یوم تکبیر اور ڈاکٹر عبدالقدیر خاں

Pakistan

Pakistan

پاکستان کو ایٹمی طاقت بنے ہوئے 15 سال ہو گئے جن حالات میں پاکستان ایٹمی قوت بنا وہ دنیا کے لئے نمونہ ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ کہ پاکستان جیسا غریب ملک اتنا بڑا کام کر سکتا ہے پاکستان کی ایٹمی صلا حیت حاصل کرنے کی تاریخ بہت طویل ہے اور اس میں جن لوگوں نے اہم کردار ادا کیا ان میں ڈاکٹر عبدالقدیر خاں ، ڈاکٹر نوید احمد، ڈاکٹر اشفاق احمد، ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی، ڈاکٹر ثمر مبارک مند ، ڈاکٹر بشیر الدین محمود سمیت بہت سے دیگر سائنس دانوں کی کائوشیں شامل تھیں۔

بنیادی طور پر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کی کوشش 1956 میں شروع ہوئی۔ جس کے تناظر میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کا قیام عمل میں لایا گیا۔ ڈاکٹر نذیر احمد 1956 سے 1961 تک سربراہ رہے اور لاہور میں فنڈ قائم کیا گیا۔ ڈھاکہ میں ایک سنٹر قائم کر دیا گیا۔ ان دونوں مراکز کا ذمہ پہلا کام یورنیم کی تلاش تھا۔ اور یہ سلسلہ 1963تک رہا ان کوششوں کے نتیجے میں 1970 میںڈیر ہ غازی خاں میں یورنیم جمع کرنے کیلئے اونچی سطح پر کام شروع کیا گیا۔

اس سلسلے میں ذوالفقار علی بھٹو نے 1971 میں اقتدار سنبھا لنے کے بعد پہلے قدم کے طور پرایٹمی ہتھیاروںکی تیاری کا پروگرام شروع کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 20 جنوری 1972 کو ملتان میں سنیئر سائنسدانوں کی کانفرنس میں ملک کیلئے ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کی ہدایت کی اس سے پہلے ذوالفقار علی بھٹو نے ایوب خاں کو مشورہ دیا تھا کہ ملک کو ایٹمی قوت بنایا جائے۔ لیکن ایوب خاں نہ مانے اور کہا کہ ملک کے پاس وسائل نہیں ہیں۔

لیکن ذوالفقار علی بھٹو نے اقتدار میں آکر یہ تاریخی جملہ کہا کہ ہم گاس کھا لیں گے مگر ایٹم بم ضرور بنائیں گے اس طرح پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا اصل کام 1972 میں شروع ہوا بعد آزاں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن 1974میں ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کے پاکستان آنے کے بعد کہوٹہ انرجمنٹ پروجیکٹ قائم کرنے کا فیصلہ کیا پاکستان نے سینٹری فیوج کا پہلا ٹیسٹ 1976 میں کیا اور پاکستان توانائی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرمنیر احمدخاں نے پاکستان کے یورنیم سے ایٹمی ایندھن حاصل کرنے کے شعبے میں خود کفالت حاصل کرنے کا انکشاف کیا۔

1983 میں پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن نے تاریخی سنگ میل عبور کرتے ہوئے ملک کا پہلا ایٹم بم تیار کر لیا تھا جب بھارت نے 11 سے 13مئی 1998 کو ایٹمی تجربات کیے تو اس وقت کے وزیر اعظم میاں نواز شریف نے 13مئی کو وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کیا خطے کی صورت حال پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے بھارت کے ایٹمی دھماکوں کی تکنیکی اہمیت سے آگاہ کیا اور انکشاف کیا کہ ہم بھارت کو برابری کا جواب دینے کی پوری پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔

پاکستان جب چاہے ایٹمی دھماکے کر سکتا ہے۔ جب دیگر ملکوں کو پتہ چلا کہ پاکستان ایٹمی دھماکے کرنے جا رہا ہے تو یورپ سمیت بہت سے ملکوں نے پریشر ڈالہ کہ پاکستان ایٹمی دھماکے نہ کرے۔ پاکستان کی پوری قوم چاہتی تھی کہ پاکستان جلد از جلد دھماکے کر کے انڈیا کو برابری کا جواب دے۔ نواز شریف اور ان کی کابینہ کے اکثر ارکان نے فیصلہ کیا کہ ایٹمی دھماکے کیے جائیںکابینہ سے خطاب میں نواز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے ایٹمی دھماکے نہ کیے تو بھارت کا حوصلہ مزید بڑھا جائے گا۔

Abdul Qadeer Khan

Abdul Qadeer Khan

ہمیں بھارت کو آگے بڑھنے سے روکنا ہوگا ایٹمی دھماکوں کی تیاری تو بہت پہلے کر لی گئی تھی 27مئی کو ڈاکٹر عبدالقدیر خاں، اشفاق احمد، ڈاکٹر فاخر ہاشمی ، ڈاکٹر جاوید اشرف، ڈاکٹر نسیم خاں چاغی پہنچ گئے 28 مئی کو 3:15 منٹ پر نوجوان سائنسدان محمد ارشد نے نعرہ تکبیر اللہ اکبر کی گونج میں بٹن دبا کر ایٹمی دھماکے کئے۔ وزیر اعظم نے ایٹمی قوت ہونے کا اعلان کیا جس سے پوری قوم میں خوشی کی لہر دوڑ گی ۔ پورے ملک میں جشن کا سماں تھا پاکستان میں ہی نہیں تمام اسلامی ممالک میں جشن منایا جا رہا تھا۔

ایٹمی دھماکے پاکستان نے کیے جشن سعودی عرب ، مصر، ترکی ، انڈونیشا، کویت ، مسقط، اومان، میں منایا جا رہا تھا کیونکہ یہ بم پاکستان کا ہی بم نہیں ہے ۔بلکہ یہ تو اسلامی بم ہے۔ اور پورے عالم اسلام کو اس پر فخر ہے یہی وجہ ہے کہ جب یورپ اور دیگر ممالک نے پاکستان پر پابندیاں لگائیں تو سعودی عرب نے 3 سال تک تیل فری دیا۔ تمام اسلامی ممالک نے پاکستان کی دل وجان سے مدد کی۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام میں سب سے اہم کردار ڈاکٹر عبدالقدیر خاں کا ہے عیش و عشرت کی زندگی چھوڑ کر پاکستان تشریف لائے۔

لیکن ہمارے ملک کے ڈکٹیٹراور بزدل حکمران مشرف نے ان کے ساتھ بہت بڑی زیادتی کی۔ ڈاکٹر صاحب کو ان کے عہدے سے معزول کر کے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ۔دوستوں اور رشتے داروں سے ملنے کی پابندی لگا دی گئی خیرپرویز مشرف کا بویا ہوا ہم ابھی تک کاٹ رہے ہیں۔ حکمران طبقہ اس قدر بے حس ہے کہ ملک اس وقت سنگین بحرانوں میں مبتلا ہے ڈاکٹر ثمر مبارک مند اور ان کی ٹیم نے تھر میں 50ہزار میگاواٹ بجلی اور ایک ارب بیرل سالانہ 500 سال تک استعمال کا ذخیرہ دریافت کیا ہے تھر میں گیس کا ذخیرہ سوئی کے مقام سے بڑا ذخیرہ ہے۔

لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ حکمران اس منصوبے کیلئے فنڈ ہی نہیں دے رہے بلکہ اکثر وزیر صاحبان ڈاکٹر ثمر مبارک کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ غریب عوام کے امیر ترین حکمرانوں خدا راہ اس قوم پر رحم کرو۔ اور جتنی جلد ہو سکے ڈاکٹر ثمر مبارک کی منصوبے کیلئے فنڈز جاری کرو۔ ڈاکٹر عبدالقدیر خاں صاحب سے گزارش ہے کہ پوری قوم آپ کی طرف حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہی ہے۔

آپ کو اپنا میسحا سمجھ رہی ہے۔ جس طرح آپ نے ملک کو ایٹمی قوت بنایا اور اسی طرح لوڈشیڈنگ ، مہنگائی اور بے روزگاری سے ہماری جان چھڑائیں۔ وطن عزیز میں وسائل کی کمی نہیں ہے۔ میاں نواز شریف سے گزارش ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خاں نے ملک کے لیے اپنا سب کچھ قربان کیا ان کو صدر مملکت کا عہدہ دیا جائے تاکہ وطن عزیز دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی منزلیں طے کر سکیں۔

Javed Rahman

Javed Rahman

تحریر : حافظ جاوید الرحمن قصوری