بنگلہ دیش کو 1974ء کے معاہدے کے تحت آگے بڑھنا چاہئے، دفتر خارجہ

Foreign Office

Foreign Office

اسلام آباد (جیوڈیسک) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے واقعات انکا اندرونی معاملہ ہیں، پارلیمنٹ کی قرارداد کا مقصد مداخلت نہیں بلکہ بنگلہ دیش کے سامنے پاکستانی عوام کے جذبات رکھنا تھا۔

دفترخارجہ اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ بنگلہ دیش میں پاکستانی سفارتخانے کے باہر مظاہرے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عبدالقادر ملا کی پھانسی بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے، پارلیمنٹ کی قرارداد کا مقصد بنگلہ دیش کے معاملات میں مداخلت نہیں تھا، قرارداد کا مقصد بنگلہ دیش کے سامنے پاکستانی عوام کے جذبات رکھنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش برادر اسلامی ملک ہے، ہم نے مل کر آزادی کی جدوجہد کی، بنگلہ دیش 1971 تک ہمارا حصہ تھا، دونوں ممالک کو 1974 کے معاہدے کے تحت آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کیلئے فنڈز کا مسئلہ ہے، منصوبے کی فنڈنگ کیلئے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی ملاقات میں دفتر خارجہ کو شامل کرنے کی تجویز بھارت نے مسترد کر دی ہے، یہ ملاقات اب صرف عسکری سطح پر ہو گی، تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان کی امداد نیٹو سپلائی سے مشروط کرنے بارے امریکی قانون سے آگاہ نہیں کیا گیا۔ترجمان نے کہا کہ اس حوالے سے امریکہ کے ساتھ رابطے میں ہیں، پاکستان اس معاملے پر کسی قسم کی شرائط قبول نہیں کرے گا۔