پاکستانی ہائی کمشنر کا جواب

Kashmir Issue

Kashmir Issue

مسئلہ کشمیر اس وقت بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے، خطہ میں امن کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان مسئلہ کشمیر اہم مسئلہ ہے مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور آزاد کشمیر کی تمام جماعتیں متحد و متفق ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادواں کے مطابق ہندوستان کشمیریوں کو ان کا تسلیم شدہ حق دے۔ پاکستان کی تکمیل کشمیر کے بغیر ممکن ہی نہیں۔ جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن کے قیام کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔

قائداعظم نے کہا تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے۔ ہندوستان کو کشمیریوں کے تسلیم شدہ حق حق خودارادیت دینا ہوگا۔ پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور کسی کے بھی معاملات میں دخل نہیں دیتا اور نہ کسی کو اپنے اندرونی معاملات میں دخل کی اجازت دیتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہندوستان کو ہٹ دھرمی چھوڑنا ہوگا اور مسائل کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔ بھارت سے تجارت اور غیر مشروط دوستی کا دم بھرنے والے شہداء کشمیر کے مجرم ہیں۔کشمیر کمیٹی ”کشمیر پر مٹی ڈالنے ”کے مترادف ہے آج بھی کشمیری نوجوان” کشمیر بنے گا پاکستان” کا نعرہ لگا کر سینے پرگولیا ں کھا رہے ہیںکشمیر میں 6ہزار اجتماعی قبریں ساڑھے پانچ لاکھ افرد شہید،ہزاروں خواتین کی عصمت دری اور اب تک کشمیریوں کی اربوں روپے کی املاک بھارتی قابض فوج کے ہاتھوں تباہ ہو چکی ہیں۔ قائد اعظم کے فرمان کے مطابق کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔

جبکہ بھارت پاکستان کی شہہ رگ سے خون چوس رہا ہے۔بھارت کشمیر میںبیٹھ کر پاکستان کی طرف بہنے والے دریاؤں کا رخ اپنی جانب موڑ کر پاکستان کر بنجر کردینے کے منصوبے کی تکمیل کے قریب پہنچ چکا ہے ۔ پاکستان کے حکمرانوں کی جانب سے لاکھوں کشمیروں کے قاتل بھارت سے تجارت غیر مشروط دوستی کی تڑپ اور پسندیدہ ملک قراردلوانے کی پالیسی نے کشمیروں میں مایوسی پھیلا رہی ہے اس کے باوجود آج بھی کشمیری جشن آزدی کے موقع پر پاکستان کا پرچم پورے کشمیر میں لہرا کر مناتے ہیں۔ پاکستان کی بقاء کشمیر کی آزدی سے وابستہ ہے کشمیر کی آزادی صرف جہاد سے ہی ممکن ہے۔

نئی بھارتی حکومت کے ایجنڈے میں اولین ترجیح پاکستان کو مٹانا ہے نئی بھارتی حکومت کے اقتدار میں آتے ہی کشمیر میں ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم کرنے کی تیاریاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔اسی لئے پاکستان میں کشمیریوں کی تحریک آزادی کا ساتھ دینے والے جماعة الدعوة کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید کے حوالہ سے بھارتی میڈیا میں پروپیگنڈہ جاری ہے تا کہ انکی آواز کو دبایا جا سکے،حافظ محمد سعید سے بھارتی صحافی وید پرتاب ویدک نے ملاقات کی جس پر بھارتی سیاستدان،میڈیا سب بوکھلا گئے اور برداشت نہ کر سکے۔وید پرتاب ویدک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگرہندوستان اور پاکستان چاہیں تو کشمیر کی آزادی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔

خود مختاری کیلئے مقبوضہ اورہندوستانی کشمیر کے عوام اور ہندوستان وپاکستان تیار ہوں تو کشمیرکو خودمختاری دینے میں کوئی برائی نہیں ہے۔ویدک کی حافظ محمد سعید سے ملاقات اور کشمیر کے حوالہ سے یہ بیان بھارتیوں کے لئے بڑا ہی تکلیف دہ تھا کیونکہ بھارت کشمیر کی آزادی نہیں چاہتا،ویدک کی حافظ محمد سعید سے ملاقات اور کشمیر کے حوالہ سے بات ہونے کے بعد حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے وہ ہر کسی سے مدد لینے کے لیے تیار ہیں، خواہ اس کا نام حافظ محمد سعید ہی کیوں نہ ہو۔ جو بھی جموں کشمیر کے مسئلے کے حل کی بات کرے گا، وہاں کے عوام کے حقوق کی بات کرے گا اور اس کے بارے میں یہاں کے عوام کو یقین ہے کہ یہ ہمارے حقوق کی بات کر رہا ہے، خواہ اس کا نام کچھ بھی کیوں نہ ہو۔

Hafiz Mohammad Saeed

Hafiz Mohammad Saeed

حافظ محمد سعید ہی کیوں نہ ہو۔ ویدک اور امیر جماعة الدعوة کے مابین ملاقات پر ہونے والے بھارتی پروپیگنڈے کے جواب میں بھارت میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان صرف کسی کو خوش کرنے کی خاطر حافظ محمد سعید کو جیل میں نہیں ڈال سکتا ایسا کرنے کیلئے ٹھوس شواہد کی ضرورت ہے۔ ممبئی حملوں سے متعلق حافظ سعید کیخلاف کوئی ثبوت نہیں۔ وید پرتاب ویدک اور حافظ سعید کی ملاقات کے بارے میں پاکستانی حکومت آگاہ تھی نہ ہی بھارتی حکومت کو اس بارے معلوم تھا، یہ دوعام افراد کے درمیان انفرادی ملاقات کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ایک صفحے پر ہے۔

جنگ بندی معاہدے کی حالیہ خلاف ورزی بھارت کی جانب سے ہوئی کنٹرول لائن پر امن کیلئے دونوں ملکوں کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ پاکستان پر الزام لگانا درست نہیں خارجہ سیکرٹریوں کی ملاقات کے حوالے سے بھارت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ حافظ سعید کو عام شہری اس لئے مانتے ہیں کیونکہ انکے خلاف کوئی ٹھوس شواہد نہیں۔ ہم سب کو خوش کرنے کی خاطر انہیں جیل میں بند نہیں کر سکتے۔ امریکہ میں ایسا ہوسکتا ہے لیکن ہمارے ہاں ٹھوس ثبوتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بھارتی صحافی اور حافظ سعید ملاقات سے متعلق انہوں نے مزید کہاکہ مسٹر ویدک کانفرنس میں شرکت کے لئے پاکستان آنیوالے ایک وفد کا حصہ تھے انھیں اس مقصد کے لئے ویزہ دیا گیا تھا اور پھر انہوں نے وہاں قیام کیا، ہم ویزہ دینے کے معاملے میں آزاد ہیں۔

وزیراعظم نریندر مودی جب بھی پاکستان کا دورہ کریں گے ان کا بھرپور استقبال کیا جائے گا۔ صحافی پرتاب ویدیک اور حافظ سعید کی ملاقات بارے کوئی علم نہیں ہے جماعت الدعوة کے سربراہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائیگی۔ اعلیٰ سطحی دورے مناسب تیاریوں کے بغیر نہیں ہوتے اور اس دورے کے بارے میں ابھی سے کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا۔جماعة الدعوة کے ترجمان محمد یحییٰ مجاہد نے بھارتی صحافی کی حافظ محمد سعید سے ملاقات پر بھارتی میڈیا اور سیاست کے ایوانوں میں واویلے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی میڈیا اور سیاستدان انتہائی تنگ نظر ہیں۔ خود کو سیکولر کہلوانے والوں کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا۔

حافظ محمد سعید ہر شخص سے کھلے دل سے ملتے ہیں خواہ وہ کسی ملک، مذہب یا عقیدے سے تعلق رکھتا ہو۔ بھارت کے سینئر دانشور اور صحافی ڈاکٹر وید پرتاب ویدک نے حافظ محمد سعید سے ملاقات کیلئے خود رابطہ کیا ملاقات کے موقع پر میں موجود تھا۔ حافظ محمد سعید نے اس دوران بھارتی صحافی کے سوال پر کہا کہ میں کئی مرتبہ اس کی وضاحت کر چکا ہوں کہ ہمارا ممبئی حملوں سے کوئی تعلق نہیں۔ پاکستان میں لاہور ہائیکورٹ اور بعدازاں سپریم کورٹ ممبئی حملوں کے حوالے سے بھارت کی طرف سے فراہم کیے گئے ڈوزیئر کو مسترد کر چکی ہیں۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ ہمارے عدالتی فیصلوں کا احترام کرے۔

Narendra Modi

Narendra Modi

ڈاکٹر ویدک نے پوچھا کہ نریندر مودی کی پاکستان آمد پر آپ احتجاج تو نہیں کریں گے؟ جس پر حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ ہم احتجاجی سیاست نہیں کرتے البتہ نریندر مودی کے پاکستان آنے پر اپنا نقطہ نظر ضرور پیش کریں گے۔ حافظ محمد سعید نے ملاقات میں اپنا واضح موقف پیش کیا مگر ڈاکٹر ویدک نے بھارت پہنچتے ہی حافظ محمد سعید کی گفتگو کو اپنے انداز سے پیش کیا۔

تحریر:محمد عاصم علی