باشعور قومیں علم و ادب کی سرپرستی کرتی ہیں، ایم اے تبسم

MA Tabassum

MA Tabassum

لاہور : باشعور قومیں علم وادب کی سرپرستی کرتی ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ”ادب” تہذیب کا چہرہ ہوتا ہے اور شاعری چہرے کا حسن، چہرہ اورخاص طور پرچہرے کے حسن اور اس کی نزاکت کے بغیر دنیا کی کسی خوبصورت شے کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتا۔ ان خیالات کا اظہارمعروف شاعر،کالم نگار،سینئرصحافی وکالمسٹ کونسل آف پاکستان(سی سی پی) کے مرکزی صدر ایم اے تبسم نے ایک تقریب کے شرکاء سے گفتگوکرتے ہوئے کیا،انہوں نے کہا کہ شاعر کے دل سے نکلی بات قاری یا سامع کے دل تک براہ راست پہنچتی ہے، اور دیر تک اپنا اثر قائم رکھتی ہے۔ایم اے تبسم نے مزید کہاکہ کسی بھی زندہ قوم کی پہچان اس کی تہذیب، زبان، ادب، فلسفہ اورفنون لطیفہ سے ہوتی ہے، اس لئے باشعور قومیں علم وادب کی سرپرستی کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو قومیں ماضی سے کٹ جاتی ہیں ان کا جغرافیہ مٹ جاتاہے وہ تمام قومیں صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہیں جو اپنی تہذیب اور اپنے ادب کی حفاظت نہیں کرسکتیں۔ایم اے تبسم نے کہا کہ وہ قومیں آج بھی زندہ ہیں اوراپنے وجود کا احساس ساری دنیا کودلاتی رہتی ہیں۔ جنہوں نے اپنی تہذیب اوراپنے ادب کو مٹنے نہیںدیا۔ لہٰذا ادب اور شاعری قوموں کو زندہ و تابندہ رکھنے کے وسیلے ہیں اور بیان کا سب سے بہترین ذریعہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زمانہ گواہ ہے کہ مشاعرے اورادبی وشعری محفلیں جہاں عوامی تفریح کے ذرائع تھیں وہیں تہذیب سیکھنے ، ذہنی سکون حاصل کرنے اورتصوف کے پہلے زینہ سے آخری زینہ تک کا سفر طے کرنے کے لیے شاعری کی مدد لی جاتی تھی کیونکہ جذبات وخیالات کے اظہار کے لیے اس سے بہتر اورموثر ذریعہ کوئی دوسرا نہیں ہے۔