یونان میں قرآن مجید،اسلام اور حضرت محمدۖکے بارے نازیباالفاظ – پاکستانیوں میں غم وغصے کاسخت ردعمل

Immigrants shout slogans during an anti-racism rally in Nikaia

Immigrants shout slogans during an anti-racism rally in Nikaia

ایتھنز(سکندرریاض چوہان)ماہ رمضان المبارک میں یونانی انتہاپسند تنظیم خریسی اووگی(گولڈن ڈان)کے غنڈوں کی جانب سے تحریک منہاج القرآن کے مرکز میں داخل ہوکر وہاں پرقرآن مجید،اسلام اورپیغمبر آخرالزمان حضرت محمدۖکے بارے نازیباالفاظ تحریر کیے جانے کے بعدیونان کی پاکستانی برادری میں غم وغصے کاسخت ردعمل پایاجاتاہے ۔ان تمام حالات کے بعد یونان میں پاکستانی برادری کی تمام چھوٹی بڑی جماعتوں،تنظیمات اورپاکستانی اہم شخصیات نے یک جہتی کامظاہرہ کرتے ہوئے چوبیس اگست کوشام چھ بجے احتجاجی جلو س نکالاجائے گا اس سلسلہ میں گزشتہ روز ایک کانفرنس بھی منعقد کی گئی جس میں مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی تقریر میں احتجاجی جلوس میں بھرپورشرکت کرنے کاوعدہ کیا۔اس موقع پرمقررین نے کہااتحاد امت آج امت مسلمہ کا سب سے بڑا اور اہم مسئلہ ہے اور دشمنان اسلام مسلمانوں میں انتشار فساد اور تفرقہ بازی پیدا کرنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں ان حالات میں تمام مکاتب فکر اور نظریات رکھنے والے مسلمانوں کو اپنے عظیم تر مفاد اپنی بقا اور اجتماع امت کے لئے اپنے اختلافات پس پشت ڈال کر متحد ہونا ہوگا اور اپنے خلاف سازشوں کو نا کام بنانا ہوگا ۔

مقررین جن میں منہاج القرآن انٹرنیشنل یونان کے الحاج شفیق اعوان ،دعوت اسلامی یونان کے محمد عامر عطار قادری ،حق باہو ٹرسٹ یونان کے حاجی محمد افضل ،ضیا ء الامت فائونڈیشن یونان کے حافظ شاہد غفار،مہریہ نصیریہ ٹرسٹ یونان کے امتیاز عالم جعفری ،اسلامک فورم گریس کے عمران اللہ چوہدری ،جمعیت اہلحدیث کے حافظ رضوان ،جعفریہ آرگنائزیشن یونان کے سید اختر حسین موسوی ،عزاخانہ گلزرا زینب پیریا کے سید اشیر حیدر پاکستان کیمونٹی اتحاد کے سابق صدر مہر جاوید اسلم آرائیں،پاک ہیلینک کلچرل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی یونان کے سید محمد جمیل ،پاکستان پیپلز پارٹی یونان کے چوہدری شبیر دھامہ ،پاکستان مسلم لیگ ق کے چوہدری مدثر وڑائچ،مزدور اتحاد تنظیم کے مستنصر گھرال ،تاجر برادری کے سید مبین کاشمیری اور دیگر شامل ہیں۔مقررین نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالتۖ اور حرمت اسلام کیلئے اگر ہمیں جانیں بھی قربان کرنی پڑیں تو دریغ نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے اپنے خیالات میں اس بات پر زور دیا کہ جلوس کو پر امن بنانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں اور جلوس میں صرف اور صرف یک نکاتی ایجنڈا ”تحفظ ناموس رسالت ۖ ” ہو گا ،جلوس میں تمام مذہبی ،سیاسی ،سماجی اور دیگر تنظیمیں صرف اور صرف تحفظ ناموس رسالتۖ کے حوالہ سے ہی بینرز اور پمفلٹ لائیں گی۔

سیمینار میں فیصلہ کیا گیا کہ جلوس کو انتہائی پر امن طریقے کے ذریعے پارلیمنٹ ہائوس تک لیجایا جائے گا اور تمام مسلمانوں کی طرف سے اسمبلی ہال کے سامنے حکومتی نمائندگان کو تعصب پسندانہ سرگرمیوں اور توہین آمیز کلمات کیخلاف ایک مذمتی قرارداد پیش کی جائیگی اور حکومت کو متنبہ کیا جائے گا کہ حکومت گریس فوری ایکشن لیتے ہوئے ایسے واقعات کے تدارک کیلئے انتہائی اقدام کرئے اور آئندہ ایسی کسی بھی مذموم حرکت پر مسلمان نوجوانوں کے جذبات پر قابو پانا مشکل ہو گا اوربصورت دیگر پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا بھی دیا جائے گا۔مقررین نے زورد دیا کہ جمعہ کے روز احتجاجی جلوس میں عوام الناس کی ایک کثیر تعداد کی شرکت کو یقینی بنایا جائے اور تمام مسلمانوں سے اپیل کی گئی کہ وہ اس جلوس میں شریک ہو کر محبت رسول ۖ کا حقیقی ثبوت پیش کریں ۔

اس احتجاجی جلوس کو کامیاب بنانے کے لیے پاکستانی تاجروں نے جمعہ کواپنی دکانیں بند رکھنے کااعلان کیااورمزید رابطے کرکے دیگرمسلمان تاجروں کوبھی اس احتجاج میں شامل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔مزید برآں یونان کی تعصب مخالف جماعتوں،کمیونسٹ پارٹی،بائیں بازو کی اتحاد جماعتوں،تارکین وطن کی جماعتوں اوردیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی پاکستانی تارکین وطن کوبالخصوص تارکین وطن کوبالعموم تشدد کانشانہ بنائے جانے پربھی احتجاج کااعلان کیاہے اوران کی جانب سے بھی جمعہ کواحتجاج کی کال دی گئی ہے ممکن ہے کہ وہ بھی تحفظ ناموس رسالتۖ پرنکالے جانے والے جلوس میں شریک ہوکراس احتجاج میں شامل ہوجائیں گے۔احتجاج کی کوریج کی خاطرمقامی یونانی میڈیا اورعالمی میڈیا کے نمائندگان سے بھی روابط بڑھادیے گے ہیں۔