بنگلہ دیش حکومت کا ایک اور پاکستان دشمن اقدام

Bangladesh

Bangladesh

بنگلہ دیشی حکومت کو اپنی عوام کی پاکستان سے محبت ایک آنکھ نہیں بھا رہی اور اس کے ہر اقدام سے پاکستان دشمنی جھلک رہی ہوتی ہے۔ بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے شائقین کو کسی بھی دوسرے ملک کی حمایت کرنے سے روک دیا ہے۔ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈنے بنگالی شائقین پر اسٹیڈیم میں بنگلہ دیش کے علاوہ کسی اور ملک کا جھنڈالہرانے پر پابندی لگا دی ہے اور کہا ہے کہ شائقین پاکستان سمیت کوئی بھی غیر ملکی پرچم نہیں لا سکتے۔ بی سی بی نے سیکورٹی حکام کو ہدایت کی ہے کہ شائقین پر کڑی نگاہ رکھیں اور اگر کوئی بھی بنگالی کسی دوسرے ملک کا جھنڈا اٹھائے نظر آئے تو سٹیڈیم سے باہر نکال دیں۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے بنگلہ دیش سے وضاحت طلب کر لی ہے۔

آئی سی سی کے مطابق بی سی بی کا اقدام ٹی 20 ورلڈ کپ کے انعقاد کیلئے معاہدے کے منافی ہے، معلوم نہیں بی سی بی کے بیان میں کس قانون کا ذکر ہے۔ آئی سی سی کے مطابق کرکٹ کے مداحوں کے اظہار کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔آئی سی سی کسی بھی ملکی قانون سے متصادم کوئی کام نہیں کرے گی لیکن وہ بی سی بی صورتحال کی وضاحت ضرور چاہے گی۔ حال ہی میں بنگلہ دیش میں ہونے والے ایشیا کپ میں پاکستان نے بھارت کو شکست دی تو اس موقع پر بنگلہ دیشی عوام نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا۔میچ کے دوران شائقین کی طرف سے پاکستان کی بھرپور سپورٹ سے یہ ثابت ہو گیا کہ بنگلہ دیشی عوام کے دل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ پاکستان کے میچ جیتنے پر بنگلہ دیشی عوام نے ایسے جشن منایا جیسے ان کی اپنی ٹیم کی جیت ہوئی ہو۔ اس موقع پر بنگالی مردو خواتین نے پاکستانی پرچم لہرائے بعض خواتین نے اپنے چہروں پر پاکستانی پرچم پینٹ کروائے۔ بھارت کی حمایتی بہت کم تھے۔شاہد آفریدی کے دو چھکوں پر شائقین کی خوشی قابل دید تھی۔ اس وقت بنگلہ دیش ٹی 20 کرکٹ ٹورنا منٹ کا میزبان ہے جس میں بنگلہ دیش کی تو کسی نمایاں کامیابی کا امکان نہیں لیکن پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلیا کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس میں جس طرح بنگلہ دیشی شائقین نے پاکستان کو مکمل سپورٹ کیا اور سٹیڈیم پاکستانی ہلالی پرچم اور پاکستان کے حق میں نعروں سے گونجتا رہا۔

اس کے بعد اب یہ توقع کی جارہی ہے کہ شائقین ایک مرتبہ پھر پاکستانی ٹیم کو کھل کر داد دیں گے جس کے پیش نظر حکام نے ان پر پابندی ہی عائد کردی ہے۔ بنگلہ دیشی وزیراعظم جب سے برسراقتدار آئی ہیں ان کے ہر اقدام سے پاکستان اور مسلم دشمنی کا اظہار ہوتا ہے۔ حسینہ واجد نے برسراقتدارآتے ہی پاکستان کے حامی رہنمائوں کے خلاف انتقامی سیاست کاآغازکر دیااور ان پر پاکستانی ایجنٹ ،دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات کر کے جیلوں میں ڈال دیااور یہ صرف بنگلہ دیشی وزیراعظم نے اپنے بھارتی آقاوں کو خوش کرنے کے لیے کیا۔ اسلام پسندوں اور مخالفین کو چن چن کر زک پہنچائی جاتی ہے۔ دسمبر 2013ء میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پاکستان سے محبت کی پاداش میں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ اور امریکی سیکرٹری خارجہ نے بھی اس اقدام کو انسانی حقوق اور انصاف کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔وہ پاکستان سے اپنے بغض کا اظہار سرعام کرتی ہیں۔ اس موقع پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے حمایتیوں کیلئے بنگلہ دیش میں کوئی جگہ نہیں۔ اسی طرح 2012ء میں بنگلہ دیش میں منعقدہ ایشیا کپ کے فائنل میں شیخ حسینہ واجد کی طرف سے پاکستان دشمنی کا واقعہ پیش آیا۔پاکستانی کرکٹ ٹیم نے بنگلہ دیش کوشکست دی تو یہی وزیراعظم انعامات تقسیم کئے بغیر چلی گئیں۔

Indira Gandhi

Indira Gandhi

اسی طرح کا ایک واقعہ 1982ء میں بھارت میں بھی پیش آیا تھا۔ ایشین گیمز کے فائنل میں جب بھارتی ٹیم کو پاکستان کے ہاتھوں شکست کی ہزیمت اٹھانا پڑی تو بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی نے تقسیم انعامات کی تقریب میں شرکت نہ کی ۔ مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین راجہ ظفرالحق،عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد، مسلم لیگ ق کے سیکرٹری اطلاعات کامل علی آغا، تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیرترین، جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، سابق آرمی چیف جنرل (ر) ضیاء الدین بٹ، سابق وزیر خارجہ گوہر ایوب خان نے اس فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کو بی سی بی کی اس بزدلانہ غیر اخلاقی غیر سیاسی اور غیر دانش ورانہ حرکت کا سخت نوٹس لینا چاہیئے، بنگلہ دیش کا یہ اقدام نہ صرف غیر جمہوری ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ ممالک میں کسی بھی ملک کا پرچم لہرانے کی اجازت ہوتی ہے لیکن بنگلہ دیش نے سٹیڈیم میں غیرملکی پرچم لہرانے پر پابندی لگا کر اپنی تنگ نظری اور تعصب کا ثبوت دیا ہے۔بین الاقوامی قوانین میں بھی پرچم لہرانے کی واضح اجازت دی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ڈھاکہ میں اب پاکستان کے خلاف اس قسم کے جذبات نہیں ہیں جو پہلے تھے ۔بنگالی عوام بوم بوم آفریدی کو بہت پسند کرتے ہیں۔

عوام کے پاکستانی ٹیم کے حوالے سے بہت اچھے جذبات ہیں اور اب ان کی پاکستان سے نفرتیں محبتوںمیں بدل گئی ہیںجو شاید مخصوص قوتوں کو پسند نہ ہو کیونکہ وہاں کا میڈیا انڈیا کنٹرول کرتا ہے لیکن بنگلہ دیشی عوام کے دل پاکستانی ٹیم اور پاکستان کے ساتھ ہیں۔پاکستان کے سابق کپتان انضمام الحق نے بی سی بی کے اس بیان کو حیران کن قرار دیا اور کہا کہ آج تک کسی نے یہ بات نہیں سنی کہ آپ جسے پسند کرتے ہیں اس کی حمایت نہ کریں۔بنگلہ دیشی شائقین کا پاکستان یا کوئی بھی غیر ملکی جھنڈا لے جانے سے کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گالیکن ساری دنیا کو پتہ چل جائے گا کہ بنگلہ دیشی کیا سوچ رہے ہیں۔اس معاملے پر آئی سی سی کو بنگلہ دیش کے خلاف نوٹس لینا چاہیے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایشیا کپ کے دوران بنگلہ دیشی شہریوں کی بڑی تعداد پاکستان کے جھنڈوں سمیت سٹیڈیم میں موجود تھی جس پر ملک کے اندر کئی حلقوں کی جانب سے زبردست تنقید کی گئی۔

Bangladeshi Audience

Bangladeshi Audience

بنگلہ دیشی شائقین پر غیرملکی پرچم سٹیڈیم میں لانے پر پابندی کے اس فیصلے پر شائقین اور مبصرین نے حیرت کا اظہار کیا ہے اور اسے شائقین کو ان کی پسندیدگی کے حق سے محرومی کے مترادف کہا جارہا ہے۔مبصرین کا یہ کہنا ہے کہ آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے دوران بنگلہ دیشی بچے ہر میچ سے قبل سٹیڈیم میں شریک ٹیموں کے پرچم لے کر آتے ہیں تو کیا اب ان پر بھی یہ پابندی عائد کردی جائے گی؟مبصرین نے اس بات پر بھی حیرت ظاہر کی ہے کہ بنگلہ دیشی کرکٹ بورڈ نے جس قانون کا ذکر کیا ہے اس کا خیال اسے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے آغاز سے قبل کیوں نہیں آیا؟شائقین کے مطابق بنگلہ دیشی عوام پاکستان کے چاہنے والے ہیں ان کے دلوں میں پاکستان آباد ہے اور رہے گا۔ یہ فیصلہ سپورٹس مین سپرٹ کے خلاف ہے۔

تحریر، محمد راشد تبسم