افغانستان ! کہسار باقی ، افغان باقی

Afghanistan

Afghanistan

جیسے افغانستان میں بلند بالا پہاڑوں کو ختم نہیں کیا جا سکتا اسی طرح افغانوں کو بھی ختم نہیں کیا جا سکتا بلکہ بڑے بڑے جابروں کو یہاں آکر پسپا ہونا پڑتا ہے فلسفی شاعر حضرت علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ کے اس شعر کے مطابق افغان تو فطرت کے مقاصد پورے کر رہے ہیں۔ فطرت کے مقاصد کی کرتا ہے نگہبانی
یا بندہ صحرائی یا مرد کوہستانی
دنیا میں اللہ نے ان دو طبقوں ہی سے ظالموں کو عبرت ناک سبق سکھایا جب طاقت ور طبقے دبی ہوئی اللہ کی غریب مخلوق کو اس حد تک تنگ کرتے ہیں کہ پیمانہ لبریز ہو جائے اور چھلک جائے، اس کی تشریع بقول حضرت علی کہ کفر کی حکومت توچل سکتی ہے ظلم کی حکومت نہیں چل سکتی۔ کیا بر طانیہ، روس اور اب شیطان کبیر امریکہ نے دنیا کو،خصوصاً مسلم دنیا کو دکھوں سے بھر نہیں دیا ؟ کیا امریکہ کاجاپان پر ایٹم بم گرانا انسانیت کے خلاف سفاک ظلم نہیں؟ اس سے زیادہ اور کیا ظلم ہو سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن شریف فرمایا ہے کہ اگر اللہ ایک طبقے سے دوسرے طبقے کو شکست سے سبق نہ سکھائے تو دنیا دکھوں سے پھر جائے ۔افغانستان سے پہلے صلبیوں کی ہندوستان میں آمد کا تذکرہ کرتے ہیں۔

سب سے پہلے پرتگالی کپتان و اسکوڈیگاما 1498 میں صرف تین بادبانی جہازوں کے دستے کے ساتھ جنوبی ہند کی کالی کٹ بندرگاہ پہنچا اور گوآ کو مستحکم جنگی مرکز بنایا 1501 میں شاہ پرتگال کا فرمان تھا موروں( مسلمانوں)کو قتل کیا جائے اور ہندوں کو تعلیم دے کر دفتری کام لیا جائے انگریز اور دوسری یورپی قوموں کو ہندوستان میں قدم جمانے کے لیے 70 سال تک آپس میں کش مکش کرنی پڑی انگریز سوداگروں کی سب سے پہلی تجارتی کوٹھی 1612 میں سورت میں قائم ہوئی بھر ریشادونیوں سے فرنگی سوداگر ہندوستان پر قبضہ جماتے گئے۔ 1893 میں افغانستا ن سے برطانیہ نے بین الاقوامی سرحد کا معاہدہ کیا جو سر مورٹیمر ڈیورنڈ اور امیر عبدلرحمان کے درمیان ہوا مختلف وقتوں تجدید ہوئی آخر میں 1930 میں بادشاہ نادر شاہ سے ہوئی۔اسی ڈیورنڈ لا ئن کا قصہ افغانستان کی حکومت نے شروع سے پاکستان کی حکومت کے ساتھ چھیڑے رکھا۔

افغانستان کی آزاد مملکت کا وجود احمد شاہ درانی کی ہمت وشجاعت کی وجہ سے ہوا پنجاب،کشمیر ، سندھ بلخ وبدخشان اور مشرقی ایران کے اضلاع تک کابل کے زیر نگین تھے۔1809 میں بارک زئی قبیلے کے پائندہ خان نے کابل کو فتح کیا اور اس خاندان کے آخری بادشاہ ظاہر شاہ کو داود خان نے معزول کردیا ۔روسیوں نے داود کو بھی خاندان سمیت موت کے گھاٹ اتار دیا اور اپنے پٹھو حکمران افغانستان پر مسلط کیے۔ سترویں صدی میں جب برطانیہ نے ہندوستان میں اپنے پنجے جمانے شروع کئے اوراپنی حکومت مستحکم کر لی تواس کے بعداس نے افغانستان پراقتدار قائم کرنے کی کوشش شروع کی انگریزوں نے سرخ انقلاب کو دریائے آمو تک محدود رکھنے کی غرض سے افغانستان پر 1838 میں اپنے جنوبی پنجاب اور بمبئی کے مرکزوں سے حملہ کیا اور شاہ شجاع کو تخت پر بٹھایا۔ اس کے بعد افغان قبائل نے انگریزوں پر حملے شروع کیے کابل میں انگریز ایجنٹ سر الیک زنڈر برنیس کو قتل کر کے ٹکرے ٹکرے کر دیا ۔ اسی دوران دوست محمد خاں کا فرزند ، اکبر خاں اپنی جمعیت کے ساتھ حملہ آور افغان قبائل کے ساتھ آ ملا اور انگر یزوں سے کہا شاہ شجاع کود ست بردار کریں، انگریز سپاہ ملک خالی کریں۔

Akbar Khan

Akbar Khan

اس وقت سیاسی اقتدار انگریز سفیر میک ناٹن کے ہاتھ میں تھا اکبر خان نے اسے طلب کیا اس نے اکبر خان سے بدتہذیبی سے بات کی اسے فوراً گولی سے اُڑا دیا گیا تمام توپیں اور گولہ بارود اکبر خان نے قبضے میں لے لیں باقائدہ فوج جو پانچ ہزار اور گیارا ہزار لشکری تھے 1842کو پشاور کی طرف روانہ ہوئے ان فوجیوں کو کابل کے تنگ درے میں غلزئی قبائل نے گھیر لیا اور ختم کر دیا کیوں کہ اس قبیلے پر انگریزوں نے بہت ظلم کیا تھا مشہور ہے کہ پورے لشکر میں سے صرف ایک فرنگی ڈاکڑ واپس پشاور آیا۔ کابل کی دوسری جنگ میں بھی انگریزوں نے بازی ہاری اور ١٨٤٢ ء میں واپس ہوئی۔خدا کے سوا نہ کوئی پہاڑوں کو ختم کر سکتا ہے نہ افغانوں کو۔ کہسار باقی …..افغان باقی۔

تقریباً 350 سال سے زار روس کی حکومت اور اس کے بعد اشتراکی روس کی حکومت نے ترک مسلمانوں سے علا قوں پر علاقے فتح کیے۔ ایک طرف سنکیاک تک کے علاقعے اور دوسری طرف دریائے آمو تک کے علاقے فتح کر لیے۔ روسی حکومت کے بانی حکمران ایڈورڈ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ دنیا میں وہ قوم حکمرانی کرے گی جس کے قبضے میں خلیج کے علاقہ ہو گا۔ اس پلائنگ کے تحت روس نے ا فغانستان میں ظاہر شاہ کے دورحکومت کے دوران کام کرنا شروع کر دیا تھا ایک وقت آیا کہ کابل یونیورسٹی میں اشتراکیوں کا قبضہ ہو گیا اور سارے افغانستان کو روشن خیال معاشرے میں تبدیل کرنے کے ایجنڈے پر کام شروع کر دیا گیا۔ کچھ مدت بعد داود نے ظاہر شاہ کو معزول کر کے افغانستان کی حکومت پر قبضہ کر لیا اور ذلفقار علی بٹھو کی حکومت کے دوران پاکستان کا درورہ بھی کیا تھا۔یہ چیز روس کو پسند نہ آئی اور آ خر کار روس نے داود کو قتل کروا کر اسی بہانے ببرک کارمل روسی ایجنٹ کو روسی ٹنکوں پر سوار ہو کر کے افغانستان پر قبضہ کر لیا۔ افغانوں نے دنیا کی سب سے بڑی مشین، جس کے پاس ایٹمی ہتھیار کے علاوہ ہر قسم کے جنگی ہتھیار تھے کا مقابلہ درے کی بندوقوں سے شروع کیا۔

وہ روس جو اپنے بانی لیڈر کا خواب کہ جو قوم خلیج پر قابض ہو گی وہ دنیا پر حکومت کرے گی اور جس نے ترک مسلمانوں سے بہت بڑے علاقے فتح کر لیے تھے جنگ شروع کر دی اس وقت دنیا دو بلاکوں کے اندر تقسیم تھی اس لیے روس مخالف بلاک امریکہ نے بھی اس جنگ میں اشتراکیوں کو شکت سے دو چار کرنے کے لیے جنگ میں تین سال بعد شرکت کی۔ مسلمان علماء نے اس جنگ کو جہاد کہا اور دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کے مسلمان اس جہاد میں شریک ہونے کے لیے افغانستان میں آنے لگے دنیا کے مسلمان ملکوں کے لوگوں نے اپنی اپنی بساط کے مطابق اس جنگ میں حصہ لیا مگر یہ جنگ افغانیوں نے خود لڑی لاکھوں شہد ہوئے ،لا کھوں اپاہچ معذور ہوئے، لاکھوں نے پڑوسی ملکوں اور دنیا میں مہاجرت کی زندگی اختیار کی اور بلا آخر روس کو شکت ہوئی ۔افغان تیس سال سے حالت جنگ میں ہیں مگر زندہ ہیں۔ تاریخ گواہ ہے کہ افغان کبھی بھی محکوم نہیں رہے کیونکہ کہسار باقی… افغان باقی ۔اس فتح میں کلیدی امداد مسلمانوں کے اتحاد کی وجہ سے اللہ کی طرف سے تھی ا س جنگ میں منطقی انجام امریکہ اور امریکی بلاک کی امداد اور اسٹنگر میزائل نے ادا کیا لیکن اللہ تعالیٰ کا فرمانا کے اگر میں ایک گروہ کو دوسرے گروہ سے شکست نہ دیتا رہوں تو یہ دنیا ظلم سے بھر جائے گی۔

Afghanistan Army

Afghanistan Army

اس جنگ میں بہت سے معجزے رو پذیر ہوئے راقم کو ایک واقعہ یاد ہے روس کا ایک حاضر سروس کا جرنل جس کی اسٹوری فوٹو کے ساتھ جسارت اخبار نے شائع کی تھی وہ تاشقند کی مسجد میں اذان دے رہا ہے اس سے پوچھا گیا یہ کس طرح ہوا آپ حاضر سروس جرنل ہیں آپ کا کورٹ ماشل ہو سکتا ہے اس نے کہا پرواہ نہیں اس نے اپنے بیان میں کہا کہ میں ایک متعصب عیسائی جرنل تھا اور میں نے افغانستان میں ہرکت کرنے والی کوئی چیز نہ چھوڑی تھی سب پر بم گراتا تھا ایک دفعہ چند قیدی میرے سامنے پیش کیے گئے میں نے سوچا جسطرح قیدی ہوتے ہیں اس طرح یہ بھی ہونگے لیکن میں حیران رہ گیا کہ وہ مجھے اسلام کی تبلیغ کرنے لگے میرے اندر سے ایک انسان جاگ اٹھا اور میں ایمان لے آیا روس نے پہلے بھی مسلمانوں پر بہت مظالم کیے تھے مسلمانوں کی ریاستوں میں قبضے کے دوران لاکھوں مسلمانوں کو قتل کیا لاکھوں مسلمانوں کو سائے بیریا کے سخت سرد علاقوں میں سزا کے طور پر بھیجا کچھ ختم ہو گئے کچھ کو بعد میں کو واپس آنے کی اجازت دی تھی دنیا نے افغانوں کے خون کی وجہ سے سفید ریچھ سے نجات حاصل کی اس جنگ کے نتیجے میں مشرقی یورپ کی کئی ریاستیں آزاد ہوئیں اور وہ علاقے جو مسلمانوں سے چھینے گئے تھے چھ اسلامی ریاستوں کی شکل میں آزاد ہوئیں یعنی قازقستان،کرغیزستان،اُزبکستان،ترکمانستان، آزر بائی جان ، اور تاجکستان۔

اب پھر دنیا کے چالیس سے زائد ملکوں کے نیٹو اتحادی ،امریکہ اور پاکستانی لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ عرصہ١١ سال سے افغانستان پر حملہ آور ہیں پھر ظلم کی داستان شروع ہو گئی ہے بلگرام اور گوانتا موبے جیل کے قید ی ان ظالموں کی داستا نیں سنا رہے ہیں۔پاکستان کے سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے ایک فون کال پر ان کے سارے مطا لبات مان لیے جبکہ امریکی خود اپنی کتابوں میں لکھ رہیں کہ ہم تو سمجھ رہے تھے تین چار مطالبات مانے جائیں گے مگر پاکستانی کمائنڈو جرنل نے سارے کے سارے مطالبات مان لیے امریکہ نے تمام افغانستان کو نیست ونابود کر دیا ہے۔ ا مریکہ افغانستان سے فرار کے راستے تلاش کر رہا ہے اور اب امریکہ اپنی جنگ کو پاکستان میں لے آیا ہے ہمارے ملک کو کھربوں ڈالر کا تقصان پہنچا چکا ہے ہمارے 9 جرنل اور ہزاروں فوجی شہید ہو چکے ہیں۔

Drone Attacks

Drone Attacks

ڈرون حملے روزانہ ہو رہے ہیں، خودکش حملے ہو رہے ہیں، نیٹو کنٹینرز کی وجہ سے ہماری سڑکیں تباہ ہو رہی ہیں،غیر ملکی جاسوس ہمارے ملک میں انسانیت دشمن کاروائیاں کر رہے ہیں، بلیک واٹر دہشت گرد تنظیم ملک دشمن کاروائیاں کر رہی ہے، ہماری مساجد،امام بارگاہیں، بزرگوں کے مزار، ہمارے بازار، کرکٹ میچ کے مہمان،ہمارے سیاسی لیڈر اور ان کے بچے، ہمارے مذہبی رہنما،ہماری بچیوں کے اسکول، کیاکچھ ہے جو تباہ نہ ہو گیا ہو؟ اس پر بھی صلیبی امریکہ خوش نہیں ہے ڈو مور ڈومور کی رٹ لگا رہے ہیں اور شمالی وزیرستان میں کاروائی کرنے پر زور دے رہیں ہیں۔پہلے جعلی کوڑوں کی سازش پر سوات آپریشن کیا گیا اب ملالہ کے جعلی واقعے پر شمالی وزیرستان پر آپریشن کا کہتا ہے ایسا کرنے سے پہلے سے تباہ شدہ ملک میں مذید تباہی پھیلے گی۔

قارئین یہ سب کچھ کیوں ہے ؟ اس لیے ہے کہ ہم اللہ کے فرمان کہ” یہود و عیسائی مسلمانوں کے دوست ہرگز نہیں ہو سکتے جب تک مسلمان ان جیسے نہ ہو جائیں ”اس لیے ہماری درد مندانہ گزارش ہے کہ امریکہ سے دوستی ختم کریں پارلیمنٹ کی قرادا اور دفاہی کمیٹی اے پی سی کی سفار شات پر عمل کریں اور اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کریں ہم اپنی عوام سے جنگ کرنے کی بجائے مذاکرات کریں ملک سے بلیک واٹر دہشت گرد تنظیم سی آئی اے اور دوسرے غیر ملکیوں کو باہر نکالیں ۔امریکہ کو بھی اللہ شکست سے دوچار کرنے کے لیے افغانستان میں گھیر لایا ہے اس کو بھی پہلی دو سپر طاقتوں کی طرح فاقہ مست افغان شکست دیں گے۔ اللہ نے افغانستان کے کہساروں کو جب تک قائم رکھنا ہے افغانوں کو بھی قائم رکھے گا۔کہسار باقی افغان باقی۔

تحریر : میر افسر امان
mirafsaraman@gmail.com

Mir Afsar Aman

Mir Afsar Aman