6ستمبر 1965 اور آج کا پاکستان

Pakistan

Pakistan

آج سے 48 برس پہلے ستمبر 1965 میں معرکہ حق و باطل ہوا جب نہ صرف فوج بلکہ پوری قوم فوج کے شانہ بشانہ ہو کر لڑی۔ پاکستانی قوم وقیادت کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین کامل اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ تھا۔ جس کی وجہ سے آج تک 6 ستمبر 1965 کا دن پاکستان کی آنے والی نسلوں کے لیے ایک روشن مثال ہے جب قوم جدجہد آزادی کے بعد ایک بار پھراتحاد کی زندہ مثال بنی، جب مکار دشمن کے سامنے قوم اپنی دلیر، محب وطن اور قربانی کے جذبہ سے سرشار افواج کے ساتھ مل کرسیسہ پلائی دیوار بن گئی، جب قوم نے بہادری، شجاعت، عزم ویقین اور ہمت و حوصلے کی نئی داستانیں رقم کی، یوں تو اقوام عالم جنگی معرکوں سے بھری پڑی ہے۔

لیکن 6 ستمبر 1965 کی صبح بھارتی افواج نے جب بین الاقوامی اصولوں کے مطابق اعلان جنگ کیے بغیر دھوکہ بازی کرتے ہوے لاہو رباڈر پر حملہ کر کے آگے بڑھنے اور شہر لاہور کو زیر کرنے کوشش کی یہاں تک کے بھارتی افواج کے کمانڈر انچیف جنرل چودھری نے تو اعلان بھی کر دیا تھا کہ وہ لاہور کے جم خانہ میں جشن منانے والا تھا اور بی بی سی نے بھی کچھ ایسی ہی خبر نشر کی جیسے بھارتی افواج اپنے ناپاک ارادے میں کامیاب ہوگئی ہو مگر اللہ کی رحمت سے پاکستا ن کی بہادر مسلح افواج نے مکار اور بزدل دشمن کا سامنا بڑی بہادری اور عقل مندی سے کیا اور نہایت شجاعت اور دلیری سے اپنی سلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ایسا آتش وآہن برسایا کہ دشمن کو منہ کی۔

کھانی پڑی اور دھوکے باز دشمن کے سارے ناپاک ارادے خاک میں ملا دیئے۔ اس معرکے میں قوم نے ایک لمحہ بھی اپنی افواج کو تنہا نہیں چھوڑا 17 روز تک پاکستانی قوم نے اپنی بہادر افواج کے ساتھ مل کرایک طاقتور دشمن کا سامنا کیا، 6 ستمبر 1965 کی جنگ نے پاکستانی قوم کے عزم کو دشمن کے دل میں ہمیشہ کے لیے امر کردیا اور اقوام عالم پر یہ ثابت کردیا کے ہم ایسی زندہ قوم ہیں جو اپنی پاک سرزمین کی طرف اٹھنے والی ہرمیلی آنکھ کو بند کرنا جانتی ہے ،6 ستمبر 1965 میں بھی پاکستان میں ایک آمرکی حکومت تھی جسے ساری قوم ناپسند کرتی تھی لیکن جب دشمن نے وار کیا توہم سب ایک تھے اور انشااللہ آج بھی ہم ایک ہیں۔

Forces

Forces

آج بھی قوم اپنی دلیر افواج کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے کھڑی ہے پاکستان کے جانب اٹھنے والی میلی آنکھ کو نوچ لنے کے لیے بیتاب ہے، لیکن آج پھر وطن عزیز کوبہت سی مشکلات کا سامنا اس لیے ہے کہ دشمن نے ہمارے نااہل حکمران طبقے کو عوام سے دور کرکے اپنی گرفت میں کررکھا، اور ان کے دل ودماغ میں یہ بٹھا دیا ہے کہ پاکستانی قوم کمزور ہے اور اقتدار صرف ان کو ملے گا جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہو گی، حکمران اقتدار کے نشے میں گم ہیں، اس حقیقت سے بے خبر کہ اقتدار سدانہیں رہنے والا لیکن پاکستان اللہ کے فضل وکرم سے قیامت تک قائم رہنے والا ہے، آج سینکڑوں ریمنڈیوس جیسے جاسوس پاک سرزمین پر موجود ہیں۔

اور آئے روز ڈرون حملے کرکے بے گناہ اور معصوم انسانوں کو مار دیا جاتا ہے، دشمن پاکستان کو توڑنے کی سازش کر رہا ہے اور حکمران عوام کو دھوکے میں رکھنے کے لیے صرف وہی بولتے ہیں جو امریکہ کہتا ہے آئے دن پاکستان کی خودمختاری کو تار تار کیا جاتا ہے اور حکمران کہتے ہیں، امریکہ نے یقین دہانی کروائی ہے کے پاکستان کی خودمختاری کا خیال رکھا جاے گا، میرے عزیز ہم وطنوں آج بھی 65 کی طرح شدید ضرورت ہے قومی یکجحتی کی، عوام اور حکمران طبقے کے درمیان اعتماد بحال کرنے کی، تاکہ ہم مل کر پاکستان کو اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے بچا سکیں، اب باتوں کا وقت نہیں کچھ عملی اقدمات کرنے ہوں گے۔

ہمیں ، جس طرح پاکستانی میڈیا بہت سی مشکلات کے باوجود عوام کو باشعور کرنے میں اپنا قردار ادا کر رہا ہے (میں سلام کرتا ہوں پاکستانی میڈیا کو)اسی طرح سیاستدانوں کو بھی اپنا قردار ادا کرنا ہوگا، جس طرح ایک صحافی اپنی جان ہتھیلی پر لیے آسوگیس، لاٹھی چارج ،اور برستی گولیوں کی پروہ کیے بغیرسب سے پہلے اپنے پلیٹ فارم سے خبر بریک کرنا چاہتا ہے،ٹھیک اسی طرح سیاست دانوں کو ہوش کے ناخن لیتے ہوے عوام کو سچ بتانے میں پہل کرنی چاہے جو سیاست دان قوم سے سچ بولے گا قوم اس کی عزت کرے گی اور قوم جس کی عزت کرے گی اسے پاکستان پر حکومت کرنے کے لیے امریکہ کہ طرف دیکھنے کی ضروت نہیں پڑھے گی۔

People

People

جب تک حکمران قوم کو ساتھ لے کرنہیں چلیں گے تب تک ہماری مشکلات بڑھتی ہی جائیں گی ، آج ہمیں آپسی معاملات کو بہترسے بہتربنانے کی اشد ضروت ہے کیونکہ جب تک ہم چھوٹے چھوٹے ذاتی مفادات کی بجائے قومی وملکی مفادات کو ترجیح نہیں دیں گے تب تک ہم اپنے وسائل کو بہتر طریقے سے استعماال نہیں سکیں گے، آج وطن عزیز کوبہت سے چلینجز کا سامنا ہے اس لیے آج پھر ہمیں ماضی کی طرح ہی یکجیتی کی ضرورت ہے اگر ہم مل کربھارت جیسے طاقتور اور شاتر دشمن کا مقابلہ کرسکتے ہیں تو پھر کیوں ہم سب مل کر کراچی اور بلوچیستان کے معالات کو ٹھیک نہیں کرسکتے جہاں ہم اپنوں کواپنے ہی ہاتھوں سے کاٹ رہے ہیں۔

آج ہماری ایک دوسرے سے دشمنی کی وجہ یہ ہے کہ کوئی سندھی ہے، کوئی اردو بولنے والا ہے، کوئی پٹھان ہے اور کوئی پنجابی ہے۔ میرے نزدیک یہ کوئی ہماری ذاتی دشمنی نہیں بلکہ یہ غیر ملک دشمن عناصر کی ایک چال ہے جس میں چند غیر ملکی اشاروں پر چلنے والے مفاد پرست سیاست دان بھی اپنا کردار کرتے دیکھائی دیتے ہیں، سوہمیں ضروت دشمنوں کو پہچاننے کی ہے۔

نہ کہ اپنے ہی بھائیوں کاخون بہانے کی، ہمیں مل کر ان ہاتھوں کو کاٹنا ہے ان آنکھوں کو نوچنا ہے جو پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، ہماری صفوں میں جو دشمن گھس آے ہیں جو غیروں کے اشاروں پر چلتے ہیں اب ہمیں ان سے جان چھوڑانی ہے اور ان کے اشاروں پر ہمیں اپنے ہی بے گناہ بھائیوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹنا چھوڑ کر حکومت وقت کی سنجیدہ کوششوں میں ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے ساتھ دینا چاہئے۔

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر : امتیاز علی شاکر
email-imtiazali470@gmail.com-03154174470