بلوچستان بد امنی کیس، عرفان قادر کا جارحانہ رویہ، ماحول تلخ

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) لاپتہ افراد کیس میں عدالت نے ہدایت کی ہے کہ 3 روز میں نئے یا قائم مقام آئی جی ایف سی کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔ دوران سماعت قائم مقام آئی جی ایف سی بریگیڈیئر خالد سلیم سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

اس دوران آئی جی ایف سی کے وکیل عرفان قادر اور چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ایڈوکیٹ عرفان قادر نے دوران سماعت کہا کہ اخبارات میں لکھا ہے کہ ایک عدالتی ستارہ غروب اور سیاسی ستارہ طلوع ہو گیا۔

وہ اپنے موکل کو سیاسی سپر سٹار کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کا احترام کریں ورنہ آپ کے خلاف کارروائی ہو گی۔ سخت کارروائی کے لئے مجبور نہ کیا جائے۔

عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ ذاتیات پر اتر رہے ہیں۔ نہوں نے صرف قانون کی بات کی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ جج ذاتیات پر نہیں اترتے، عدالت کا احترام کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ وہ آرڈر پاس کرنے لگے ہیں۔ آپ نے جو بھی کہا وہ ریکارڈ کاحصہ ہے۔ عرفان قادر ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ بھی چاہتے ہیں کہ ان کا موقف بھی ریکارڈ پر آئے۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ آج کا دن تاریخی ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا آج کے دن کو عرفان قادر نے اور بھی تاریخی بنا دیا ہے۔ چیف جسٹس نے عرفان قادر سے استفسار کیا کہ آپ اپنی بے دخلی چاہتے ہیں یا معطلی؟ جس پر عرفان قادر ایڈووکیٹ نے جواب دیا جو آپ بہتر سمجھیں۔