کفیل اور کفالت

Agriculture

Agriculture

تحریر : ایم سرور صدیقی

جنوبی ایشیاء کی سرزمین بڑی زرخیز ہے اس لئے برصغیر ہمیشہ غیرملکی حملہ آوروں کا خاص ہدف رہا ہے انگریزاس خطے کو سونے کی چڑیا قرار دیتے رہے صدیوں پہلے آریہ ، پھریونانی اور مسلمان بادشاہوں کی فتوحات نے گہرے نقوش مرتب کئے جس سے اس خطے کی تہذیب و تمدن، سیاسی و سماجی ڈھانچہ یکسر تبدیل ہوگیا اس خطہ میں زرخیزی کے باوجود غربت کیوں ختم نہیں ہوسکی یہ ایک ایسا سلگتاہواسوال ہے جس کے جواب کے لئے حکمرانوںکی نیندیں حرام ہوجانی چاہییں تھیں لیکن اس پرکوئی غورکرنابھی پسندنہیں کرتا عوام کے لئے بنیادی سہولتوں کی فراہمی مذہبی اور جنگی جنون کو ہوا دینا مسئلہ کا حل سمجھ لیا گیاہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان بھارت دو ایٹمی طاقتیں ہونے کے باوجود انپے وسائل جنگ میں جھونک رہے ہیں اس حقیقت سے انکاربھی نہیں کیا جاسکتا کہ دنیا میں سب سے زیادہ غریب، سب سے زیادہ ان پڑھ اور سب سے زیادہ بے روزگار بھارت میں پائے جاتے ہیں ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود غریبوں کی حالت اور حالات انتہائی تشویش ناک ہیں۔

ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے مگرآج تک زراعت کی حقیقی اہمیت کو محسوس نہیں کیا جا سکا ہے ، اسی باعث ہماری زراعت آج بھی روایتی ڈگر پر قائم ہے اور موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مسائل کے باعث شعبہ زراعت زوال پذیر ہے چین آبادی کے اعتبار سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور یقینا ایک ارب چالیس کروڑ باشندوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں، مگر چین نے خود کو وقت کے ساتھ بدلا ہے۔زراعت میں جدت لائی گئی ہے جس سے فصلوں کی پیداوار میں مسلسل بہتری آتی جا رہی ہے۔آج چین اناج میں خود کفیل ہو چکا ہے اور دنیا میں خوراک کی ضروریات کو بھی پورا کر رہا ہے۔چینی حکومت کے نزدیک زراعت اور دیہی علاقے کس قدر اہم ہیں اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اکیس فروری کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی نے دو ہزار اکیس کی پہلی دستاویز جاری کی ہے۔

حسب معمول پہلی دستاویز زراعت اور دیہی علاقوں کی ترقی پر مرکوز ہے۔مذکورہ دستاویز پانچ حصوں پر مشتمل ہے ، جن میں زراعت اور دیہی ترقی کے مجموعی تقاضے ، دیہی علاقوں میں غربت کے خاتمے کے نتائج کی تقویت اور دیہی ترقی، زرعی جدت کاری کا فروغ ، دیہی بنیادی انفراسٹرکچر کی تعمیر ، دیہات ، زراعت اور کسانوں سے متعلق امور میں بہتری شامل ہیں۔دستاویز میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ دیہی تعمیر کو بھرپور اہمیت دی جائے گی ، دیہی صنعت ، ثقافت اور ماحولیات کو فروغ دیا جائے گا ، ،زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری ، دیہات اور شہروں کی ہم آہنگ ترقی اور دیہی علاقوں میں رہائشی ماحول کی بہتری سمیت دیگر امور پر زیادہ سرمایہ کاری کی جائیگی۔ چین کی جانب سے 2021 کے لئے زراعت اور دیہی علاقوں سے متعلق اہداف اور کاموں کے ساتھ ساتھ 2025 تک کی مدت کے لئے وسیع تر نقطہ نظر اپناتے ہوئے اہم امور کا تعین کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ رواں برس بھی زرخیز علاقوں میں فصلوں کی بہتر پیداوار یقینی بنائی جائے گی۔ اناج کی پیداوار 650 ارب کلوگرام سے تجاوز کرے گی۔

زرعی مصنوعات اور خوراک کے تحفظ کے معیار کو مزید بہتر بنایا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ کاشتکاروں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہو سکے۔ ملک میں زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری کے منصوبے پر عمل درآمد جاری رہے گا ، اور دیہی علاقوں میں اصلاحات کو مزید فروغ دیا جائے گا۔چین سال 2025 تک زراعت اور دیہی علاقوں کی جدت کاری میں خاطر خواہ پیشرفت کا متمنی ہے اور ایک مزید مستحکم زراعت کی بنیاد پر دیہی اور شہری باشندوں کے درمیان آمدنی میں پائے جانے والے خلا کو پر کرنا چاہتا ہے۔ چین نے گزشتہ برس انتہائی غربت سے نجات حاصل کر لی ہے اور انسداد غربت کے کامیاب نتائج کو مزید مستحکم کرنے کے لیے آئندہ پانچ برسوں تک مستقل اقدامات کئے جائیں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غربت کی دلدل سے باہر نکلنے والے افراد کہیں دوبارہ اس کا شکار نہ ہو جائیں یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود سبزیاں،فروٹ اور اجناس غیرممالک سے درآمد کررہے ہیں غذائی خودکفالت پاکستانی حکمرانوںکے لئے پہلی ترجیح ہونی چاہیے تھی لیکن ماضی میں اس طرف توجہ نہیں دی گئی نہ اب اس کیلئے ٹھوس منصوبہ بندی کی جارہی ہے پیاز،ٹماٹر،ادرک جیسی سبزیاں بھی ہم امپورٹ کررہے ہیں جس پر بھاری زرِ مبادلہ ضائع کیا جاتاہے اس کی ایک بڑی وجہ زرعی زمینوںپر دھڑا دھڑ ہائوسنگ سکیموں کاقیام ،ناقص زرعی ادویات اور زمینداروںکو حکومت کی طرف سے ملنے کی ناکافی سہولتیں ہیں اس ضمن میں دیہی باشندوں کے مستقل روزگار اور ان کی آمدنی میں اضافے کیلئے ترجیحی پالیسیاں اپنائی جائیںجہاں تک زرعی جدت کاری کا تعلق ہے تو اس میں اناج اور اہم زرعی مصنوعات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے ملکی صلاحیت میں مضبوطی حکومتی ترجیح ہے۔

اناج کی بہتر پیداوار کیلئے قابل کاشت رقبے میں اضافہ ، جدید کاشتکاری نظام کی تعمیر میں تیزی ،گرین اور پائیدار زراعت اور زرعی مصنوعات کی تجارت کو مزید آسان اور منافع بخش بنانے کیلئے اہم اہداف کا تعین کیا گیا ہے جس میں ای۔کامرس کا بھرپور استعمال بھی شامل ہے۔چین کی کوشش ہے کہ زرعی حیاتیاتی عمل میں بڑے سائنسی اور تکنیکی منصوبوں کے نفاذ کو تیز کیا جائے۔سائنس و ٹیکنالوجی ،زرعی تحقیق اور زرعی آلات میں جدت کے تحت زراعت کو جدید خطوط پر استوار رکھا جائے۔چین آئندہ عرصے میں دیہی تعمیر و ترقی کیلئے ایک جامع ایکشن پلان کو بھرپور طریقے سے نافذ کرے گا ، بہتر دیہی پبلک انفراسٹرکچر اور بنیادی عوامی خدمات کے اہداف کا تعین کرے گا ، دیہی کھپت کی مضبوطی اور کانٹیوں میں ترقی سے مربوط شہری دیہی ترقی کو آگے بڑھایا جائے گا۔یہ بات خوش آئند ہے کہ حالیہ عرصے میں پاکستان اور چین نے سی پیک کے تحت زرعی شعبے میں تعاون کا عزم ظاہر کیا ہے جس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ چین کے کامیاب زرعی تجربات ،ٹیکنالوجی اور مشینری کا پاکستان کے ساتھ تبادلہ کیا جا سکے گا۔ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والا ایک بڑا ملک ہے اور فصلوں و اناج کی پیداوار میں بھی مسائل کا سامنا ہے۔پاکستان،چین دوستی کا حقیقی تقاضا بھی یہی ہے کہ ایسے مسائل سے مشترکہ طور پر نمٹتے ہوئے دوطرفہ تعاون کو عوامی فلاح و بہبود کے لئے موثرٔطور پر استعمال کیا جائے کیونکہ جب تلک ہم زراعت میں خود کفیل نہیں ہوں گے عام آدمی کی کفالت کا خواب شرمندہ ٔ تعبیرنہیں ہو سکتا۔

M Sarwar Siddiqui

M Sarwar Siddiqui

تحریر : ایم سرور صدیقی