گاجر میں چھپی حیرت انگیز صحت مندانہ خوبیاں

Carrots

Carrots

ویسے تو سبھی سبزیاں اپنے اندر طاقت کے خزانے لیے ہوئے ہیں لیکن ان میں جڑوں والی سبزیاں خاص اہمیت رکھتی ہیں جس میں گاجر کو اپنی افادیت اور اعلی خوبیوں کی وجہ سے منفرد مقام حاصل ہے اسی لیے دینا بھر میں گاجر کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے 4 اپریل کو عالمی گاجر ڈے منایا جاتا ہے جب کہ اس سے بنی ہوئی لذیذ ڈشز دنیا کے ہر کونے میں پسند کی جاتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں 100 قسم کی گاجر پائی جاتی ہے جو اپنے سائز اور ذائقے کے لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہیں تاہم جامنی رنگ کی گاجر کو قدرتی طور پرحقیقی گاجر تسلیم کیا جاتا ہے تاہم 17 ویں صدی میں اورنج رنگ کی گاجر بھی مارکیٹ کا حصہ بن گئی، بہرحال گاجر کسی بھی قسم کی ہو اس کی چند ڈشز دنیا بھر میں مقبول ہیں جو نہ صرف ذائقے اپنے ذائقے کی وجہ سے مقبول ہیں بلکہ اپنے اندر صحت کی بھر پور خوبیاں بھی موجود ہیں۔

گاجر کی خاص خوبی: گاجر کی ایک اہم خوبی یہ ہے کہ جب اسے پکایا یا پھر گرائنڈ کیا جائے یا پھراس کا جوس نکالا جائے اس میں موجود پروٹین اور بھی بڑھ جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ اس میں موجود کیروٹی نائڈز میں 600 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے۔ گاجر کو جب تیل میں پکایا جاتا ہے تو اس کی صلاحیتوں میں 39 فیصد بہتری آجاتی ہے۔

اکثر لوگ گاجر کو پریشر ککر میں پکانے کے لیے پیاز اور ہری مرچ کے ساتھ پکاتے ہیں اور کچھ لوگ کڑی پتے اور مٹر کے ساتھ اسے کھانے کی زینت بناتے ہیں۔ گاجر کا حلوہ: برصغیر پاک و ہند میں یہ ایک مقبول ترین میٹھی ڈش ہے بلکہ اکثر بالی ووڈ فلموں میں تقریبات کے دوران ماؤں کا اپنے بچوں کے لیے گاجر کا حلوہ بناتے اور کھاتے دکھایا جاتا ہے۔ گاجر کے حلوے کو بنانے کے لیے اسے کدو کش کرکے اور اس میں دودھ اور خشک میوہ جات ڈال کر انتہائی ہلکی آنچ پر پکایا جاتا ہے جب کہ جو لوگ کم کلوریز چاہتے ہیں تو وہ اس میں میوہ جات اور گھی کا استعمال کم کریں۔

گاجر سے بنے کیک: گاجر کے کیک درحقیقت برطانوی ڈش ہے جسے 19 ویں صدی میں متعارف کرایا گیا جب چینی اور دیگر سویٹ ڈشز کم ہی دسیتاب ہوتی تھیں۔ لوگ کیک کو فلیور دینے کے لیے میٹھی سبزیاں بالخصوص گاجر کا استعمال کرتے تھے جس کے بعد گاجر کیک مقبول ہوتے چلے گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 3 فروری کو دنیا بھر میں گاجر کیک کے نام سے منایا جاتا ہے جب کہ یہ کیک اپنی نرمی اور ذائقے کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے۔ اب گاجر کپ کیک بھی بازاروں میں دستیاب ہیں جب کہ اس کے علاوہ شوگر کے مریضوں کے لیے بھی گاجر کیک انتہائی مفید ہیں۔ فرانس، سویڈن، اٹلی، جاپان اور روس میں 2003 سے شروع ہونے والے گاجر ڈے کو اب دنیا بھر میں منایا جانے لگا ہے اور لوگ اس کی افادیت کو تسلیم کر چکے ہیں۔