تو 16 دسمبر کبھی نہ آتا، پاکستان کبھی دولخت نہ ہوتا

PTI

PTI

تحریر :۔ انجم صحرائی
فیصل آباد میں دو بے گناہ انسان پھر خون میں نہا گئے اگست سے شروع ہو نے والے اس احتجا جی معرکہ میں زند گی ہارنے والوں کی تعداد 28 ہو گئی ہے عمران کے سی پلان کے پہلے مر حلہ میں فیصل آباد میں جو ہوا وہ نظر آ رہا تھا ۔سیا ست میں شدت اور خنکی بڑ ھتی جا رہی ہے۔ دو نوں طرف کے اعصاب چٹخ رہے ہیں جواب دے رہے ہیں۔ لیڈ روں کے سا تھ ساتھ کا رکنوں کے صبر کا پیما نہ بھی لبریز ہو تا جا رہا ہے۔ شا ئد 2014پا کستان کی سیا سی تا ریخ کا خو نچکاں سا ل ہے جس میں اس معصوم قو م نے سیا ست کی دیوی کے چر نوں میںگذ رے دو عشروں میں سب سے زیا دہ انسا نی زند گیوں کی بھینٹ چڑ ھا ئی ۔ ماڈل ٹا ئون ، اسلام اور اب فیصل آ باد میں مر نے والوں کو دہشت گردوں نے نہیں ما را۔ بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو جمہو ریت ، ا نقلاب اور آ زادی کے نام پر ما رے گئے۔ ما رنے والے اور مر نے والے جو بھی ہوں لا شیں تو گریں خون تو بہا۔ کہا جا تا ہے کہ اختلاف را ئے جمہوریت کا حسن ہے مگر جب اختلاف را ئے بس اختلاف رہ جا ئے لہجوں سے جھاگ بہنے لگے اور ہا تھوں میں پتھر ڈنڈے ، لا ٹھی اور لا شیں آ جا ئیں ۔ جمہوریت کا حسن گہنا جا تا ہے۔ عمران خان نے سول نا فر ما نی کا اعلان کیا تھا انہوں نے بجلی کے بل؛ نہ دینے کی بات کی۔

اورسیز پا کستا نیوں سے زر مبا دلہ بنکوں کی بجائے ہنڈی کے ذریعے بھیجنے کی اپیل کی گو عوام نے عمران خان کی بات غور سے نہیں سنی مگر ضروری تھا کہ حکو مت اس پہ دھیان دیتی مگر حکو مت نے کچھ بھی نہ سو چا ۔پر ویز رشید اور خواجہ برادران ایسے طعنہ زنی کر تے نظر آ ئے جیسے ہما رے گھروں میں جٹھا نیاں لڑتی ہیں ہا تھ اٹھا اٹھا کر ایک دو سرے کے لتے ہیں اور پتہ ہے جب گھروں میں ایسا ہو تا ہے تو ایک بھا ئی پھندے پہ چڑھتا ہے اور دوسرا جیل میںسڑ تا ہے۔ کپتان تو اپنے بنا ئے ہو ئے روڈ میپ پہ چل رہا ہے اور اب فیصل آ باد میں ہو نے والے خون خرا بے سے لگتا ہے کہ سول نا فرما نی شروع ہو چکی ہے۔ لوگ لو گوں سے ٹکرا نے لگے ہیں کا رکنوں کے ہا تھوں میں ڈنڈے سو ٹے اور ریوالور آ گئے ہیں۔

جب لو گ آ پس میں گتھم گھتا ہو جا ئیں ایک دوسے کے کپڑے پھا ڑنے لگیں اور ایک دو سرے کی لا شیں گرا نے لگیں تو اس سے بڑھ کر سول نا فر ما نی اور کیا ہو گی ۔ مگر افسو س کہ حکو مت بھی اپنے طرز عمل سے عمران خان کے اس روڈ میپ کو آ گے بڑ ھا رہی ہے پر ویز رشید کا کہنا ہے کہ عمران خان پا کستان دشمنوں کی جا نب سے دی جا نے والی پیشین گو ئی کو پورا کرنے کی کو ششوں میں مصروف ہیں انہوں نے یہ بات ایک پریس کا نفرنس میں کہی ۔ وزیر اطلا عات نے اپنی لا ئیو پریس کا نفرنس میں کہا کہ جن قوتوں کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ خاکم بد ھن 2015 میں پا کستان کا نقشہ تبد یل ہو جا ئے گا اور عمران خان انہیں قو توں کی یہ پیشینگو ئی پوری کر نا چا ہتے ہیں۔

14 August

14 August

اسی لئے انہوں نے عین اس وقت جب پو ری قوم جشن آزادی منا تی ہے یعنی 14 ک اگست کو آ زادی کے نام پر احتجاج کا آ غاز کیا اورجس دن سقوط ڈھا کہ ہوا اسی دن پو رے ملک کو بند کر نے کی دھمکی دی۔اب یہ کو ئی بات تو نہ ہو ئی کہ آ پ اپنی حکو مت خلاف عوامی تحریک کو ملک دشمن قرار دینا شروع کر دیں ۔ ما نا کہ عمراں خان ضدی ہے ہٹ دہرم ہے مگر آ پ نے کو نسا اپنا من مار رکھا ہے ریا ست تو سب کی ماں ہو تی ہے اور ماں کی ممتا تو سب بچوں کا حق ہے مگر یہاں تو جو آپ کے خلاف لب ہلا ئے جو تے کھا ئے ۔ کہیں نا بینا دھکے اور ڈنڈے کھا ئیں اور کہیں نر سیں اپنے حقوق کو ترسیں ۔کیا اسی کو جمہو ریت کہا جا تا ہے۔
2015 میں پا کستان کا نقشہ تبد یل تبدیل ہو نے کی بات کر نے والوں میں سید جلا ل الدین بھی شا مل ہے اس نے ایک کتاب
“FORMATION OF REPUBLIC OF JINNAHPUR”
کے نام سے لکھی ہے۔ اس کا موقف ہے کہ پا کستان میں جنم لینے والی دہشت گر دی سے آنے والوں دنوں میں پا کستان ٹوٹ جا ئے گا۔ جلال الدین نے اپنے ایک ویب بلا گ میںDIVIDE PAKISTAN TO ELIMINATE TERRORISM میں پا کستان کی اندرونی صورت حال پہ مو ضوع بحث بنا تے ہو ئے پیشینگوئی کی کہ خاکم بد ھن پا کستان 2015تک چھ آزاد ریا ستوں انڈیپنڈنٹ کشمیر ، بلو چستان ، سند ھو دیش ،جناح پور ،پختو نستان اور پنجا بستان میں تقسیم ہو جا ئے گا ۔ پا کستان تو ڑنے کی خواہش صرف جلال الدین کی نہیں ایسے میر جعفر میر صادق بہت سے ہیں پا کستان کی آ ستینوں میں۔

یہو دو ہنود تو دنیا ئے اسلام کی اس پہلی ایٹمی قوت کو نشا نہ عبرت بنا نے کے لئے پہلے سے ہی ادھار کھا ئے بیٹھی ہے میرے منہ میں خاک میں ایسا سو چنا بھی گناہ سمجھتا ہوں ۔ مگر صرف سو چنے سے کیا ہو تا ہے اگر صرف سوچ اور نیک خواہشات کا م دکھا تیں تو 16 دسمبر کبھی نہ آ تا ،پا کستان کبھی دو لخت نہ ہو تا ہمیں تا ریخ سے سبق سیکھنا پڑے گا۔ یہ ایک شرمناک حیثیت ہے کہ سقوط ڈاھاکہ کے ہو نے میں مر کزی کردار انتخابی سیا ست کا تھا ۔ عوامی مینڈیت کی تو ہین ہی المیہ مشرقی پا کستان کی بڑی وجہ بنی ۔ اگر بات دلیل کی بجا ئے ڈنڈے کے زور پر طا قت منوائی جا ئے تو پھر ایسے ہی المئے جنم لیتے ہیں ۔ لگتا ہے کہ ابھی حکمرا ن تا ریخ بنا نے میں لگے ہیں تاریخ پڑ ھنے کا وقت نہیں ہے ان کے پا س اسی لئے تو اتنا کچھ ہو نے کے بعد بھی کچھ نہیں بد لا اور حکمران ڈنڈے کے زور پر اپنی محبتیں دلوں میں جگا نے اور منوانے کے در پے ہیں۔ گذ شتہ دنوں حمزہ شہباز گل دا ئودی کے پھو لوں کی نما ئش کا اففتاح کر نے لا ہور کے با غ جناح پہنچے تو وہاں مو جود دو نو جوانوں نے انہیں دیکھ کر گو نواز گو کا نعرہ لگا دیا پھر کیا تھا شاہ سے زیا دہ شاہ پر ستوں نے ان نو جوانوں کو اپنے بوٹ کی نو کوں سے وہ سبق سکھا یا کہ الا ماں ۔ اخبارات کی رپو رٹس کے مطا بق حمزہ شریف کے محبوں کے تشدد کا نشا نہ بننے والے ان نو جوانوں کا تعلق لیہ سے ہے۔ اے آ ر وائی نے ریلوے بارے ایک ڈاکو منٹری پیش کی اس جسارت پہ اپنے خواجہ صا حب اتنے سیخ پا ہو ئے کہ ریلوے پو لیس کی مصیبت آ گئی حکم ہوا پکڑو۔

نا ظرین و سا معین تو قع کر رہے تھے کہ اب ریلوے کے گنہگا روں کی خیر نہیں مگر پتہ چلا کہ مو صوف ریلوے منسٹر کی ہدا یت تھی کہ ان کی خبر بعد میں لیں گے پہلے ان قلم والوں ، کیمرہ والوں اور ما ئیک والوں سے نمٹ لیں۔ اے آر وائی کے گر فتار صحا فیوں میںشیخ ذو القرنین کا تعلق بھی لیہ سے ہے بھلا یہ کون سا انداز ہے حکمرا نی کا سیا ستدانوں کو اختلاف را ئے اور اختلاف میں فرق کر کے جمہو ریت اور ریا ست کے لئے آ گے بڑ ھنا ہوگا وگرنہ پا کستان تو ڑ نے کے خواب دیکھنے والوں نے تو ہم سبھوں کا کردار متعین کر رکھا ہے خدا کرے وہ سب جھوٹ ہو

Anjum Sehrai

Anjum Sehrai

تحریر :۔ انجم صحرائی