ایاز صادق اسپیکر ، مرتضی جاوید عباسی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی بن گئے

Javed Abbasi

Javed Abbasi

اسلام آباد (جیوڈیسک) نواز لیگ کے سردار ایاز صادق اسپیکر اور مرتضی جاوید عباسی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی بن گئے۔ اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس قومی ترانے اور تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں 15 نو منتخب ارکان نے حلف اٹھایا۔

حلف اٹھانے والوں میں لال چند ، فلس عظیم ، میر منور علی تالپور، شازیہ فاطمہ ، عامرہ خان ، عاصمہ ممدوٹ ، روشن دین جونیجو ، شاہ محممود قریشی ، جمشید دستی، تہمینہہ دولتانہ ، شگفتہ جمانی ، صبحیہ نذیر، جمشید دستی، شاہدہ رحمانی ، شازیہ فاطمہ شامل ہیں۔ اس طرح 342 کے ایوان میں اب تک حلف اٹھانے والوں کی تعداد 317 ہو گئی ہے۔

حلف برداری کے بعد پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود احمد خان اچکزئی نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں آئین کو بار بار روندا گیا ، آج بھی ایوان میں ایسے کئی لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے آمریت کا ساتھ دیا لیکن اب ایسا نہیں ہو گا ہم ملک کے آئین کا ہر صورت تحفظ کریں گے۔

مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، ارکان اسمبلی یہ وعدہ کریں کہ آئندہ کبھی کسی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ مخدوم امین فہیم نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے 25 سال آمروں کے خلاف جدوجہد کی ہے ہم کبھی بھی آئین کے خلاف نہیں جائیں گے اور آخری وقت تک اس کے تحفظ کے لئے دیوار بن کر کھڑے رہیں گے۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک مشکلات سے دوچار ہے جمہوریت کی بالادستی تقاریر سے نہیں عملی اقدامات سے قائم ہو گی۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ آئین کے بغیر ملک نہیں چل سکتا ہم سب کا فرض ہے کہ آئین کو مقدم رکھیں۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ انتخابات کے دوران اور اس کے بعد بھی آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں۔

ہمیں آئین کی بالادستی کو سول ملٹری تعلقات اور آئین کے آرٹیکل 6 تک نفاذ محدود نہیں رکھنا چاہئے بلکہ اس کی ایک شق کا تحفظ کرنا ہو گا۔ ایسی ہی ایک شق آرٹیکل 148 ہے جس کے تحت جمہوریت کو عوام کی دہلیز تک پہنچانا مقصود ہے۔ ایوان میں موجود تمام جماعتیں ماضی میں بھی حکومتوں میں رہی ہیں ہمیں اس بات کا اعتراف کرنا چاہیئے۔

ہم گزشتہ 5 برس کے دوران عوام کی دہلیز تک جمہوریت کو پہنچانے میں ناکام رہے اور آئین کے آرٹیکل 148 کی خلاف ورزی کی۔ مولانا اختر شیرانی نے کہا کہ دستور تک پہنچنے کا واحد راستہ جمہوریت ہے ، ہم نے آرٹیکل 6 کے تابع ابھی تک قانون سازی نہیں کی ہے۔ سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے ایوان سے خطاب میں کہا کہ حلف سے زیادہ اہم چیز اور کوئی نہیں ہوتی۔ اعجاز الحق نے کہا کہ ہماری آزادی خود مختاری پر حملے ہوتے رہے۔

ملک کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں تمام اداروں کا احترام کرنا پڑے گا۔ ارکان اسمبلی کی جانب سے اپنے خیالات کے اظہار کے بعد ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اسپیکر کے انتخاب کیلئے خفیہ بیلٹ کے ذریعے پولنگ کا اعلان کیا اور طریقہ کار بتایا ، اس کے بعد سیکرٹری اسمبلی نے حروف تہجی کے مطابق ارکان کے نام پکارے اور پولنگ شروع ہوئی۔ پولنگ مکمل ہونے پر اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا ووٹوں کی گنتی کروائی۔

جس کے بعد نتائج کا اعلان کیا گیا۔ اسپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نومنتخب اسپیکر سے ان کے عہدے کا حلف لے کر چارج ان کے حوالے کیا جن کی زیر نگرانی ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کیا گیا۔ نتائج کے مطابق سردار ایاز صادق کو 258، تحریک انصاف کے شہریار آفریدی کو 31 جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کے ایس اے اقبال قادری کو 23 ووٹ ملے جبکہ ایک ووٹ مسترد کیا گیا۔ مسلم لیگ ن کے مرتضی جاوید عباسی نے 258 ووٹ لیکر ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی متخب ہو گئے۔