ئے شکاری، لائے جال پرانا

US Forces in Afghanistan

US Forces in Afghanistan

تحریر : اے آر طارق

کچھ عرصے سے امریکہ افغانستان سے اپنی افواج کی واپسی کی بات کررہا ہے۔یکم دسمبر 2009ء کو سابق امریکی صدراوبامہ نے ویسٹ پوائنٹ ملٹری اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ’’ہماری افواج گھر واپس آنا شروع ہوجائیں گی‘‘۔اب ایک بار پھر یہی کہہ رہا،لیکن حقیقت یہ ہے کہ امریکہ نے اٹھارہ سال تک یہ جنگ اس لیے نہیں لڑی کہ وہ خطے میں اپنے اثرورسوخ کو مستحکم کیے بغیر افغانستان سے نکل جائے جبکہ اس جنگ کے نتیجے میں اس کی افواج کا شیطانی روپ بھی دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیااور اس کی معیشت اس حد تک خراب ہوگئی کہ ایک وقت پر ایسا لگنے لگا کہ اس کی معیشت بالکل ہی ڈوب جائے گی،اس وقت بھی خطے میں اپنے اثرورسوخ کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی مدد پر انحصار کررہاہے بالکل ویسے ہی جس طرح امریکہ پاکستان کی مدد سے افغانستان میں اپنی فوجیں داخل کرنے میں کامیاب ہواتھا لیکن امریکہ کوئی ٹھوس وجہ بیان کرکے اس جنگ کے لیے پاکستان کے مسلمانوں کی حمایت اور تائید حاصل کرنے سے قاصر ہے بلکہ کوئی ٹھوس اور سچی وجہ تو کیا ،وہ کوئی جھوٹاجواز پیش کرکے ہمیں قائل کرنے سے بھی قاصر ہے۔

یہی وجہ ہے کہ اس نے پاکستان میں بم دھماکوں اور قتل وغا رت گری برپا کرنے کا حربہ استعمال کیاکہ کسی طرح پاکستان کے مسلمان اس جنگ کو اپنی جنگ مان لیں،ایسے دھماکے اور قتل و غارت گری کہ جس سے نہ تو ہمارے فوجی محفوظ ہیں اور نہ ہی عام شہری،ہمارے بازارہوں یا عبادت گاہیں،یہاں تک کہ عورتیں ،بچے،بوڑھے ،مسلمان ،غیر مسلم ،کوئی بھی ان حملوں سے محفوظ نہیں ہے، پس جب یہ بم دھماکے اور قتل و غارت گری ہوتی ہے توامریکہ کے ایجنٹ فورا یہ پکار نے لگتے ہیں’’دیکھو،یہ ہماری ہی جنگ ہے‘‘یہ ہے وہ شیطانی دھوکا اور سازش کہ جس کی عمارت لوگوں کی لاشوں پر کھڑی کی گئی ہے اور مسلمانوں کے خون سے اس عمارت کی بنیادوں کو پختہ کیا گیا ہے!یہ بات عقل و بصیرت رکھنے والے لوگوں کے مشاہدے میں ہے کہ امریکہ ہمیشہ ان بم دھماکوں اور قتل وغارت گری کے واقعات کونام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے پاکستان کی عوام کی حمایت حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔یکم دسمبر2009 ء کواوبامہ نے کہا کہ ’’ماضی میں پاکستان میں ایسے لوگ رہے ہیں جویہ کہتے تھے کہ انتہا پسندوں کے خلاف جدوجہد ان کی جنگ نہیں۔۔۔لیکن پچھلے چند سالوں میں جب کراچی سے لیکر اسلام آباد تک معصوم لوگ قتل ہوئے تویہ بات واضح ہوگئی کہ پاکستان کے لوگوں کو انتہاپسندی سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے‘‘اور پھر ان بم دھماکوں اور قتل وغارت گری کی شروعات کے تین سال بعد 12اکتوبر2012کو امریکی دفترخارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نولینڈ نے کہا کہ’’لہذا ظاہر ہے کہ پاکستان کے لوگ جتنا زیادہ ان کے خلاف ہونگے ،اتنا ہی ان کی حکومت کو ان کے خلاف کام کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ شاید اس بھیانک المیے کاایک مثبت پہلو ہے‘‘۔عقل وبصیرت رکھنے والے لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات بھی ہے کہ ان حملوں میں ہمارے بازار وں، گھروں، افواج اور لوگوں کوتونشانہ بنایا جاتا ہے لیکن اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ملک میں موجود سی آئی اے اورایف بی آئی کے دفاتر،امریکی فوجی اڈے ،بلیک واٹر کی رہائش گاہیں اور امریکی قونصل خانے حملے اور تباہی سے محفوظ رہیں۔حقیقت پر غور کرنے والے اس بات سے بھی آگاہ ہیں کہ ملک میں امریکہ کے داخل ہونے سے قبل ہم کبھی بھی اس قدرتباہی و بربادی کا شکار نہیں ہوئے تھے اور یہ بات بھی واضح ہے کہ کوئی بھی مخلص اور سوجھ بوجھ رکھنے والا مسلمان اس قسم کی دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی نہیں کرسکتا،جوکہ واضح اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ ’’اور جو کوئی کسی ایمان والے کو جانتے بوجھتے قتل کر ڈالے،اس کا ٹھکانہ جہنم ہے،جہاں وہ ہمیشہ رہے گااور اس پر اللہ کا غضب ہے اور اس پر اللہ کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کررکھا ہے‘‘(النساء:93 )اور رسول اللہ ﷺ نے ان غیر مسلموں ذمیوں کی حفاظت کا حکم دیا ہے جو مسلمانوں کے تحفظ کے تحت ہوں،اور فرمایاہے کہ’’جس کسی نے ایسے شخص(اہل معاہد)کو قتل کرڈالا،کہ جس کے پاس اللہ اور اس کے رسول ﷺکی جانب سے تحفظ کا وعدہ موجود ہوتواس نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کا کیا ہوا وعدہ توڑ ڈالا،پس ایسا آدمی جنت کی خوشبو کو بھی نہ پاسکے گاجبکہ اس کی خوشبو ستر سالوں کے سفر کی دوری سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے‘‘(ترمذی)۔درحقیقت پاکستان میں امریکی موجودگی کا ایک اہم مقصد پاکستان بھرمیں بم دھماکے اور معصوم و بے گناہ افراد کاقتل کروانا ہے،پاکستان کی فوجی و سیاسی قیادت میں موجود چندمٹھی بھر غداروں کی مدد سے امریکہ نے پہلے پاکستان کے دروازے اپنے لیے کھلوائے اور پھر انھیں مسلسل کھلا رکھا گیاتاکہ امریکی فوجی،بلیک واٹرجیسی نجی سیکیورٹی کمپپنیوں کے کارندے اورانٹیلی جنس کا ایک بہت بڑا نیٹ ورک پاکستان میں داخل ہو سکے اور اپنے قدم جما سکے۔

اس قسم کے امریکی نیٹ ورک لاطینی امریکہ سے لیکر مشرق بعید تک افراتفری پھیلانے کے حوالے سے پوری دنیا میں بدنام ہیں،بم دھماکے اور شخصیات کو قتل کرواناان کی روزمرہ کی ذمہ داریوں میں شامل ہے،اس کے علاوہ یہ ایجنٹوں کو تیار کرکے مقامی گروہوں میں داخل کرتے ہیں تاکہ عوام کی نگاہوں میں اس مزاحمت کی قدرو قیمت کو ختم کردیا جائے جو افغانستان میں امریکی قبٗضے کے خلاف جاری ہے،یہ دھوکا دہی امریکی جنگ کا طرہ امتیاز ہے اور ایسے حملے False flag atttcks کے نام سے جانے جاتے ہیں،یعنی خود کارروائی کرکے اس کا الزام دشمن پر ڈال دینا تاکہ اپنی جنگ کے حق میں عوامی حمایت حاصل کی جائے۔

امریکہ کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ اس قسم کی گھٹیا اور شیطانی دہشت گردی کی کارروائیاں روک دے ،امریکہ اب 2019ء میں بھی پاکستان اور افغانستان میں اپنی افواج اورانٹیلی جنس کی ایک بہت بڑی تعداد برقراررکھنا چاہتا ہے بلکہ امریکہ اپنی موجودگی بڑھا رہا ہے اور اسی لیے وہ اسلام آباد میں ایک قلعہ نما سفارت خانہ تعمیر کررہا ہے،جو دنیا میں امریکہ کا دوسرا بڑا سفارت خانہ ہے،دوسری طرف وہ افغانستان میں میں اپنے لیے 9 اڈے بھی برقرار رکھنا چاہتا ہے،پاکستان اور افغانستان میں بہت بھاری تعداد میں نجی سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی اس کے علاوہ ہے،لہذا امریکہ پاکستان کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھے گا،کیونکہ ہماری قیادت میں اس کے لیے کام کرنے غدار موجود ہیں،پھر بھی وہ ہم پر ،ہماری افواج اور ہمارے انٹیلی جنس اداروں پر بھروسہ نہیں کرتا،اس لیے کہ امریکہ اس بات سے پوری طرح باخبر ہے کہ ہم سب پاکستانیوں میں اسلامی جذبات مضبوطی سے پیوست ہیں اورہمارے اندر امریکہ کے ظلم وجبر کے خلاف شدید غم وغصہ پایا جاتا ہے،اس کے علاوہ کافر استعماری طاقتیں یہ دیکھ رہی ہیں کہ پوری امت متحد ہوئے ، اسلامی انقلاب کی نوید لیے۔ بہتر اور مستحکم پاکستان کے قیام کے لیے کھڑی ہونا شروع ہو گئی ہے پاکستان اور دیگراسلامی ممالک کی یہ صورتحال کفار کی نیندیں حرام کیے ہوئے ہے،لہذا یہ بم دھماکے دوہرا کام کرتے ہیں۔

ایک تو امریکہ ان بم دھماکوں کے ذریعے اسلام کے خلاف اپنی جنگ کے لیے ہماری حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اوردوسرا یہ کہ وہ ان بم دھماکوں کو ایک دباؤ کے طور پر استعمال کرتا ہے تاکہ ہم اس کے سامنے سرنگوں ہوجائیں اور وہ امن مذاکرات کے ذریعے مسلم دنیا کی سب سے طاقتور ریاست پاکستان کی دہلیز پر اپنی موجودگی میں اضافہ کرسکے،اے پاکستان کے مسلمانو!ہم اس وقت تک امن کا منہ نہیں دیکھ سکیں گے جب تک امریکہ ہمارے درمیان موجود ہے،ہماری قیادت میں موجود غدار اپنے آقاؤں کی ہدایت پر ہمیں دھوکا دینے کے لیے اس صورتحال کی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتے ہیں لیکن وہ کبھی بھی اس کی بنیادی وجہ کی طرف انگلی نہیں اٹھاتے اور یہ بنیادی وجہ ہمارے درمیان امریکہ کی موجودگی ہے،آپ جان لیں کہ امریکہ کبھی بھی خودبخود ہمارے خطے سے نہیں نکلے گاکیونکہ وہ ہماری سرزمین،ہمارے وسائل کو اپنا سمجھتا ہے کہ انہیں جیسے چاہے لوٹتا رہے ،امریکہ کو لازما قوت وطاقت کے ذریعے سے ہی نکالنا ہوگا۔

جب تک امریکہ کو ہم پر دسترس حاصل رہے گی،خواہ وہ ایک فوجی اڈے یا قونصل خانے یا انٹیلی جنس دفتر کی صورت میں ہی ہو،وہ ہمارے درمیان شر اور فسادپھیلاتا رہے گا۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے کہ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو!میرے اور خود اپنے دشمنوں کو اپنا دوست نہ بناؤ،تم تو دوستی سے ان کی طرف پیغام بھیجتے ہو،اگر وہ کہیں تم پر قابو پالیں تو وہ تمھارے (کھلے)دشمن ہوجائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کرنے لگیں اور خواہش کرنے لگیں کہ تم بھی کفر کرنے لگ جاؤ‘‘(الممتحنہ:2.1 (اے افواج پاکستان کے افسران !آپ نے اس اسلامی سرزمین اور اس میں رہنے والوں کی حفاظت کی قسم کھائی ہے،جو صورتحال اب تک بن چکی ہے اور بنتی نظر آرہی ہے،وہ اب آپ کی گردن پر ہے،اب بھی پانی سر سے اونچا نہیں ہوا اور بچاؤ عین ممکن ہے،پس امریکہ کی جنگ کو اس کے منہ پر دے مارو،اس کے دھوکے اور سازشوں کو ناکام بنادو اور پاکستان کی سرزمین کو امریکہ کی نجاست سے پاک کردو ،یہ آپ کا فرض بھی ہے اور ذمہ داری بھی۔

AR Tariq

AR Tariq

تحریر : اے آر طارق