آسٹریلیا اور جنوبی کوریا کے درمیان تاریخی دفاعی معاہدہ

Moon Jae-in and Scott Morison

Moon Jae-in and Scott Morison

آسٹریلیا (اصل میڈیا ڈیسک) آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن اور جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن نے ایک ارب آسٹریلوی ڈالر کے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 60 برس مکمل ہونے کے موقع پر یہ معاہدہ ہوا ہے۔

جنوبی کوریا اور آسٹریلیا نے 13 دسمبر پیر کے روز جنوبی کوریا کے صدر مون جائے اِن کے آسٹریلیا کے دورے کے دوران تقریباً 70 کروڑ امریکی ڈالر کے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ معاہدے کے تحت جنوبی کوریا کی دفاعی کمپنی ہنوا آسٹریلوی فوج کو آرٹیلری ہتھیار، رسد مہیا کرنے والی گاڑیاں اور رڈار جیسے آلات فراہم کرے گی۔

مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق 717 ملین امریکی ڈالر کا یہ معاہدہ آسٹریلیا کا کسی ایشیائی ملک کے ساتھ اب تک کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ہے۔

اس موقع پر آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا، ”آج ہم نے جس معاہدے پر دستخط کیے ہیں، میرے خیال سے، وہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ کوریا کی دفاعی صنعتیں کن صلاحیتوں کی مالک ہیں۔” نئے دفاعی معاہدے سے آسٹریلیا میں 300 کے قریب نئی ملازمتوں کے بھی پیدا ہونے کا امکان ہے، جہاں ہنوا کمپنی کا ایک ڈویژن کام کرتا ہے۔

اس دفاعی معاہدے پر اس وقت دستخط ہوئے جب جنوبی کوریا کے صدر مون دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کی 60 ویں سالگرہ کے موقع پر آسٹریلیا کے چار روزہ دورے پر ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے جنوبی کوریا اور آسٹریلیا کے درمیان باضابطہ روابط کو ”ایک جامع اسٹریٹیجک شراکت داری” میں بھی اپ گریڈ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

آسٹریلیا میں ہوتے ہوئے بھی جنوبی کوریا کے صدر مون نے امریکا اور آسٹریلیا کے خلاف چین کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا اور 2022 میں بیجنگ میں ہونے والے سرمائی اولمپک کھیلوں کی امریکا کے سفارتی بائیکاٹ میں شامل ہونے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے خطے میں امن کو فروغ دینے میں بیجنگ کے کردار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ”ہمیں شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے چین کی تعمیری کوششوں کی ضرورت ہے۔”

تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دفاعی معاہدہ ایسے وقت کیا گیا ہے جب آسٹریلیا اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حال ہی میں امریکا اور برطانیہ کی شراکت کے ساتھ کینبرا نے جوہری توانائی سے چلنے والی آبدوزیں بنانے کے ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کی بیجنگ نے بڑے پیمانے پر مذمت کی تھی۔

کورونا وبا کی وجہ سے عائد سرحدی پابندیوں میں نرمی کے بعد آسٹریلیا کا دورہ کرنے والے جنوبی کوریا کے صدر پہلے عالمی رہنما ہیں۔ اس دورے کے دوران دونوں ممالک نے ٹیکنالوجی اور فوجی تعاون کے کئی دیگر معاہدوں پر بھی دستخط کیے ہیں۔