اگست میں مارچ

Freedom March

Freedom March

اسلام آباد کے ریڈ زون میں پارلیمنٹ کے سامنے بیٹھے ہوئے آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کے لاکھوں افراد جس صبر اور استقامت سے بیٹھے ہوئے ہیں وہ واقعی قابل ستائش ہے یہ وہ افراد ہے جو اپنے ذاتی مفاد کے لیے اپنے گھروں سے نہیں نکلے بلکہ پوری قوم کی بہتری اور موجودہ ظالمانہ نظام سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے کھلے آسمان تلے بیٹھے ہوئے ہیں ہم سب پاکستانیوں کو پاکستانیوں کے حقوق کی جنگ لڑنے والے ان جرائت مند افراد کی حوصلہ افزائی، خدمت کے ساتھ ساتھ دعا گو بھی ہونا چاہیے کہ یہ افراد جس گھٹیا، بوسیدہ اور گلے سڑے نظام کی تبدیلی کا مشن لیکر یہاں آئے ہیں اللہ تعالی انہیں اس نیک مقصد میں کامیابی عطا فرمائے (آمین)۔

میں ان سیاستدانوں کے خلاف نہیں ہوں مگر اس نظام کے خلاف ضرور ہوں کہ جہاں خدمت کے نام پر لوٹ مار کی جارہی ہوغریب دن بدن غربت کی دلدل میں دھنستا جائے اور امیر آئے روز امیر تر ہوتا جائے اس کے بعد اپنے بچوں سمیت ساری دولت لیکر پاکستان سے باہر منتقل ہوجائے۔

جہاں خادم اعلی کہلانے والے جن کے ووٹوں سے اقتدار کے ایوانوں میں پہنچتے ہیں انہیں ہی نوکر بنا کر قیدیوں جیسا سلوک کریں اور جہاں سرکاری ملازم عوام کی خدمت کرنے کی بجائے حکمرانوں کے ذاتی غلام بن جائیں اور حکمران اپنے آپ کو بادشاہ سلامت سمجھنے لگ جائیں وہاں پر نظام کو تبدیل کرنا بہت ضروری ہے اور یہ تبدیلی گھر بیٹھے مقدر نہیں بن جاتی کیونکہ جن کے مفادات ہوتے ہیں وہ طاقتور بھی ہوتے ہیں اور وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ ان کی طاقت کو ان سے چھین لیا جائے کروڑوں روپے الیکشن میں لگا کر یہ لوگ خدمت خلق کرنے کے لیے اسمبلیوں میں نہیں آتے بلکہ وہ اس ظالم نظام کا حصہ بننے کیلیے ان اسمبلیوں تک پہنچتے ہیں جہاں بیٹھ کر وہ بھی لوٹ مار کا حصہ بن کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کر سکیں پاکستان کو دہشت گردی اورپاکستانیوں کو روٹی، کپڑا، مکان، روزگار اور تھانہ کچہری کی سیاست میں الجھا کرخود مزے سے بادشاہ بن جاتے ہیں۔

اسی نظام کی بدولت جو جتنا بڑا لٹیرا اور ڈاکو ہوگا اتنا ہی بڑا عہدہ اور ملک کی تقدیر سنوارنے کا لائسنس اس کے پاس ہوگا جنہوں نے کبھی گرمیوں کی تیز دھوپ میں ایک کلومیٹر کا فاصلہ پیدل چل کر نہیں کیا ہوتا وہی ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر کافی کے کپ پر غریب عوام کے مسائل حل کررہے ہوتے ہیں جن کو یہ نہیں معلوم کہ غریب پاکستانیوں کے مسائل کیا ہیں اور آئے روز ملک میں غربت کے ساتھ ساتھ جرائم میں اضافہ کیوں ہورہا ہے جیلوں میں گنجائش سے زیادہ افراد کیوں ہیں اور جو ایک بار جیل چلاجائے وہ جرائم کی دنیا کا بے تاج بادشاہ کیوں بن جاتا ہے ہمارے اصلاحی ادارے منافع بخش اور کرپشن کا گڑھ کیسے بن چکے ہیں کیا یہ ہمارے نظا م کی خرابی نہیں ہے کہ جہاں چوروں کو تحفظ دیا جائے۔

لٹیروں اور کمیشن مافیا کو کھلی آزادی ہو جہاں انٹی کرپشن کے نام پر کرپشن کو پرموٹ کیا جارہا ہواور دولت اکھٹی کرنے کے لیے ہر جائز اور ناجائز طریقہ استعمال کیا جارہا ہوں اور ہمارا موجودہ نظام ان سب کونہ صرف تحفظ دے رہا ہو بلکہ انہیں اسی لوٹ مار اور کرپشن کی بدولت اقتدار کے ایوانوں تک بھی پہنچا رہا ہوتو پھر ایسے حالات میں جو نظام کی تبدیلی کی بات کریگا اسے سڑکوں پر گھسیٹا بھی جائیگا ان بزرگوں پر لاٹھیاں بھی سرعام برسائی جائینگی ان جوانوں کے سینوں پر گولیاں بھی چلائی جائینگی کیونکہ اس کرپٹ نظام کے محافظ ٹھیکیداروں نے غلامی کے اس نظام کی حفاظت اپنی جان سے زیادہ کرنی ہے۔

Corruption

Corruption

اس لیے کہ ان چوروں، ڈاکوئوں اور لٹیروں نے اپنی زندگی تو گذار لی ہے اب انہیں اپنی نسلوں کی فکر ہے تاکہ وہ بھی عوام کی گردنوں پر اپنے پائوں رکھ کر اپنی بادشاہت قائم کرسکیںمیں پوری قوم کو کہتا ہوں کہ وہ بلا کسی تفریق کے اس کرپٹ نظام اور ربڑ سٹیمپ اسمبلیوں سے پیچھا چھڑوانے کے لیے متحد ہوجائیں ہمیں ایسا نظام چاہیے جہاں غریب انسان علاج کے لیے ہسپتالوں میں دھکے نہ کھاتا پڑے اور پھر اسے ایڑیاں رگڑ رگڑ کر اور سسک سسک کر موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکے ہمیں ایسا نظام مل جائے کہ بے روزگاروں کو روزگار کی فکر نہ رہے بے گھر کو اپنے مکان کی فکر نہ رہے انصاف کے لیے اپنی جائیداد کو فروخت نہ کرنا پڑے اور ایک نسل کے بعد دوسری نسل کو عدالتوں میں ذلیل وخوار نہ ہونا پڑے ،کسی بھی کام کے لیے سفارش کی ضرورت نہ پڑے ہمیں ایسا نظام چاہیے جس میں ملاوٹ شدہ اشیاء کے زریعے ہمیں زہر نہ دیا جائے۔

منافع خوروں اور انکو تحفظ فراہم کرنے والوں کا فوری احتساب ہو سزا اور جزا کا عمل ایسا ہو کہ کوئی بھی فرد جرم کرنے سے پہلے ایک ہزار بار سوچے اور ہمیں ایسا نظام چاہیے کہ جس میں ہمارا وزیر اعظم ہمارے درمیان رہے نہ کہ ہزاروں پولیس والے اسکی حفاظت کرنے میں مصروف رہیں ایسا نظام چاہیے جس میں غریب کو روزگار، انصاف اور ترقی کی یکساں مواقع مل سکیں اور وہی اسمبلیوں میں جائے جو خدمت کا جذبہ رکھتا جو جس کام میں مہارت رکھتا ہوں اسے ہی متعلقہ عہدے پر تعینات کیا جائے انہی ناانصافیوں کو ختم اور نظام کو تبدیل کرنے کے لیے لاکھوں افراد اگست میں مارچ کیے ہوئے بیٹھے ہیں جن کے ساتھ پورے پاکستان کی ہمدردیاں اور دعائیں ہیں اللہ تعالی انہیں انکے مقاصد میں کامیاب کرے(آمین)۔

Rohail Akbar

Rohail Akbar

تحریر: روہیل اکبر
03466444144