Muhammad bin Salman – Imran Khan

Muhammad bin Salman – Imran Khan

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید

وزیراعظم عمران احمد نیازی نے پاکستان کے بہترین دوستوں کو۔محض سعودی عرب اوردوبئی کی فرمائش اورچند ٹکوں کےلالچ میں پرناراض کردیا ہے۔جو پاکستانیوں کے لئے بےانتہا تکلیف دہ بات ۔کیونکہ ملیشیا اور ترکی پاکستان کے ایسے بہترین دوست ہیں جنہوں نے ہمارے برےوقتوں میں نا صرف آج بلکہ کےماضی میں بھی مسئلہِ کشمیر پرکھل کرحمایت کی۔جبکہ آج سعودی عرب اور دوبئی نےمودی کواپنے ملکوں میں ایک نےنوازشات کے ساتھ بت پرستی کا مرکزفراہم کر کے پذیرائی دی۔توسعودی عرب جس کی ہم نے ہربرے وقت ہمیشہ غیرمشروط کھل کرمددوحمایت کی نے جلتے ہوئے کشمیرکے مقابلے میں مودی کواعلیٰ اعزازات سے نوازا،کشمیرمیں ظلم وبربریت جاری کرنےوالے مودی کواپنا بہترین دوست قراردیا۔اسلام کے اس ٹھیکدارملک نے کشمیرپر گُنگ اختیار کرکےجلتی پرتیل ڈال دیااوران کےزیراثراوآئی سی ممالک میں سے کسی ایک نے بھی اقوام متحدہ میں کشمیرپرقراداد پرپاکستان کی حمایت نہ کی۔

ترکی اورملیشیانے ہماری کشمیری بھائیوں کے معاملے میں ہر فورم پرکھل کرغیر مشروط حمایت کی۔پاکستان ان دونوں ممالک کی دوستی پرفخرکرسکتا ہے۔ ہمارے دشمن ملک اورکشمیرپرمظالم ڈھانے والے مودی کواعزات سے نوازنے والےہمارے ملکی مفادات کے خلاف ہیں اورموجودہ تناظرمیں وہ ہمارے دوست نہیں ہیں۔ایک زمانہ وہ تھا کہ پاکستان ان دونوں ممالک کی آنکھ تاراہواکرتا تھا۔مگرآج کے بھکاریوں کی خارجہ پالیسی نےاپنے حقیقی دوستوں کوبھی گنوانا شروع کردیا ہے۔

موجودہ نااہل حکمرانوں کی ناکام خارجہ پالیسی کی وجہ سے ہم نے پاکستان کی شہ رگ کشمیردشمن کے قدموں تلے دیدی ہے۔تکلیف دہ امریہ ہے،پاکستان کے دفاعی ادارے بھی اس معاملے پرکچھوے کی چال چل رہے ہیں۔ایسا لگتا ہے کہ اب دشمن کو للکارنے والی قوتیں بھی ماند پڑ رہی ہیں۔ اس وقت کشمیرکی آزادی دائوپر لگی۔مگرحکمران اپنی راگنیاں الاپ کرخارجہ معاملات پرپاکستان کی گرفت انتہائی پست کرر ہے ہیں۔

سعودی عرب کبھی ہمارابہت اچھا دوست ہواکرتا تھا مگراب نہیں ہے۔ پاکستان کی ناکام خارجہ پالیسی نے پاکستان کو تنہائی کے گہرے گڑھے پرلا کھڑا کیا ہے۔ایک ایک کر کے ہمارے دوست ممالک بھی ہم سے منہ موڑرہے ہیں۔کبھی ساری عرب دنیا سوائے مصرکے ہماری طرف دیکھتی تھی اورہمارادم بھرتی تھی۔مگرآج وہ سارے ہم سے متنفر دکھائ دیتےہیں۔آج کی عرب دنیا ہمارے دشمنوں کی کاسہ لیسی میں لگی ہوئی ہے۔

افغانستان کےعلاوہ انڈونیشیا ملایشیا،ترکی اورایران سمیت تمام ممالک ہمارے گہرے دوست ہواکرتےتھےمگرآج صحیح معنوں میں ایران اورانڈونیشیا بھی ہم سے فاصلہ رکھے ہوئے ہیں۔ہم نے ترکی اورملیشیاکوبھی اپنے آپ سے فاصلے پیدا کرنے پرمجبور کردیا ہے۔اب صرف لے دے کر چین ہماری پشت پراپنے مفادات کے تحت کھڑا ہے ۔ ہماری موجودہ خارجہ پالیسی نے ساری اسلامی دنیا کو پاکستان سے دور کر کے رکھ دیا ہے۔ کل اسٹابلشمنٹ نے ملک پرنا اہلوں کو مسلط کرنے میں ناصرف اہم کرداراداکیا تھا بلکہ آج بھی نااہلوں کواس کی تھپکیاں جاری ہیں۔ان کوچاہئےخارجہ امورسے نااہل وزیرِ خارجہ کوفارغ کرادنینا چاہئے۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید