کیا بار بی کیو کی عادت آپ کی جان بھی لے سکتی ہے؟

Barbecue

Barbecue

اب جب کہ کئی ممالک میں لاک ڈاؤن ہے، تو موسم گرما میں لوگ گھروں کے باغیچوں میں بار بی کیو کرتے نظر آتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا بار بی کیو کیا گیا کھانا کوئی صحت بخش خوراک ہے؟

موسم بھی بہترین ہے، لاک ڈاؤن کی وجہ سے وقت بھی دستیاب ہے، گھر کے باغیچے میں کوئلہ یا سوکھی لکڑی بھی موجود ہے، فریج میں گوشت بھی پڑا ہے، تو ایسے میں بار بی کیو کا خیال کسے نہیں آئے گا؟ لیکن سوال یہ ہے کہ بار بی کیو صحت کے لیے کیسا ہے؟ کیا لکڑی یا کوئلے پر پکے لذیذ گوشت سے جڑی ممکنہ زہر خورانی، امراض قلب، موٹاپے یا سرطان کے خطرات کو کم بھی کیا جا سکتا ہے؟

سائنس دان کہتے ہیں کہ جب نامیاتی مواد براہ راست جلایا جاتا ہے، تو پولی سائیکلک ایرومیٹک ہائیڈروکاربنز (PAHs) جیسے سرطانی کیمیائی مادے پیدا ہوتے ہیں۔ بار بی کیو میں چربی اور گوشت کے علاوہ یہ لکڑی یا کوئلے کے جلنے سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔ جلتی ہوئی لکڑی یا کوئلوں کے قریب دھوئیں سے پر ماحول میں کافی دیر تک کھانا پکانا وہاں موجود کسی بھی فرد کے لیے ایسے کیمیائی مادوں کی سطح بہت بلند کر دیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یوں سرطان کے خطرات بڑھ سکتے ہیں۔

اس زہریلی کیمیائی مواد سے اپنا سامنا کم تر کرنے کے لیے ایک کام یہ ہو سکتا ہے کہ گوشت کو کچھ دیر تک گھر کے اندر پکا لیں، تاکہ کوئلے پر پکانے میں وقت کچھ کم لگے۔ گوشت کو میرینیٹ کرنے سے بھی اس کی بیرونی سطح ٹھنڈی ہو جاتی ہے، جو ایسے خطرناک کیمیائی مادوں کے پیدا ہونے کو کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔ ویسے بار بی کیو کے لیے گیس کا استعمال کوئلے اور لکڑی کے مقابلے میں کم PAHs پیدا کرتا ہے۔

پھر یہ بھی اہم ہے کہ آپ کون سا گوشت بار بی کیو کر رہے ہیں۔ بار بی کیو میں برگرز اور ساسیجز زیادہ زہریلا کیمیائی مادہ پیدا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بیف کے بڑے ٹکڑوں کے بجائے مچھلی، پتلا اور کم چکنائی والا بیف کا ٹکڑا یا چکن استعمال کیا جائے، تو آپ اپنے لیے آنتوں کے سرطان کے خطرات کو خاصا کم کر سکتے ہیں۔

بار بی کیو کو فوڈ پوائزننگ سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کوئلے یا لکڑی کی آگ تمام جراثیموں کو مارنے کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔ اس کا ایک بہترین حل تو یہ ہے کہ بار بی کیو سے قبل اس کے لیے استعمال ہونے والی گرِل (دھاتی جنگلے) کو اچھی طرح صاف کر لیں۔ ویسے یہ جنگلا بھی جتنا صاف ہو گا، گوشت پر بار بی کیو کا مخصوص زبردست نشان بھی اتنا ہی اچھا ہو گا۔

صحت کے لیے ایک مشورہ یہ بھی ہے کہ کچے اور پکے ہوئے گوشت کے لیے ہر حالت میں دو الگ الگ پلیٹیں استعمال کریں۔ کچے گوشت والی پلیٹ کو دوبارہ استعمال کرنے سے قبل گرم پانی اور صابن سے اچھی طرح دھوئیں۔ کچے اور پکے ہوئے گوشت کو ایک دوسرے سے الگ رکھنے کے لیے بار بی کیو کو دو حصوں میں بانٹ لیں۔

محققین کہتے ہیں کہ گرمی میں گوشت پر مصالحہ جات لگائیں، تو اسے وقت دینے کے لیے فریج میں رکھیں، باہر نہیں۔ فریج سے یہ گوشت بار بی کیو سے بہت پہلے نہ نکالیں۔ یاد رکھیے کہ گوشت کمرے کے درجہ حرارت میں ایک گھنٹے سے کم وقت کے لیے رکھنے سے بھی فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتا ہے۔

اگر بار بی کیو سے قبل ساسیج اور چکن کو آپ کچھ پکا لیں، تو آپ صحت کے ساتھ ساتھ ذائقے سے جڑے کئی مسائل سے بھی بچ سکتے ہیں۔ مثلاﹰ چکن کو ایک سو ساٹھ ڈگری سے ایک سو اسی درجے سینٹی گریڈ پر اگر کچھ دیر اوون میں پکا لیا جائے، تو بار بی کیو کرنے پر وہ لذت میں بھی بہترین رہے گا اور اپنے صحت بخش ہونے میں بھی۔

گوشت میں کریاٹین نامی ایک نامیاتی تیزاب بھی ہوتا ہے، جو پٹھوں کے خلیاں تک توانائی کی ترسیل میں مدد دیتا ہے۔ جب آپ گوشت پکاتے ہیں، تو کیمیائی تعامل کے نتیجے میں یہ مادہ ہیٹروسائیکلک امائنز HCAs میں تبدیل ہو جاتا ہے اور بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی بلند سطح بھی سرطان کا باعث بن سکتی ہے۔

گوشت فرائی یا گرِل کرنے کی صورت میں بھی HCAs پیدا تو ہوتے ہیں، مگر بار بی کیو میں ان کی سطح انتہائی بلند ہوتی ہے۔ اوون میں گرِل کرنے کے برعکس بار بی کیو میں چوں کہ حرارت صرف گوشت کے نیچے ہوتی ہے، اس لیے گوشت سے چربی پگھل پگھل کر کوئلے پر جلتی ہے اور دھواں اٹھتا ہے۔ اس دھوئیں میں اس خطرناک مادے کی بہت زیادہ مقدار موجود ہوتی ہے۔

ان مادوں اور سرطان سے متعلق تحقیق اب تک لیبارٹریز میں چوہوں پر لیکن بہت زیادہ کی گئی ہے۔ تاہم بار بی کیو لوگ ہر روز تو کرتے نہیں، اس لیے اگر آپ بھی مستقل بار بی کیو نہیں کرتے رہتے، تو پریشان مت ہوں۔ بار بی کیو سے آپ کی صحت کو خطرہ، الکوحل اور کولیسٹرول کے مقابلے میں خاصا کم ہے۔ محققین کہتے ہیں کہ بار بی کیو کے وقت فقط چند چیزوں کے معاملات میں احتیاط کر لی جائے، تو آپ اپنی صحت کو ممکنہ طور پر لاحق ہونے والے خطرات میں نوے فیصد تک کمی کر سکتے ہیں۔