چکوال کی سیاست افواہوں کی زد میں

Chakwal

Chakwal

تحریر : ریاض احمد ملک

الیکشن کے دن قریب ہوتے جا رہے ہیں تمام پارٹئیوں کے امیدوار ہوم ورک مکمل کر رہے ہیں یہ پہلا الیکشن ہے جس میں ووٹر تزبزب کا شکار ہے انہیں یہ بھی پتہ نہیں کہ انہوں نے ووٹ کس امیدوار کو دینا ہے چند روز قبل کی پوزیشن تو یہ تھی کہ صبع جو امیوار ووٹ مانگ کر جاتا شام کو یا تو اس کے پاس ٹکٹ نہیں ہوتا یا وہ پارتی بدل چکا ہوتا تھا اب کچھ موسم صاف ہوا ہے تو مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف نے میدان خوب گرما رکھے ہیں دونوں پارٹئیاں میدان مارنے کی دعویدار ہیں یہاں جو پارٹئیاں میدان میں ہیں NA64میں مسلم لیگ ن نے تو پرا سیٹ اپ ہی میدان میں اتارا ہے جبکہ تحریک انصاف نے پہلے سردار غلام عباس اور پھر زولفقار دلہہ کو میدان میں اتار دیا پی پی 21پر ہمایوں یاسر سرفراز اور پی پی22پر طارق کالس کو میدان میں اتارا ہے اب تمام لوگ خوب محنت کر رہے ہیں NA64پر زوالفقار دلہہ سابق وفاقی وزیر اور سابق ایم این ائے میجر ر طاہر اقبال سے مقابلہ کر رہے یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ سردار غلام عباس جن کا اس حلقہ میں ووٹ بنک موجود ہے مگر سردار غلام عباس عدالت سے نااہل ہو چکے ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سردار غلام عباس زولفقار دلہہ کی حمایت کریں گےَ؟ اگر سردار غلام عباس ززلفقار دلہہ کی حمایت کر جاتے ہیں رو آئندہ اس حلقہ میں ان کی سیاسی موت واقع ہو تی نظر آ رہی ہے۔

اس لئے یہاں وہ اگر اس کی حمایت نہیں کرتے تو میجر ر کا مقابلہ وہ دس بجے تک بھی نہیں کر سکرتے یہ حقیقت ہے مخالفین کے تمام وار ان کی شخصیت پر اثر انداز ہوتے نظر نہیں آ رہے اس وقت یہان جو میڈیا وار چل رہے ہیں ان میں ختم نبوت اور دولمیال کا واقع ہے میڈیا پر مخالفین ان پر خوب وار کر رہے ہیں مگر جب ان کی شخصیت سامنے آتی ہے سب کچھ زائل ہو جاتا ہے پھر اس حلقہ میں میجر طاہر اقبال کافی عرصہ سے حکومت کر رہا ہے اس کے مقابلے میں زولفقار نیا کھلاڑی ہونے کی وجہ سے شائد کھیل نہ پائے کیونکہ یہ میجر کا ہوم گراونڈ بھی ہے دوسری جانب سابق صوبائی وزیر ملک تنویر اسلم سیتھی کا مقابلہ طارق کالس کر رہے ہیں ملک تنویر اسلم یہاں تین مرتبہ جیت چکے ہیں انہوں نے اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں کت جال بچھائے ہیں سڑکیں پل سکول کالج واٹر سپلائیوں سمیت کئی میگا پراجیکٹ اپنے حلقہ میں لائے اور انہیں مکمل بھی کیاان کے خلاف نیب میں کیس دائر ہوا مگر کلین چیٹ حاصل کر کے سیاست کے میدان میں آ گئے میرے صحافی بھائی بھی ان پر میڈیا وار کرتے نظر آتے ہیں مگر عوام ان کے خلاف ایکشن لیتے نظر نہیں آ رہے اس طرح یہ سیٹ بھی مسلم لیگ ن کو ملتی نظر آ رہی ہے سیم چوہدری حیدر سلطان بھی اسی طرح کھیلتے نظر آ رہے ہیں یہاں ہمایوں یاسر سرفراز پی ٹی آئی کی مقبولیت کی ہوا کا فائدہ اٹھا رہے ہیں اوپر سے انہیں خلائی مخلوق کے ووٹ کا بھی یقین ہے جو شائد انہیں حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو مگر وہ مطمئین ضرور ہیں میں نے این ائے 64کا تزکرہ کیا ہے یہاں پی ٹی آئی کے نظریاتی گروپ کے علاوہ پیپلز پارٹی کے علاوہ آزاد امیدوار بھی الیکشن لڑ رہے ہیں جو صرف پی ٹی آئی کے لئے ہی مصیبت بن رہے ہیں یہی حال پی پی کی دونوں نشستوں کا ہے اب چکوال 2حلقہ این ائے65جو تحصیل تلہ گنگ میں آتا ہے۔

یحصیل کلر کہار نھی ان اس میں شامل ہو چکی ہے یہاں سے مسلم لیگ ق کے امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ مسلم لیگ ن کے سردار فیض ٹمن پیپلز پارٹی کے ملک ہاشم خان تحریک لبیک کے میجر ر سیف بھی میدان میں ہیں اس کے علاوہ پی ٹی آئی نظریاتی کے منصور حیات ٹمن بھی اس حلقہ میں الیکشن لڑ رہے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ تلہ گنگ میں ٹمن والے کبھی بھی اپنی سیٹ جانے نہیں دیتے سابقہ دور میں پیپلز پارٹی ایک مرتبہ یہاں سے الیکشن جیت چکی ہے باقی ہر بار مسلم لیگ ن نے ہی میدان مارا ہے اس مرتبہ سچوئشن ہی مختلف ہے اس حلقہ میں بھی میڈیا وار زوروں پر ہے مگر چوہدری پرویز الہیٰ پر مسجد اور قرآن مجید کے نسخے نالوں میں پھیکنوانے کے الزامات اس مرتبہ بھی زبان عام ہیں پھر پرویز الہیٰ پر یہ ڈاوٹ بھی شامل ہے کہ وہ چکوال کے مقامی نہیں ہیں اگر وہ الیکشن جیت جائیں تو پہلے تو چکوال والے اپنے کاموں کے لئے گجرات کا سفر کریں اور بعض اوقات تمام تگ و داو اس وقت رائیگاں جاتی ہے جب کسی گھر سے صدا آئے کہ صاحب گھر پر نہیں اور انسان کو واپس آنا پڑ جائے ان تمام تر باتوں کے بعد بھی انہیں یہ خوش فہمی ضرور ہے کہ انہیں خلائی مخلوقات کی آشیر باد بھی ہے پھر اس حلقہ میں جو ووٹ تحریک لبیک حاصل کر رہی ہے وہ اکثریت میں پی ٹی آئی کا ہے۔

ن لیگ کو بھی تھوڑا نقصان ہوتا ہے اور فائدہ زیادہ منصور حیات ٹمن پی ٹی آئی کے باغی لیڈر ہیں انہوں نے جو ووٹ لینا ہے وہ بھی اسی پارٹی کا ہے جبکہ میرے سروے کے مطابق مسلم لیگ ن کا ووٹ چٹان کی طرح مضبوط کھڑا ہے یہاں ایک تاثر یہ بھی دیا جا رہا ہے کہ مسلم کیگ ن نے تلہ گنگ کو ضلع کا درجہ مہیں دیا اور پرویز الہیٰ اسے ضلع بنوا دے گا مگر عوام کی اکثریت اس وعدے پر یقین نہیں کر رہی اس وقت میرت زاتی سروئے کے مطابق ونہار کلر کہار بھر پور تلہ گنگ میں ن لیگ کی پوزیشن ٹھیک ہے جبکہ بلکسر کی حدود میں ان کی پوزیشن کمزور نظر آ رہی ہے اس طرح یہ مقابلہ ففٹی ففٹی پر نظر آ رہا ہے یہاں سے جو بھی جیتے گا تھوڑے مارجن سے اب حلقہ پی پی23 کا تزکرہ کریں تو اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کرنل ر مشتاق اعوان ہیں پی ٹی آئی کے آفتاب اکبر تابی لبیک تحریک کے تنویر حسین آزاد امیدوار ملک نوید اختر ۔ ملک جہانگیر دھرکنہ میدان میں ہیں یہاں بھی مقابلہ مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی جت درمیان نظر آ رہا ہے یہاں کی ہار جیت تحریک کے ووٹ ہی کریں گے بظاہر پی ٹی آئی بہتر پوزیشن میں لگتی ہے اجیسیز کی رپورٹ کے مطابق شہر یار حلقہ پی پی 24میں ونر پوزیشن پر ہیں الیکشن 2018میں مسلم لیگی قلعہ میں اگر دراڑ پڑی تو پی پی23پر شائد پڑ جائے۔

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک
03348732994
malikriaz57@gmail.com