10 مارچ کو 3بجے سہ پہر ڈی چوک پرآزادی مارچ کے دعوت نامے مختلف سیاسی و سماجی رہنمائوں کو پہنچائے جارہے ہیں

ڈاکٹر عافیہ کی باعزت رہائی اور وطن واپسی کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا عزم اور اظہار یکجہتی ملکہ(عمر فا رو ق اعوان سے ) ڈاکٹر عافیہ کے امریکی قید میں 10سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد، ڈی چوک پر ”عافیہ موومنٹ ”کے زیراہتمام ”10سال 10دن ” مہم کے سلسلے میں10 مارچ کو 3بجے سہ پہر ڈی چوک پرآزادی مارچ کے دعوت نامے مختلف سیاسی و سماجی رہنمائوں کو پہنچائے جارہے ہیں۔ جن میں مختلف طبقہ زندگی کے نمایاں افراد آزادی مارچ میں شرکت کی یقین دہانی کرا رہے ہیں۔

عافیہ موومنٹ کے ڈائریکٹرعزیز الرحمان مجاہد، ڈاکٹر طارق سلیم اور جاوید پر مشتمل وفد نے ڈاکٹر شیریں مزاری، حاجی محمد جمیل فخری آل پاکستان انجمن ِ تاجران ، محمد الیاس آب پارہ ٹریڈرز ایسو سی ایشن ،ڈاکٹر ہمایوں رہنماء خارجہ امور تحریک انصاف ، عالمی تنظیم اہلسنت پاکستان کے ناظم اعلیٰ پیرمحمد افضل قادری ،اُم حسان زوجہ مولانا عبد العزیز، محمد باسط چیئر مین پاکستان فارمہ کیمسٹ ،محمد زبیر رہنماء جماعت اسلامی ، کرسچن کمیونٹی کے رہنماء و سابق ممبر اسمبلی جے سالک ، نثاراحمد رہنماء خاکسار تحریک و دیگر سے ملاقات کی۔

عافیہ کے استقامت کے ساتھ گزارے گئے 10برسوں میں مظالم برداشت کرنے کے حوالے سے 10روزہ مہم ملک بھر میں جاری ہے۔ واضح رہے کہ ڈاکٹر عافیہ
صدیقی کو مارچ 2003میں کراچی سے 3معصوم بچوں سمیت اغواء کیا گیا تھا 5سال تک اُن کا کوئی پتہ نہیں چلا بعد ازاں قیدی نمبر 650کے حوالے سے شہرت پانے والی ڈاکٹر عافیہ پر گولیاں چلا کر شدید زخمی کردیا گیا اور امریکہ لے جا کر مقدمہ چلانے جیوری کے فیصلے اور بغیر ثبوت و شواہد 86 سال کی سزا سنائے جانے کے واقعات نے امریکی نظام انصاف پر بھی جہاں کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

وہیں گزشتہ5 برسوںسے پاکستان کے اقتدار پر موجود حکمران اتحاد کے دعوئوں اور وعدوں کی حقیقت کی قلعی بھی کھل گئی ہے کہ عافیہ صدر مملکت کے صرف ایک خط اور دستخط سے چندگھنٹوں میں واپس آسکتی ہے لیکن حیرت اور افسوسناک حد تک تعجب خیز بات یہ ہے کہ اِن پانچ برسوں میں بھی حکومت عافیہ کی واپسی کے لئے کوئی سنجیدہ قدم اٹھانے میں قاصر رہی ۔

10سال 10دن مہم اور آزادی مارچ میں شرکت کی دعوت قبول کرتے ہوئے مختلف شعبہ زندگی کے نمایاں افراد اور ورکرز نے حکومت کی جانب سے محض قرار دادیں پاس کرنے اور بیانات دینے کے زبانی جمع خرچ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ عافیہ کی رہائی کے لئے پوری قوم کو میدان میں آنا ہوگا۔

انتخابی مہم چلانے والے سیاستدانوں سے اُن کے ووٹرز ہر جگہ اُن سے یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ انہوں نے عافیہ کی رہائی کے لئے آخر کیا کیا ؟ا نہوں نے مزید کہا کہ عافیہ قوم کی ذہین بیٹی ہے ۔ قوم کے دل عافیہ کے ساتھ دھڑکتے ہیں لیکن پاکستان اور امریکہ کی حکومتیں عوام کے جذبات کو سمجھنے سے قاصر رہی ہیں۔