برسلز (پ۔ر) چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیرمیں جبری طور پر گم شدہ افراد کے لواحقین کے ساتھ گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
لاپتہ افراد کے عالمی دن کی مناسبت سے برسلز میں کشمیرکونسل ای یو کی کورکمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے چیئرمین کشمیرکونسل ای یو کے بیان میں کہاگیا ہے کہ بھارتی افواج کے ہاتھوں گذشتہ تین دہائیوں کے دوران ہزاروں افراد جبری طور پر لاپتہ ہوچکے ہیں۔ مقبوضہ کشمیرمیں حالیہ سالوں کے دوران ہزاروں بے نام قبریں بھی دریافت ہوئی ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ جبری طور پر گم شدہ افراد کو ان قبروں میں دفن کیا گیا ہے۔
ایک حالیہ رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ آٹھ ہزار سے زائد لوگ سیکورٹی فورسز کی حراست کے دوران لاپتہ ہوئے ہوئے ہیں اور ان کے خاندانوں کو ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔
بیان میں کہاگیا ہے کہ لواحقین بھی اپنے پیاروں کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں بھارتی فوجیوں اور متعلقہ سیکورٹی ایجنسیوں نے انکے گھروں اور دیگر مقامات سے اٹھایاہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے مقبوضہ کشمیرمیں گم شدہ افراد کے والدین کی تنظیم کی سربراہ پروینہ آھنگر کے موقف کی بھی حمیات کی جو بھارتی حکومت سے انسانی حقوق کے عالمی قوانین پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتی ہیں۔
انھوں نے جموں و کشمیر سول سوسائٹی کے صدر پرویز امروز کے کام کو بھی سراہتے ہوئے کہاکہ جناب پرویز امروز اور محترمہ پروینہ آھنگر دونوں کو گذشتہ سال ناروے کی ’’رفتو فاونڈیشن‘‘ خصوصی ایوارڈ دی چکی ہے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ افراد کا پتہ لگانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ان کے لواحقین اب تک ان کا انتظار کررہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کو کالے قوانین کے تحت استثناء حاصل ہے جس کے تحت وہ لوگوں کو قتل کرسکتے ہیں اور انہیں ہراساں کرسکتے ہیں اور بلاوجہ حراست میں لے سکتے ہیں۔
علی رضا سید نے بتایاکہ کشمیرکونسل ای یو مقبوضہ کشمیر سے بھارتی مظالم کے بارے میں اطلاعات اور ثبوت جمع کررہی ہے تاکہ وقت آنے پر ان ثبوت کو عالمی سطح پر پیش کیا جاسکے۔
انھوں نے مزید کہاکہ بھارتی حکومت پنتیس اے کو بھارتی آئین سے ختم کرکے کشمیرکی خصوصی حیثیت بھی ختم کرنا چاہتی ہے لیکن ہم ایک آگاہی مہم کے ذریعے اس بھارتی منصوبے کو بے نقاب کرکے رہیں گے۔