بلٹ ٹرین نہیں روٹی چاہے

Pakistan

Pakistan

چین پاکستان کا بہترین دوست ہے ۔خانہ جنگی ہو یا ملکی بحران،قحط سالی کا مسئلہ ہو چین نے ہمیشہ اچھے مخلص دوست کا کردار ادا کیا ہے۔لمحہ لمحہ پاکستان کا ساتھ دینے والا واحد ملک ہے۔بھارت اگر ہر معاملے میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتا ہے تو چین کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑا رہتا ہے۔پاکستان میں قدرتی آفات آجائیں،سیلاب متاثرین کی امداد ہو چین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے۔ہر مشکل گھڑی میں چین نے پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

اسی لئے تو دشمنوں کو پاک چین دوستی زہر لگتی ہے۔بندرگاہ کے معاہدے پر بھارت نے ایڑھی چوٹی کا زور لگایا کہ یہ معاہد ہ چین کے ساتھ طے نہ پائے مگر دشمن کو منہ کی کھانی پڑی۔بھارت ،پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتا۔ہمیشہ ہر معاملے میں اپنی ٹانگیںآڑاتا رہتا ہے۔چین نے بجلی دینے کی آفر کی تھی مگر ہمارے صاحب اقتدار لوگ بیرون ملکوں کے دبائو میں آکر خاموش ہو گئے۔یوں اب پاکستان بجلی بحران کا شکار ہے۔انڈسٹریز ویران پڑی ان کا منہ چڑھا رہی ہیں۔ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔امیروں کی باتیں ہمیں زیب نہیں دیتی اور غریب روٹی کو ترس رہے ہیں۔ان کی طرف کسی صاحب اقدار کی نظر کرم نہیں ہوتی۔
لاہور میں میٹرو بس کامیابی سے چل رہی ہے اور اب وزیراعلی پنجاب نے چین کے ساتھ بلٹ ٹرین کا معاہدہ کیا ہے۔

یقینا بلٹ ٹرین کا معاہدہ ترقی کی راہ میں ایک اور سیڑھی ثابت ہو گا۔لیکن خادم اعلیٰ صاحب ہمیں بلٹ ٹرین نہیں روٹی چاہے۔آپ نے لاہور کو پیرس بنانے کے خواب دیکھے ہیں اور اس سلسلے میں انتھک محنت بھی کر رہے ہیں۔ہمیں خوشی ہے اور آپ کی محنت کو سراہاتے ہیں۔لاہور واقعی تبدیل ہو کر راہ گیا ہے۔شاندار شیشے کی طرح سڑکیں،فلائی اورز،ہر چوک ،چوراہے پر پھولوں کے پودے دل مسرور ہوتا ہے۔اسٹودنٹ کو لیب ٹاپ فراہم کئے اور بے روزگاروں کو قرضہ اسکیم سے نوازہ۔

اس سے کن لوگوں نے فائدہ اٹھایا آپ اور ہم باخوبی جانتے ہیں۔تعلیمی میدان ہو یا پولیس مراعات آپ کے اقدام کو سراہاتے ہیں ۔لیکن۔۔۔۔ سوال یہ ہے کہ کیا صوبہ پنجاب میں صرف اور صرف لاہور ہی آتا ہے۔ یا لاہور زندہ دل لوگوں کا شہر ہے اور باقی شہروں میں مردہ دل لوگ رہتے ہیں۔تمام فنڈز، تمام مراعات لاہور کی طرف ہی کیوں جاتی ہیں۔پنجاب میں اور بھی شہر آتے ہیں۔ان کی طرف بھی نگاہ کرم ہو جائے۔
ابھی آپ نے چین کے ساتھ بلٹ ٹرین کا معاہدہ کیا ہے وہ بھی لاہور کے لئے خوشی ہوئی۔

Mars

Mars

مگر جہاں کی عوام ضروریات زندگی سے محروم ہو وہاں بلٹ ٹرین تو کیا چھگڑا ٹرین بھی نہیں چل سکتی ۔یورپ والے چاند سے کہیں آگے نکل گئے ہیں اور ہم ضروریات زندگی سے محروم ہیں۔ انگریز مریخ پر کمنڈیں ڈال چکا ہے اور پاکستان بنیادی ضروریات زندگی سے مسائل سے نہیں نمٹ سکا۔امیروں کے اثاثے ڈبل ہوتے جاتے ہیں اور غریبوں کے جسم سے کپڑابھی غائب ہوتا جاتا ہے۔غریب ماں باپ اپنے جگر فروخت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں اور کئی خود کشی کرکے اپنی جان کی بازی ہار رہے ہیں۔آخرایسا کب تک چلے گا۔؟فضائی آلودگی سے سانس کی بیماریاں عام ہور ہی ہیں، ہمارے جنگلات ختم ہوتے جاتے ہیں۔جو ٹھنڈے کمروں، گاڑیوں میں محو سفر رہتے ہیں وہ نزلے ،زکام کے علاج کے لئے عوام کی رقم سے بیرون ملک علاج کروانے جا رہے ہیں اوو بیچاری عوام گرم مگر صاف ہوا کو بھی ترس رہی ہے۔

پانی کو دیکھ لیجئے کوئی مینریل واٹر پی رہا ہے تو کسی کے لئے پانی دسیتاب ہی نہیںہے۔تھر کی عوام پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہی ہے۔ان کے بچے بھوک ،پیاس سے نڈھال ہو کر جان دے رہے ہیں ۔انسانیت کی انتہا دیکھئے وہاں انسان اور حیوان ایک ہی گھاٹ سے پانی پی رہے ہیں اور یہاں پانی کا بے دریغ ضائع کیا جا رہا ہے۔آپ کو اقتدار ملا ہے یہی عوام نے ووٹ دیئے ہیں ۔خادم اعلیٰ کا خطاب دیا ہے آپ تو انصاف کیجئے۔اپنی گاڑی کا رُ خ لاہور سے نکل کر ملتان،بہاولپور کی طرف کیجئے۔پس ماندہ علاقوں کی طرف وزٹ کریں۔جہاں کی عوام بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔ابھی ابھی گندم کا سیزن آیا مگر منافع خوری کی انتہا دیکھئے گندم تیس روپے کلو اور آٹا پچاس روپے کلو بمشکل مل رہا ہے۔

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا قول آپ نے بھی پڑھا ہو گا کہ میری رعایا میں کتا بھی بھوکا مر گیا تو میں اپنے رب تعالی ٰ کو کیا جواب دوں گا۔کپڑے مکان کو چھوڑیئے زندہ رہنے کے لئے ”روٹی ”چاہے۔صوبہ پنجاب کے باقی شہروں کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کریں۔ایک پل کے لئے سوچیں ملتان کی دھرتی کے باسیوں نے آپ کا کتنا ساتھ دیا۔یہاں کے مخدوم جاوید ہاشمی صاحب نے کتنی تکلیفیں برداشت کیں اور آپ نے کیا صلہ دیا۔سیاسی میدان میں ملتان نے اہم کردار ادا کیا ہے۔اولیائے اللہ کا شہر اور قدیمی شہر کے ساتھ ناروا سلوک مت کریں۔

ہمیں بلٹ ٹرین نہیں روٹی چاہے صرف اور صرف روٹی۔روتے، بلکتے بچوں کو نہیں دیکھ سکتے۔ان کو سسکتا نہیں دیکھ سکتے،ان کو مرتا نہیں دیکھ سکتے۔ جاگیرداروں سے نجات چاہیے۔ ہمارے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے سڑکوں کی خاک چھان رہے ہیں جہاں جاتے ہیں بھاری رشوت کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ہماری بات مانے تو بلٹ ٹرین ابھی رہنے دیں پہلے اس عوام کو زندہ رکھنے کا بندوبست تو کیجئے۔عوام زندہ ہوگئی تو بلٹ ٹرین میں سفر بھی کرے گی۔

Majeed Ahmed

Majeed Ahmed

تحریر:مجیداحمد جائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
majeed.ahmed2011@gmail.com