ہے اور بلوائیوں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ شہر میں جس طرح کے حالات ہیں اس میں کرفیو میں نرمی کا ابھی کوئی امکان نہیں ہے۔ بریلی میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے حالات خراب ہیں اور ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوتی رہی ہیں۔

Bareilly Border

Bareilly Border

لیکن کشیدگی میں اضافہ سنیچر کے روز اس وقت شروع ہوا جب ہندوؤں کے ایک مذہبی تہوار جنم اشٹمی کے جلوس کے دوران دونوں برادریوں میں پتھر بازی ہوئی۔

اس واقعے کے بعد بڑی تعداد میں سکیورٹی فورسز کو تعینات کیاگیا۔ بلوائیوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد کرفیو کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف گولی چلانے کے احکامات جاری کیے گئے۔

اس وقت کے شہر کے تمام سکول، کالجز اور تجارتی مراکز بند ہیں لیکن ضروری سرکاری دفاتر کھلے رکھنے کے احکامات ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ دونوں فرقوں کے درمیان جھڑپوں کے دوران پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور اشک آور گولے داغے جس کی وجہ سے پولیس سمیت کئی افراد زخمی ہوئے ہیں۔

تشدد سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں بارہ دری، پریم نگر، قلعہ اور کوتالی میں سخت ترین کرفیو نافذ ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں دو پولیس سب انسپکٹر کو معطل کر دیاگیا ہے اور بارہ دری کے علاقے کے ایک انسپکٹر کا تبادلہ کیا گيا ہے۔

یہ دوسرا واقعہ ہے جب بریلی میں فرقہ وارانہ کشیدگي بڑھنے کے سبب کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔ بائیس جولائی کے پہلے واقعے میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان جھڑپ میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس وقت جو کرفیو نافذ ہوا تھا اسے سات اگست کو اٹھایاگیا تھا لیکن سنیچر کو پھر سے پر تشدد واقعات کے بعد حالات کشیدہ ہیں۔