ملک میں کسی بھی قسم کا غذائی بحران نہیں، وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی

Sikandar Hayat Boson

Sikandar Hayat Boson

ملتان (جیوڈیسک) وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ ملک سکندرحیات بوسن نے کہاہے کہ وزیراعظم نے ان کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی ہے۔

جو آئندہ چھ ہفتوں میں اجناس کی قیمتوں میں کمی کے سدباب، فصلوں کی لاگت کم کرنے اور کسانوں کو نقصان سے محفوظ رکھنے کی سفارشات تیار کر کے حکومت کو پیش کر دے گی۔

ہفتہ کے روزیہاں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں انڈس کنسوشیم، آکسفیماور زکریا یونیورسٹی کے تعاون سے منعقدہ فوڈمیلہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوںنے کہ اکہ بدقسمتی سے کپاس کی قیمتوں کے تعین میں اپٹما کی اجارہ داری تھی، وہ مرضی کے ریٹس پر کپاس کی خریداری کرتی تھی اسی لیے حکومت نے ٹی سی پی کو تیسرے خریدار کے طورپر 10 لاکھ گانٹھ روئی خریدنے کا حکم دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ٹی سی پی کبھی بھی ڈائریکٹ کسانوں سے کپاس نہیں خریدتی، نہ حکومت کے پاس کپاس رکھنے کے گودام ہیں۔ ٹی سی پی کو خریداری کا حکم دینے کابڑا مقصد مارکیٹ میں کپاس کی قیمتوں میں استحکام پیدا کرنا تھا اور ٹی سی پی کی طرف سے خریداری کے اعلان کے بعد کپاس کی قیمت 2100 روپے فی من سے 2500 روپے فی من تک چلی گئی تھی۔

سکندر بوسن نے کہاکہ ٹی سی پی جنرز سے عالمی اسٹینڈرڈ کو مدنظر رکھ کر روئی کی خریداری کر رہی ہے تاکہ اگر روئی باہر فروخت بھی کرنی پڑے تو آسانی سے فروخت ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی اسٹینڈرڈ کے مطابق روئی کی گانٹھ 170 کلو گرام کی ہوتی ہے جبکہ پاکستانی جنرز 150 کلو گرام وزن کی گانٹھیں بھی تیار کر رہے تھے۔

ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیرنے کہ اکہ چاول کی کم قیمت کاحل حکومت نے چاول کے کاشتکاروں کو ڈائریکٹ پانچ ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی دینے کا فیصلہ کر کے نکالا ہے تاکہ فصل کی خریداری میں آنے والی مشکلات اور شکایات سے بچا جا سکے۔اس وقت پوری دنیا میں زرعی اجناس کی قیمتیں کم ہو رہی ہیں، ان کے تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتوں سے بھی لنک بنتا ہے۔

سکندربوسن نے کہ اکہ پاکستان میں کسی بھی قسم کا کوئی غذائی بحران نہیں ہے اور نہ ہی کسی بھی چیز کی کمی ہے بلکہ ہمارے محفوظ ذخائر میں 10 لاکھ ٹن سے زائد گندم محفوظ موجود ہے۔ انہوں نے کہ اکہ میڈیا کا کام لوگوں کو خبر دینے کے ساتھ ساتھ شعور اور تعلیم دینا بھی ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے معاشرے پر اثرات اور ہمارے علاقائی اور روایتی کھانوں کی افادیت سے رو شناس کرانے کا یہ پروگرام یونیورسٹی کی بہترین کاوش ہے، اس طرح کے پروگرام ہوتے رہنے چاہئیں۔