’امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن چین کو اسٹیک پر رکھ کر نہیں‘

 Sheikh Rashid

Sheikh Rashid

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن چین کو اسٹیک پر رکھ کر نہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے واضح پالیسی دی ہے کہ افغانستان کے خلاف امریکا کو اڈے نہیں دیں گے، بھارت کے حوالے سے بھی واضح پالیسی دی کہ کشمیر کو پرانی صورت میں بحال ہو، امریکا کے بارے میں عمران خان نے خوبصورت جملہ کہا کہ امن میں ساتھ ہیں، مزاحمت میں نہیں، کشمیر کا نتیجہ بھی آپ دیکھیں گے، عمران خان کے حق میں ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے بارے میں پاکستان کی سیاست میں بہت بڑا فرق آنے والا ہے، پاکستان کی سیاست سالمیت کی سیاست کی طرف جا رہی ہے، اپوزیشن ذہنی طور پر تیار ہے کہ عمران خان کے دو سال اور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بچہ ہے اس کے بارے میں کیا کہوں، شہباز شریف اور مریم نواز کی سیاست میں فرق ہے، جب میں کہتا تھا کہ ن سے شین نکلے گی تو سب میرا مذاق اڑاتے تھے، شہباز شریف اور مریم بہت دور جاچکے ہیں، ایک شمال دوسرا جنوب ہے۔

امریکا کیساتھ امن کا حصہ تو بن سکتے ہیں جنگ کا نہیں، وزیراعظم کا قومی اسمبلی میں دوٹوک اعلان
ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم امریکا کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن چین کو اسٹیک پر رکھ کر نہیں، میری دعا ہے کہ افغانستان میں خانہ جنگی کی صورتحال نا ہو، افغانستان میں ہم صرف امن کے ساتھ ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا چاہتے ہیں کہ افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نا ہو، لیکن متوقع ہے کہ کچھ طاقتیں پاکستان میں خرابی کی کوشش کریں گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان نے اپوزیشن کی طرف ہاتھ بڑھا دیا ہے، کوئی بھی اوورسیز پاکستانی ووٹر کو نظر انداز کرنا نہیں چاہے گا، اوورسیز پاکستانی کا ووٹ عمران خان کو اگلے 5 سال بھی دے گا۔

مقبوضہ جموں میں بھارتی ائیر بیس پر ہونے والے حملے کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ڈرون حملے میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں، اگر کوئی ثبوت ہے تو بھارتی وزارت داخلہ سامنے لائے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت کی پالیسی ہو گی کہ پاکستان میں امن نا ہو، لیکن ہم بھارت سے بھی امن چاہتے ہیں، طالبان کی سیاسی سوچ ہے، چاہتے ہیں افغانستان میں امن قائم ہو، بھارت اور ایران بھی افغانستان میں سیاست کرنا چاہتے ہیں۔