کرپشن کروں, نہ کرنے دوں گا (نواز شریف)

Pakistan

Pakistan

ملک و قوم کی حقیقی تعمیری و ترقی کے لئے ہمیں خود کو سدھار نے کی اشد ضرورت ہے اچھا برا وقت تو قوموں پر آتا ہی ہے اور دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں نے اپنی دانشمندی ، ہمت اور بہادری کے ساتھ خود پر نازل ہوئے برے حالات اور برے وقت کا مقابلہ کیا تو آج وہی قومیں امر ہوئیںہیں ، اور جن قوموں نے وقت کے تھپیڑوں کے آگے اپنی مجبوری ظاہر کردی اور آپس میں ہماری طرح لڑنے جھگڑننے کو اپنا وطیرہ بنائے رکھا اور اپنی دانش مندی، ہمت اور بہادری کو ایک طرف رکھ کر برے وقت اور برے حالات کا مقابلہ نہ کیا توآج دنیا سے ان قوموں کا نام ونشان بھی مٹ گیا ہے۔

آج یہ لمحہ فکریہ ہے کہ میرے ملک ِعزیز پاکستان کو بھی توانائی بحران، دہشت گردی، ڈرون حملوں، روز افزوں بڑھتی بے روزگاری، کرپشن اور دیگر مسائل نے (ماضی کے برے وقت اور حالات کی شکل میں) اِسے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے ،ایسے میں اگرہمیں اگلے وقتوں میں اپنی اگلی نسلوںکے سامنے خود کو سرخروکرنا ہے تو ہمیں اِن حالات میں ایک قوم کی حیثیت سے باہم متحد و منظم رہ کراپنی دانشمندی، ہمت اور بہادری کے ساتھ اِن سب معاشی ، اخلاقی اور سیاسی برائیوں کا مقابلہ کرنا ہے۔

اور اگر ہم نے ابھی ایک دوسرے کی برائیوں پر نظررکھی اور ہم ایک دوسرے کی ذات و کردار اور قول و فعل کو ہدف تنقید بناتے رہے اور خود کو یکجا کرنے کا یہ وقت لڑنے جھگڑنے میں یوں ہی گزار دیا تو پھر یہ یاد رہے کہ خاکمِ بدہن ماضی کی جھگڑا لو قوموں کی طرح ہمارا نام و نشان بھی کہیں نہ مٹ جائے۔ یکم جون 2013کو قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اٹھایا۔

اور اِس کا 14واں تاریخ ساز اجلاس ہوا اور اِسی روز پنجاب اور بلوچستان اسمبلیوں کے ارکان نے بھی قومی اور اپنی اپنی زبانوں میں حلف اٹھایا۔ اِس روز گیارہ مئی 2013کے عام انتحابات میں ا کثریتی پارٹی کی حیثیت سے مرکز میں حکومت بنانے والی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور متوقعہ وزیراعظم اور دورِ جدید کے امیرالمومنین میاں محمد نواز شریف (جو12اکتوبر1999کواپنی دوسری حکومت کو ماضی کے ایک آمر جنرل پرویز مشرف کے ڈسے جانے سے ختم۔

ہونے کے بعد)13سال 8ماہ کے بعد تجربات کی بھٹی میں کندن بن کر ایک مرتبہ پھر تزک احتشام سے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو اِن کا فقیدا لمثال استقبال کیا گیا۔اور اِن کی جماعت کے کارکنوں سمیت اِن کے حمایتیوں نے بھی اِن کی شان میں نعروں کی صورت میں قصیدہ خوانی کرکے پارلیمنٹ کی درو دیوار ہلادیئے۔ نواز شریف نے پارٹی کے پارلیمانی اجلاس سے بھی خطاب کیا۔

Nawaz Sharif

Nawaz Sharif

اور اِسی اجلاس میں قائدِ ایوان کے لئے نواز شریف کا نام چوہدری نثار نے پیش کیا جس کی پارلیمانی پارٹی نے منظوری بھی دے دی، اِس موقع پر نامزد وزیراعظم اور دورِ جدید کے المومنین میاں نواز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران جن فکر انگیز خیالات کا اظہار کیا۔ وہ یقینا تاریخ کے سہرے باب کا حصہ بن گئے ہیںدیکھا یہ کہ ہے یہ اِن پر آئندہ کتناعمل کرتے اور کروتے ہیں۔

بہرحال جیساکہ میاں نواز شریف نے کیا خوب کہا ہے کہ”نہ خودکرپشن کروں گانہ کسی کو کرنے دوں گا، ملکی خزانہ لوٹنے والوں کا کڑا احتساب کرنا ہو گا، اور اِسی طرح انہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں یہ بھی خوب کہا ہے۔کہ” اللہ نے ہمیں ماضی اور کسی کی طرح سمجھوتوں والی حکومت سے بچایا جو میرے اللہ کا بڑا احسان ہے موجودہ حالات میں سمجھوتوں پر مبنی حکومت بنانے کے بجائے باہر بیٹھنے کو ترجیح دیتے۔ غربت ، بیروزگاری اور دہشت گردی کی بنیادی وجہ خراب معاشی صورتِ حال ہے۔

اوراِس موقع پر انہوں نے برملااپنے اِس عزم وہمت کو بھی دہرایاکہ ”ہم کسی قسم کی انتقامی سیاست تو نہیں کریں گے تاہم قومی خزانہ لوٹنے والوں کو ہرگز ہرز معاف نہیں کیاجائے گا۔ ملک کی تعمیر وترقی اور مسائل میں گھیرے وطن عزیرکو آگے لے جانے کے لئے ٹیکس وصولی کا نظام ہرحال میں بہتر بنائیں گے، اور ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کے لئے 550ارب روپے کی ضرورت کو پوراکریں گے۔

اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ملک کے نامزد وزیراعظم اور اِس جدید صدی کے امیرالمومنین میاں نوازشریف نے اپنے اِس انتہائی افکر انگیز خطاب میں اِس بات کا بھی تذکرہ کیا۔کہ”دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے چالیس ہزارسے زیادہ لوگ شہید ہو گئے ، اربوں کے نقصانات سے دوچا رہوئے، ہمیں اپنے معاملات کی درستگی کے لئے اپنے رویے میں ہر حال میں سنجیدگی لانا ہوگی اورایک بار پھر نامزد وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں۔

Muslim League (N)

Muslim League (N)

سے زائد ارکان سے خطاب کے دوران قوم کو اِس بات کا بھی عندیہ دیاکہ”انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے مجھ سمیت میری جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔ اور اِس موقع پر نامزد وزیر اعظم میاں محمدن واز شریف اپنے تاریخ ساز خطاب میں اپنی حکومت کے آئندہ کئے جانے والے ایسے بہت سے اقدامات اور منصوبوں کا بھی تذکرہ کیا اگر جنہیں مستقبل قریب میں حقیقی معنوں میں عملی جامہ پہنانا دیا گیا۔

تو یقینا ملک میں اس مثبت و تعمیری تبدیلی کے اثرات ضرور نظر آنے شروع ہو جائیں گے۔ جن کے لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام نے گیارہ مئی 2013کے عام انتخابات میں اپنا حقِ رائے اچھا استعمال کیا۔آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان موجودہ حالات میں جس نازک دور سے گزر رہا ہے اِس سے نبرد آزما ہونے کے لئے ساری پاکستانی قوم کو پہلے خود کو سدھار نے کی اشد ضرورت ہوگی اورا پنے تمام فروعی ، ذاتی، سیاسی اور مفاداتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر یکجا ہونا ہو گا۔

اوراِسی طرح اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے والی سیاسی جماعتوں کو ایوانوں میں حکومتی امور میں ٹانگیں اور روڑے اٹکانے کے بجائے نومنتخب اور نامزد وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی ذات و کردار اور اِن کی جماعت کے قول و فعل اور منصوبوں اور اقدامات پر تنقید برائے تنقیدکرنے کے بجائے اِن کے ہر معاملے میں اصلاح کی راہ ڈھونڈنی ہوگی ، چلتے چلتے میں ربِ کائنات کے حضور دعاگو ہوں کہ اللہ نواز شریف کو ہمت دے کہ وہ اپنے ذہن کا درست استعمال کرتے ہوئے ملک کی خدمت کریں اور وہ سب کچھ سچ کر دکھائیں جس کا یہ قوم سے وعدہ اور عزم کرچکے ہیں۔

تحریر : محمداعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com