کنٹونمنٹ بورڈ کیس، سیکریٹری دفاع پر 4 نومبر کو فردجرم عائد کی جائیگی

Supreme Court

Supreme Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) کنٹونمنٹ بورڈز میں الیکشن نہ کرانے پر سیکریٹری دفاع پر چار نومبر کو فردجرم عائد کی جائے گی، چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت قانون کی حکمرانی کو یقینی بنا رہی ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کنٹونمنٹ بورڈ میں انتخابات نہ کرانے پر سیکرٹری دفاع کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کر رہا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے سماعت کے دوران کہا ہے کہ عدالتی احکامات کوئی مذاق نہیں، سیکرٹری دفاع کو چاہیے تھا کہ آج الیکشن شیڈول لے کر آتے، یہ بات قابل قبول نہیں، کنٹونمنٹ بورڈ میں انتخابات کرائے جائیں ورنہ ایک پیسہ بھی خرچ کرنے سے روک دیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سیکرٹری دفاع نے یقین دہانی کرائی جس پر عدالت نے حکم جاری کیا تھا، سیکرٹری دفاع کے وکیل افتخار گیلانی نے موقف اختیار کیا کہ وضاحتیں تو بہت ہیں مگر وہ کوئی وضاحت نہیں کرنا چاہتے، چیف جسٹس نے کہا کہ بات وہیں کی وہیں کھڑی ہے، جہاں 15سال پہلے تھی، کنٹونمنٹ بورڈ کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کرنے دیں گے، روزانہ جو بھی خلاف ورزی ہو رہی ہے اس کے ذمہ داری سیکرٹری دفاع ہیں۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہوئی، انتخابی قوانین میں ترامیم ہو رہی ہیں، وزیراعظم نے ایک کمیٹی بھی بنائی ہوئی ہے جو کام کر رہی ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ تھوڑا وقت دیا جائے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ جو چودہ سال سے قانون نہیں بنا سکے، انہیں مزید 14 سال دے دیں یہ کچھ نہیں کریں گے۔