”الطاف” کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کا ڈرامہ

Altaf Hussain

Altaf Hussain

بالآخر ڈرامہ ختم ہوا اور الطاف حسین کی گرفتاری کی تصدیق خود ایم کیو ایم نے ہی کر دی۔ایم کیو ایم کے لندن میں ڈپٹی کنوینر نے الطاف حسین کی گرفتاری کی تصدیق کی اور کارکنوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔ انھوں نے کہا ‘پولیس سرچ وارنٹ لے کر الطاف حسین کے مکان پر پہنچی اور منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں ان سے پوچھ گچھ کرنی چاہی۔

الطاف حسین کی طبیعت کچھ دنوں سے ناساز تھی اور وہ ہسپتال جانے کے لیے تیار ہو رہے تھے جب پولیس پہنچی۔ اس سے قبل جب الطاف حسین کی گرفتاری کی خبریں چلیں تو ایم کیو ایم کے فاروق ستار و دیگر نے گرفتاری کی تردیدکی۔متحدہ کے قائد الطاف حسین کی رہائش گاہ کو جو ایک طویل عرصے میں محاصرے میں تھی اور مختلف خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار ان کی مکمل طور پر نگرانی کر رہے تھے۔ متحدہ کے قائد اپنی رہائشگاہ پر غیر اعلانیہ طور پر پہلے ہی نظر بند تھے۔

تاہم متحدہ کے قائد الطاف حسین کو گزشتہ روز باضابطہ طور پر نارتھ ویسٹ میں واقع انکی رہائشگاہ سے گرفتار کر کے متعلقہ تھانے کی حوالات میں بند کر دیا ہے، اس سلسلہ میں جب ان کے وکلا تھانہ میں پہنچے تو پولیس نے انکی ملاقات سے قبل الطاف حسین سے پوچھا گیا کہ وہ اپنے کس وکیل سے ملنا پسند کریں گے جس پر انہوں نے اپنے وکیل کا نام دیا جسے ان سے ملاقات کی اجازت دیدی گئی، پولیس نے متحدہ کے سربراہ الطاف حسین کو بتایا کہ انہیں منی لانڈرنگ کیس میں چارج کیا گیا ہے۔

جبکہ دیگر الزامات میں ابھی تحقیقات جاری ہیں ،یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ برطانوی پولیس اس وقت تک کسی کو باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کرتی جب تک اس کے پاس مکمل ثبوت نہ ہوں۔گورنر سندھ نے الطاف حسین کی گرفتاری پر وزیراعظم نواز شریف اور دیگرمتعلقہ حکام سے رابطے شروع کردیئے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے وزیراعظم نواز شریف، صدر مملکت ممنون حسین اور وزیرداخلہ سمیت متعلقہ برطانوی حکام سے رابطہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا اور کہاکہ معاملے میں مداخلت کریں تاکہ تمام معاملات کو بہتر طریقے سے چلایا جاسکے۔

برطانیہ کے شہر لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کی گرفتاری کے بعد کراچی میں حالات خراب ہوگئے۔ مارکیٹیں، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز اور علاقے بند ہونا شروع ہوگئے، شہر کو زبردستی بند کروایا گیا۔ کراچی میں ہر طرف گویا افراتفری کا سماں پیدا ہوگیا۔ شہر کی مارکیٹیں، پیٹرول پمپس، سی این جی اسٹیشنز، دفاتر اور مختلف علاقے بند ہوگئے۔ الطاف حسین کی طرف سے دائر کی گئی درخواست ضمانت بھی مسترد کردی گئی تاہم ایم کیوایم نے گرفتاری کی تردید کرتے ہوئے کہاہے کہ الطاف حسین گذشتہ کچھ دنوں سے علیل ہیں ، گھر پر موجود ہیں اور مسلسل رابطے میں ہیں۔

Imran Farooq

Imran Farooq

الطاف حسین سنٹرل لندن تھانے میں رکھا گیا ہے جس کے بعد وہ وکلاء کی خدمات حاصل کرکے ضمانت کی درخواست دائر کریں گے۔ الطاف حسین کو نارتھ ویسٹ لندن کے گھر سے کائونٹرٹیررازم سکواڈ نے چھاپہ مارکارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا ہے اور اْن کے خلاف تین الزامات کے تحت تحقیقات جاری تھیں جن میں عمران فاروق قتل کیس ، کراچی میں تقاریر اور منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات چل رہی تھیں جنہیں اکٹھا کردیاگیاتھا۔ الطاف حسین کی گرفتاری کے لیے ہونیوالے آپریشن میں 70 سے زائد اہلکاروں نے حصہ لیا اور دیواریں پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے۔

برطانوی پولیس نے الطاف حسین کا پاسپورٹ قبضے میں لے لیا ہے اوراْنہیں برطانیہ چھوڑنے سے روکدیاہے جبکہ پولیس نے برطانوی وزارت داخلہ کو معاملے پر بریفنگ دی اور دونوں ادارے مسلسل رابطے میں ، ہوم سیکریٹری تھریسامے کو الطاف حسین کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کردیاگیاہے۔بتایاگیاہے کہ سکاٹ لینڈیارڈ نے باقاعدہ طورپر پاکستان میں وزارت داخلہ کو آگاہ کردیاہے۔ہنگامی طورپر نائن زیرو پر بلائی گئی پریس کانفرنس سے مختصر گفتگومیں لندن سیکریٹریٹ کے سرکردہ رہنمائ نصرت ندیم کاکہناتھاکہ الطاف حسین گھر پر موجود ہیں، گذشتہ کچھ دنوں سے طبیعت ناساز ہے۔

اورآج اْنہیں ہسپتال جاناتھااوراِسی سلسلے میں گھر سے نکلے تھے جس کا غلط مطلب لیاگیا،وہ مسلسل رابطے میں ہیں اور کارکن صبروتحمل کا مظاہرہ کریں ، الطاف حسین کی ہدایات کے مطابق اپنے جذبات قابومیں رکھیں۔بتایاگیاہے کہ پولیس الطاف حسین کے گھر آئی تھی اوراْن کے پاس سرچ وارنٹ موجود تھا،تلاشی جاری ہے،وہ کچھ پوچھ گچھ کرناچاہتی تھی لیکن الطاف حسین گرفتارنہیں۔ برطانوی ہائی کمیشن کاکہناتھاکہ پولیس معاملے پر رائے کا اظہار نہیں کرسکتی۔

حکومت بھی پولیس کی تفتیش پر اثر انداز نہیں ہوسکتی ، لندن میٹروپولیٹن پولیس کی معاملے پر بات کرنے کی مجاز ہے جبکہ عارضی طورپر کراچی میں برطانوی ہائی کمیشن عارضی طورپر بند کردیاگیاہے۔سکاٹ لینڈ یارڈ کاکہناتھاکہ 60سالہ پاکستانی شخص کو 24گھنٹوں کیلئے گرفتار کیاگیاہے ، تفتیش مکمل ہونے کے بعد ضمانت ہوسکتی ہے۔ یادرہے کہ الطاف حسین کی 1953ء کی پیدائش ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق الطاف کو سپیشلسٹ آپریشنز یونٹ نے گرفتار کیا اور جس گھر میں کارروائی کی گئی ، وہ متحدہ کی ملکیت ہے۔

عمران فاروق قتل کیس میں برطانیہ کے قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے الطاف حسین اور دیگر کے لندن میں گھروں پر چھاپے مارے تھے جس دوران بھاری رقم برآمد ہوئی تھی جس کا واضح جواب نہ دیاجاسکا اور سکاٹ لینڈیارڈ نے منی لانڈرنگ کا کیس بنا دیا تھا۔ وزیراعظم نواز شریف نے ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کی لندن میں گرفتاری پر اظہار افسوس کرتے ہوئے متحدہ کو پارلیمنٹ میں اعتماد میں لینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نواز شریف کو پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران الطاف حسین کی گرفتاری سے آگاہ کیاگیا۔ وزیراعظم نے معاملے کو انتہائی حساس قراردیتے ہوئے پارٹی اراکین کو بیان بازی سے گریز کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم نے سپیکر سے درخواست کی ہے۔

وہ متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین سے رابطے کے لیے کمیٹی تشکیل دیں، پارلیمنٹ کے اندر بھی متحدہ کو اعتماد میں لیاجائے۔ ایم کیو ایم قائد کی گرفتاری کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ ناتھا خان، بلدیہ ٹائون، گلشن اقبال، لیاری میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 3 زخمی ہوگئے جبکہ مشتعل افراد نے ابوالحسن اصفہانی روڈ، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا اور گلبرگ ٹائون میں 3 رکشے اور 4 بسوں کو نذرآتش کردیا۔ گاڑیاں جلنے کے بعد ٹرانسپورٹرز نے گاڑیاں سڑکوں پر نہ لانے کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی میں قائم برطانوی ہائی کمیشن کو عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے، ترجمان برطانوی ہائی کمیشن کے مطابق قونصلیٹ کو کچھ عرصے میں تمام سروسز کے ساتھ بحال کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق برطانوی قونصل خانے میں اس وقت عملہ موجود نہیں ہے، قونصل خانے میں تعینات برطانوی عملہ کل ہی برطانیہ بھجوا دی گیا تھا۔ دوسری جانب پولیس نے بھی برطانوی ہائی کمیشن کی سیکورٹی سخت کردی ہے۔ برطانوی ہائی کمیشن جانے والے تمام راستے سیل کردیئے گئے ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کے خصوصی معاون برائے سیاسی امور عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ لندن میں الطاف حسین کی گرفتاری سے حکومتِ پاکستان کا کوئی تعلق نہیں ہے اس کے باوجود حکومت انہیں ہر طرح کی قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

Government of British

Government of British

حکومت لندن میں اپنے سفارتخانے سے اس واقعے کی تفصیلات جاننے کی کوشش کر رہی ہے۔کہ ان کی معلومات کے مطابق برطانوی حکومت نے اس گرفتاری سے قبل حکومت پاکستان کے پیشگی کوئی رابطہ نہیں کیا۔

تحریر:قرة العین