برطانوی ممبران پارلیمنٹ کی نئے ویزا قوانین پر تنقید

British

British

لندن (جیوڈیسک) نئے ویزا قوانین خاندان جدا کر رہے ہیں، کم آمدنی کی شرط کے اضافے سے ہزاروں غیر یورپی لوگ اپنے شریک حیات برطانیہ نہیں لا سکتے: پارلیمانی گروپ لندن برطانوی ممبران پارلیمنٹ نے تارکین وطن کے لئے نئے ویزا قوانین پر تنقید کر تے ہو ئے کہا ہے کہ اس سے خاندان جدا ہو رہے ہیں۔ غیر ملکی خبر رسا ں ادا رے کے مطا بق برطانوی پارلیمنٹ کے آل پارٹی پارلیمانی گروپ کی جانب سے ایک رپو رٹ تیار کی گئی جس میں کہا گیا ہے۔

کہ جولائی 2012 سے کم از کم آمدنی کی شرط کا اضافہ کیا گیا ہے تب سے ہزاروں غیر یورپی لوگ اپنے شریک حیات برطانیہ نہیں لاسکتے۔ رپورٹ کے مطابق کئی بچے اپنے والد یا والدہ سے جدا ہو گئے ہیں۔تاہم وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے لیے گئے ہیں تاکہ تارکین وطن برطانیہ کے ٹیکس دہندگان پر بوجھ نہ بنیں۔ سنہ 2012 میں لاگو کی گئے قوانین کے تحت برطانوی شہری جو اپنے غیر یورپی شریک حیات کو بلانا چاہتا ہے۔

اس کو 18600 پاو نڈ آمدنی ثابت کرنی ہو گی۔ اس کے علاوہ اگر ایک بچہ بھی لانا ہے تو 22400 پاو نڈ آمدنی ضروری ہے جبکہ ہر اضافی بچے کے ساتھ آمدنی میں 2400 پاو نڈ اضافہ کیا گیا ہے۔اس رپورٹ کے لیے 175 ایسے خاندانوں کا مطالعہ کیا گیا جو اس قانون سے متاثر ہوئے ہیں۔ پارلیمانی گروپ کا مطالبہ ہے کہ ان نئے قوانین کی آزادانہ طور پر نظر ثانی کرائی جائے اور کم سے کم آمدنی کو مزید کم کرنے کی ضرورت ہے۔

جن خاندانوں کا مطالعہ کیا گیا ان میں سے 45 نے کہا کہ کم سے کم آمدنی پر پورا نہ اترنے کے باعث وہ اپنے بچوں سے جدا ہو گئے ہیں۔ایک کیس میں غیر یورپی خاتون اپنے برطانوی شوہر اور دو بیٹوں سے جدا ہوگئیں۔

ان کا ایک بیٹا پانچ ماہ کا تھا جس کو وہ اپنا دودھ بلا رہی تھیں۔ برطانوی حکومت کے اندازے کے مطابق ہر سال اٹھارہ ہزار برطانوی شہری اپنے شریک حیات یا بچوں سے کم سے کم آمدنی پر پورا نہ اترنے کے باعث جدا ہو جائیں گے۔