جمہوریت اور کہاں کی آمریت

Inflation

Inflation

آج مہنگائی سے بدحال پاکستانی عوام کو جمہوریت یا آمریت سے کچھ لینادینانہیں ہے،آج تو جیسے مہنگائی کے بوجھ تلے دبی اوراپنی کمر دُھری کرتی پاکستانی قوم یہ سوچنے اور کہنے پر مجبورہوگئی ہے کہ کیسی جمہوریت اور کہاں کی آمریت … آج اِس کے نزدیک تو بس وہی دورِحکمرانی بھلااور چنگاہے جو غریب کو تین وقت کی سُکھ سے سستی روٹی دے دے… تو بس ایساحاکم اور اِس کا اقتدارہی اچھاہے، اَب وہ جمہوری ہو یا کوئی آمریت کا سینہ چیرکر نکلنے والاکوئی آمر ہی کیوں نہ ہو،عوام کو اِس کے کسی فعلِ شنیع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وہ تو بس یہ چاہتی ہے کہ حکمران کوئی بھی ہواور چاہئے جس طریقے سے ہی اقتدار پر کیوں نہ قابض ہواہو ، اَب وہ حاکم خواہ آمر ہو یا جمہوری اِس سے غریبوں کو کوئی سروکار نہیں ہے، بس..غریب عوام کی خواہش یہ ہے کہ اِس پر مسلط ہونے والے حاکم الوقت کے دل میں غریبوں سے ہمدردی کا عنصر موجود ہوتو وہی غریبوں کے سر تاج ہے ، ورنہ اِسے عوام اپنے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر قومی خزانہ لوٹنے والا ڈاکوہی تصورکرتے رہیں گے۔

آج یہ حقیقت بھی شاید کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہو کہ جنتایعنی کہ عوام اپنے جمہوری حکمرانوں کے رویوں کو تودیکھ ہی رہی ہے کہ یہ جمہوریت کے لبادہ اُوڑھ کر کیسے اقتدار میں آئے ہیں …؟اگرچہ اِس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ آج اپنے موجودہ حکمرانوں کے اقتدار میں آنے کی حقیقت مسٹرسونامی یعنی مسٹرعمران خان اور مسیحانہ قوم وملت علامہ طاہرالقادری صاحب ا پنے گلے پھاڑ پھاڑ کردنیا کوبتارہے ہیں اَب کیا عوام اِن کے اِس طرح بتانے پر یہ یقین کرلے کہ ہمارے موجودہ جمہوری حکمران کس طرح سے اقتدار میں آئے ہیں…؟

اِن کے یوں اقتدار میں آنے کے اور کیا کیا مقاصد اور آئندہ کے کیسے اور کیا لائحہ عمل ہیں ..؟اور بقول عمران خان اگرموجودہ حکمران جمہوریت کے لبادھے میں اپنی حکمرانی کی مقررہ کردہ مدت یعنی کہ پانچ سال پورے کرگئے تو پھر مُلک اور سسٹم کا تو اللہ ہی حافظ ہے..؟اور عمران خان خداجانے موجودہ حکمرانوں سے متعلق کیا کچھ…؟ اور کیسے کیسے انکشافات کرنے میں لگے پڑے ہیں …؟اآج اتناکچھ کہہ دینے کے باوجود بھی ابھی تک عمران خان کے جذبات ٹھنڈے نہیں پڑے ہیںاورابھی اِن کا یہ عزم ہے کہ جب تک موجودہ حکمران اقتدار سے ہٹ نہیں جاتے …یا عوام کے حقوق عوام کو نہیں دے دیتے …یہ یعنی کہ عمران خان اپنا رویہ کسی بھی صورت میں تبدیل نہیں کریں گے اوریہ اپنی پوری قوت کے ساتھ حکمرانوں سے متعلق آئندہ بھی اپنے ایسے بہت سے انکشافات اور تجزیوں کے ساتھ عوام الناس میں جاتے رہیں گے۔

عمران خان کے یہ جذبات دیکھ کر ایسالگتاہے کہ جیسے عمران خان عوام الناس کو یہ باورکرناچاہتے ہیں اِن کے پاس مُلک و قوم کے بارے میں موجودہ حکمرانوں کے مستقل کے منصوبوںاور پروگراموں کے حوالے سے جو انکشافات ہیں اگریہ عوام الناس کے سامنیپیش کردیئے جائیں تو عوام ایک لمحہ بھی اپنے اِن حکمرانوں کو اقتدارمیں برداشت نہ کریں مگر بقول عمران خان کے یہ تو اِن کی اعلی ٰ ظرفی ہے کہ یہ یکدم سے ا بھی ساری باتیں عوام الناس میں نہیں لاناچاہتے ہیں، بلکہ یہ آہستہ آہستہ اور وقت آنے پروہ سب کچھ عوام کو بتادیں گے جو موجودہ حکمرانوں کے بارے میں اِنہیں معلوم ہے۔

Democracy

Democracy

پھر تب عوام خود یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا جمہوریت کے حسین اور دلفریب لبادھے میں لپٹے حکمرانوں کو اقتدارمیں رہنے دیاجائے …؟یا اِن سے اقتدار ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھین کر اِنہیں اِس سے محرومکردیاجائے…تاکہ آئندہ یہ اور اِن جیسے جابر وفاسق افراد اقتدارپر قابض ہوکر مُلک کے غریب عوام کے حقوق پر ڈاکہ نہ ڈالیں۔ اگرچہ اِس سے بھی کوئی انکاری نہ ہو کہ پاکستانی عوام کو ہمیشہ سے ہی یہ فکرلاحق رہی ہے کہ اِسے سوائے آسانی سے روٹی ،کپڑااور مکان ملے… اِسے نہ کبھی جمہوریت کی خواہش رہی ہے اور نہ ہی یہ کبھی آمریت سے مرعوب ہوئی ہے۔

اِس کے نزدیک کبھی بھی نہ جمہوریت اہمیت کی حامل رہی ہے اور اِسی طرح نہ ہی یہ بھی کسی آمر کی آمریت سے مطمئن ہوئی ہے پاکستانی عوام نے تو بس ہر زمانے اور ہرلمحے اپنے ہر جمہوری اور آمر حکمران سے یہ ہی ا لتجاکی ہے کہ اِسے زندہ رہنے کو تین وقت کی روکھی سوکھی روٹی ، تن ڈھانپنے کو کپڑااور سرچھپانے کو مکان دے دیاجائے ، پھر یہ حکمران چاہئے کچھ بھی کرتے رہیں اِن سے عوام نہیں پوچھیں گے مگر ضروری ہے۔

حکمران اِن کے بنیادی حقوق سے اِنہیں محروم نہ کریں مگر افسو س ہے کہ 67 سالوں سے جتنے بھی حکمران کسی بھی شکل میں بیچاری غربت کی ماری بے کس ومجبور پاکستانی عوام پر اقتدارکا ڈنڈالے کر مسلط ہوئے اُنہوں نے تو سب سے پہلے عوام کے ہی حقوق پر ڈاکہ ڈالا اور عوام کے حقوق سے زیادہ اپنے ہی حقوق اور مفادات کے حصول کا امریکا، برطانیہ اور دیگر اغیار سے سوداکیا اور قومی خزانے کو اپنے باپ داداکی چھوڑی ہوئی جاگیر سمجھ کر اِسے استعمال کیا اور اِس طرح اُنہوں نے عوام کواِن کے بنیادی حقوق جیسے بہترین علاج ومعالجہ کی سہولیات، پینے کا صاف پانی، پُرآسائش سفری سہولیات، اعلیٰ معیارِ تعلیم، خالص خوراک ، گیس وبجلی کی بلاتعطل فراہمی سے محروم رکھ کر عوام کو مسائل کی ایسی دلدل میں دھنسادیاہے کہ آج تک پاکستانی عوام اِس سے نکل ہی نہیں پارہی ہے ، آج جمہوریت کا لبادہ اوڑھ کر اقتدار کی سیج پر قدم رنجا فرمانے والے بزنس مائنڈ وزیراعظم نواز شریف ہوں یا سابق صدر آصف علی زرداری ہی۔

کیوں نہ ہوں یہ سب کے سب اپنی غریب عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور قومی خزانے سے مزے لوٹنے والے ہی حکمران ثابت ہوئے ہیں،جب عوام اپنی کھلی آنکھوں سے ہی یہ دیکھ رہی ہو جب عوامی ووٹوں کی طاقت اور جمہوری طریقوں سے اقتدار پرنے قابض ہونے والے ہی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر مزے لوٹ رہے ہوں تو پھر ایسے میں عوام کا جمہوریت اور اِس کے پجاریوں پر کیسے اعتمادبحال ہوسکتاہے،پھر عوام یہ کیوں نہ سوچیںاور کہیں کہ جمہوریت اور آمریت توحکمرانوں اور سیاستدانوں کی چونچلے بازیاں ہیں مگرعوام کو تو روٹی چاہئے اور بس۔ (ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com